بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کو بھی اس موسم میں اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے۔ خاص کر وہ لوگ جو روزانہ صبح نہانے کے عادی ہوں انہیں گرم پانی سے غسل کرنا چاہیے۔ ٹھنڈے اور رات کے ٹنکی میں بھرے ہوئے پانی سے نہانا سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے
سردی‘ گرمی‘ خشکی و تری یہ وہ کیفیات ہیں جومختلف اوقات میں کم اور زیادہ ہوتی رہتی ہیں۔ موسموں کے تغیرات میں جو حقیقتیں کافرما ہیں ان کو ذات باری تعالیٰ ہی بہتر جانتی اور سمجھتی ہے۔ لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ اگرگرمی‘ سردی‘ خشکی و تری کا اعتدال قائم کردیا جائے تونہ صرف انسان بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے بلکہ پیچیدہ اور پرانی امراض سے چھٹکارا بھی حاصل کرسکتا ہے۔
سردی ہو یا گرمی بچے ہر کیفیت کا اثر بہت جلد قبول کرتے ہیں اس لیے ہم سب سے پہلے انہی امراض کا ذکر کریں گے ایسے بچے جو صرف اپنی ماؤں کا دودھ پیتے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں کھاتے۔ ایسے بچوں کی ماؤں کو پرہیز و احتیاط کی سخت ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وہ جس مزاج کی چیزیں استعمال کریں گی اس کا اثر براہ راست بچے پر پڑے گا اور یوں بچہ ماں کی بے احتیاطی سے بیمار پڑسکتا ہے۔ اس لیے ماؤں کو چاہیے کہ سردی کے موسم میں ٹھنڈے پھل اور سبزیاں کثرت سے استعمال نہ کریں۔احتیاط کے باوجود بھی اگر بچہ بیمار پڑجائے تو فوراً کسی ماہر معالج سے علاج کرائیں۔ عموماً اس موسم میں بچے نمونیہ‘ کھانسی‘ بخار اور دست جیسی موذی امراض کا شکار ہوتے ہیں جب بھی بچے ان امراض کا شکار ہوں تو مندرجہ ذیل نسخہ بنا کر استعمال کرائیں۔نسخہ: لونگ ایک تولہ‘ دارچینی ۲ تولہ‘ کاکڑا سنگی ۲ تولہ تمام ادویہ کا باریک سفوف تیار کریں اور شہد میں حل کرکے بوقت ضرورت بچوں کو چٹائیں۔
بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کو بھی اس موسم میں اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے۔ خاص کر وہ لوگ جو روزانہ صبح نہانے کے عادی ہوں انہیں گرم پانی سے غسل کرنا چاہیے۔ ٹھنڈے اور رات کے ٹنکی میں بھرے ہوئے پانی سے نہانا سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ لباس کا انتخاب بھی موسم کے مطابق کرنا چاہیے ہلکی پھلکی ورزش ضرور کریں۔ ناشتے میں انڈے اور خشک میوہ جات کے ساتھ ساتھ لونگ اور دارچینی کا قہوہ شہد ملا کر استعمال کریں۔ خشک و قابض اشیاء استعمال نہ کریں۔ اگر قبض ہو تو رات کو گرم دودھ میں ایک تا دو تولہ بادام روغن ڈال کر پئیں۔ اگر خالص دودھ پینے سے زکام و کھانسی ہونے کا اندیشہ ہو تو دودھ میں دار چینی ڈال لیں رات کا کھانا سونےسے کم از کم دو گھنٹے قبل کھائیں اور خاص کر اس سردی کے موسم میں بیسن اور باجرے کا آٹا استعمال کریں۔
جوڑوں کا درد: فروری میں نزلہ‘ زکام‘ دمہ اور نمونیا وغیرہ مختلف امراض ہوتے ہیں مگر اس ماہ کا مخصوص مرض جوڑوں کا درد ہے۔
جب تک اس مرض کے حقیقی سبب کو دور نہ کیا جائے مریض کو فائدہ نہیں ہوگا۔ جوڑوں کا درد گھٹنے‘ ٹخنے‘ کندھے‘ کہنی کلائی اور انگلیوں میں ہوتا ہے۔ اس درد کے مختلف اسباب ہیں۔ بالعموم تو بدن میں تیزابی مادہ کے زیادہ ہونے سے ہوتا ہے۔ تیزابی مادہ خون میں شامل ہوکر بدن کے مختلف جوڑوں میں درد ہوجاتا ہے جس سے درد کی شکایت ہوجاتی ہے۔ مرض کے اصلی سبب کومعلوم کرکے اس کے مطابق علاج کرنا چاہیے۔ تیزابی مادے کی وجہ ہو توحسب نسخہ بڑا مفید ہے۔ صبح و شام گادونتی دو رتی‘ معجون سورنجان چھ ماشے کھائیں بعداز غذاسترشفائیں استعمال کریں۔ ترپھلا چھ ماشے رات پانی میں بھگو کر علی الصبح پانی چھان کر پلائیں۔ جوڑوں کے درد میں حب گوگل بھی مفید ہے۔ گوگل ایک تولہ چاندی کے ورق دو ماشے چنے کے برابر گولیاں کھائیں ایک گولی خوراک ہے۔ خون کی خرابی سے شکایت ہو تو معجون عشبہ فائدہ مند ہے۔غذائیں: بکری کا شوربا‘ چنے کا شوربا‘ مونگ کی دال کا شوربا‘ مونگ کی دال‘ دلیہ‘ گاجر‘ مولی‘ شلغم‘ کدو‘ سیب‘ دودھ اور کھارا سوڈا وغیرہ دیں۔
