ایک انوکھا واقعہ ہوا جو میرے ذہن سے ابھی تک فراموش نہیں ہوا۔
باورچی بوڑھا جن ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔ اپنے ہاتھوں سے اپنی ڈھلکی ہوئی آنکھوں کی جلد کو اٹھا کر مجھے دیکھا اوربولا‘ ہوا یہ کہ شاہی خزانہ آہستہ آہستہ خالی ہوگیا اور سارا عیاشی میں ختم ہوگیا۔ حتیٰ کہ امور حکومت میں رکاوٹ پیدا ہوگئی چونکہ مداری‘ شعبدہ باز کالے جادو کے عامل ہر وقت اس کے اردگرد مقام اور انعام پاتے تھے۔ وہ قسمت اور ہاتھ کی لکیروں کے پرکھنے والوں کو خوب پسند کرتا‘ شکار سفرو حضر میں ان کو ساتھ رکھتا۔ اب ہر طرف فاقہ اور تنگدستی نے راج کیا تو اس نے ان مداریوں کو متوجہ کیا کہ اب کیا علاج کیا جائے ہر شخص نے اپنا اپنا راگ الاپا۔ ان میں ایک جادوگر نے کہا کہ اس کے شاہی قلعے اور نگری میں میرے علم کے مطابق بڑے بڑے خزانے دفن ہیں اگر آپ میرے مشورے سے چلیں اور میں آپ کو بتائوں تو آپ ان خزانوں کو نکال کر عوام کی فلاح اور بھلائی کیلئے استعمال کریں۔ یہ سنتے ہی شہنشاہ اچھل پڑا اور عمل درآمد کیلئے فوراً احکامات جاری کرنے لگا لیکن جادوگر کہنے لگا کہ پہلے مجھے اپنا عمل کرنے دیں کہ آخر کیسے اور کس طرح اس خزانے کو نکالا جائے۔ اس نے 40 دن کی مہلت مانگی کہ مجھے 40 دن کی مہلت دی جائے کہ میں اس مہلت میں خزانے تلاش کروں اورپھر مزدوروں کے ذریعے کھدائی کرائی جائے۔ باورچی جن کی آواز بھرا گئی اور کچھ پھول گئی حتیٰ کہ کھانسی شروع ہوگئی پانی کے چند گھونٹ پئے تو سانس بحال ہوئی۔
باورچی جن بولا اس نے اپنا چلہ شروع کیا اب وہ جگہ جگہ عمل کرتا کہ خزانہ کہاں ہے کہیں نہ ملا ایک جگہ جو کہ نہایت پرانا قلعہ تھا کچھ نشاندہی ہوئی لیکن اس پر جنات کا پہرا تھا کیونکہ ہر خزانے پر جنات اور طاقتور دیو کا پہرہ ہوتا ہے تاکہ کوئی انسان تو ویسے ہی نہ پہنچ سکے گا لیکن کوئی جن اس کو چرا کر نہ لے جائے ہر خزانہ اپنے مالک کے انتظار اور بطور امانت رکھا جاتا ہے کہ کتنی صدیوں یا سالوں کے بعد اس کے مالک تک اس امانت کو پہنچانا ہے۔ اس لیے ایک جناتی نظام ہے اس کے تحت بڑے بڑے طاقت ور جنات کی ڈیوٹی ہوتی ہے کہ وہ اس خزانے کی بھرپور حفاظت کریں۔
اب خزانہ بہت بڑا تھا کہ 18 بادشاہوں کے خزانے بھی اس خزانے کا مقابلہ نہ کرسکتے تھے۔ جادوگر کے 28 دن ہوگئے باقی چند دن تھے ورنہ بادشاہ اسے قتل کرادیتا کیونکہ اس نے بادشاہ سے 40 دن کا وقت مانگا تھا اب جادوگر پریشان کہ اس کا حل کیسے ہو کہ بڑے طاقت ور جنات سے وہ مقابلہ نہ کرسکتا تھا۔ اسی پریشانی میں وہ ایک بڑے عامل سے ملا کہ مجھے یہ مشکل آپڑی ہے کہ کہیں سے اس کا حل نکالیں۔ اس عامل کے تابع جنات تھے۔ انہوں نے ان سب جنات کو بلایا ان جنات نے تین دن مانگے۔ تین دن کے بعد جنات نے افسوس سے کہا کہ ان بڑے دیو سے لڑنا ہمارے بس کا کام نہیں اور وہ خزانہ اس بادشاہ کے حصے کا نہیں ہے بلکہ وہ اس کے بعد کی چار نسلوں کے حصے کا ہے۔ ان کا حصہ ہم اس بادشاہ کو کیسے دے سکتے ہیں۔
ہاںآپ کو ایک راستہ بتاتے ہیں کہ کوہساروں کے دامن میں کمیل بستی کے ایک بزرگ ہیں گوشہ نشین ہیں وہ دعا اور کوئی وظیفہ بتائیں گے اس وظیفے کی برکت سے سب مسائل حل ہوجائیں گے۔ وہ جادوگر بھاگم بھاگ ان بزرگوں کے پاس گیا انہوں نے سارے حالات سن کر پہلے جادوگر کو توبہ کرائی کہ بغیر توبہ کے اللہ کی کلام نفع نہ دے گی مرتا کیا نہ کرتا ‘توبہ کی پھر درویش نے فرمایا کہ بادشاہ کو توبہ کرائیں کہ رنگین زندگی سے ہی قحط اور مفلسی‘ مہنگائی آتی ہے۔ جادوگر بادشاہ کے دربار میں پہنچا اور ساری بات کہی۔ بادشاہ بوڑھا ہوگیا تھا۔ موت سامنے نظر آرہی تھی اس نے توبہ میں نجات سمجھی۔ اب یہ مل کر اس درویش کی خدمت میں پہنچے۔ انہوں نے توبہ کرائی اور فرمایا خود بھی اور رعایا بھی یَافَتَّاحُ یَابَاسِطُ