ڈبل روٹی‘ مٹھائیاں اور بسکٹ کم سے کم استعمال کریں فروری کا موسم چونکہ انتہائی خشک سرد ہوتا ہے اس لیے اکثر لوگوں کو گنٹھیا یعنی جوڑوںکا درد لاحق ہوجاتا ہے ایسے افراد جو اس موذی مرض میں گرفتار ہوں انہیں مندرجہ ذیل ایک اورلاجواب نسخہ استعمال کرنا چاہیے جو نہ صرف جوڑوں کے درد بلکہ قبض‘ موٹاپا‘ درد سر‘ اعصابی درد اور ہاتھ پاؤں پھٹنا کیلئے بھی مفید ہے۔ نسخہ: زنجبیل 2 تولہ‘ نوشادر ایک تولہ‘ فلفل سیاہ آدھ تولہ اور گودہ گھیکوار حسب ضرورت۔ پہلی تین ادویہ کا سفوف بنا کر گودہ گھیکوار میں ملا کرگولیاں بقدر حب نخود بنالیں اور ایک تا دو تولہ ہمراہ نیم گرم پانی‘ صح دوپہر شام بعد غذا استعمال کریں اگر اجابت کھل کر ہوجائے تو ٹھیک ورنہ دوا کی مقدار دگنی کردیں۔بوڑھے افراد کیلئے دو تین گھریلو نسخے پیش خدمت ہیں ان پر عمل پیرا ہوکر وہ سردی کے اثرات سے بہت حد تک بچ سکتے ہیں۔ رات کے کھانے کے بعد آدھا کپ بغیر چینی کا قہوہ بنوائیں اور اس میں ایک چمچہ شہد کا ملا کر پی لیا کریں۔ عصرو مغرب کے درمیان ایک معمول بنالیں کہ ایک کپ گرم پانی میں دو چمچہ شہد ملا کر پینا ہے۔ انشاء اللہ اس پر عمل کرکے ان کا موسم سرما بہت بہتر گزر سکے گا۔ روزانہ صبح نو سے 10 بجے کے درمیان دھوپ میں بیٹھنے کی عادت ڈالیں۔ سورج کی گرم شعاعیں جو فائدہ پہنچائیں گی وہ کمبل یا لحاف کی گرمائی نہیں پہنچا سکتی۔ اگر خدانخواستہ رات کو کھانسی کی شدت کی وجہ سے سانس میں دشواری ہوتو کسی برتن میں گرم پانی لے کر دونوں ہاتھوں کو ڈبوئے رکھیں۔ انشاء اللہ بہتری ہوگی۔ ٹھنڈی تاثیر والے پھل انگور‘ انار‘ کیلا‘ امرود‘ کینو ان کیلئے نقصان کا باعث ہوں گے۔ قطعی استعمال نہ کریں۔ اسی طرح چاول یا دہی کا استعمال بھی نقصان دہ ہوگا۔ دوتین دہائی قبل تک بڑے بزرگ گڑ کا استعمال کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے اس قسم کی صورتحال سے واسطہ نہیں پڑتا تھا مگر آج کل تو گڑ دیکھنے میں بھی نہیں آتا‘ ممکن ہے کہ چھوٹے شہروں یا گاؤں میں اب بھی استعمال ہوتا ہو۔ حالانکہ اس کے استعمال کرنے سے سینہ صاف ہوجاتا ہے۔
فروری کے خاص لباس: فروری میں گرم لباس زیب تن کرنا چاہیے۔ گرم کپڑے انسانی جسم کو سردی سے محفوظ رکھتے ہیں مگر لباس زیادہ تنگ یا چست نہ ہو‘ لباس ڈھیلا اور کھلا ہونا چاہیے تاکہ جسم کے اعضاء آسانی سے حرکت کرسکیں تنگ کالر بھی نقصان دہ ہے۔ سردیوں میں لباس میں اعتدال ہو‘ نہ تو بانکپن کا ثبوت دینے کیلئے فقط قمیص پتلون پر اکتفا کریں اور نہ اس قدر بھاری لباس زیب تن کریں کہ نقل و حرکت میں دشواری ہو زیادہ بھاری لباس سے انسان نازک ہوجاتا ہے اور سردی کا مقابلہ کرنے کی قوت کم ہوجاتی ہے۔ لباس میں گرم بنیان‘ قمیص‘ کوٹ یا اچکن پہنیں زیادہ سردی محسوس ہو تو سویٹر کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔ سینے اور پیٹ کو بالخصوص سردی سے بچانا چاہیے۔ جن حضرات کا معدہ خراب ہو انہیں خصوصاً پیٹ گرم رکھنا چاہیے۔ رات کو سوتے وقت پیٹ پر فلالین کی گرم پٹی لپیٹ لیں ایک ضروری چیز پاؤں کو گرم رکھناچاہیے۔ پاؤں گرم رہیں تو جسم ٹھنڈا نہیں ہوتا۔فروری ورزش کا مہینہ ہے جواں سالوں کو خوب ورزش کرنی چاہیے اگر کھیل میں حصہ نہ لے سکیں تو پیدل سیرکیا کریں۔ بعض حضرات صبح بیدار ہوتے ہی بستر سے نکل کر کھلی ہوا کا رخ کرتے ہیں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے۔ بستر سے اٹھنے کے بعد گرم لباس پہن کر کھلی ہوا میں سیر کیا کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں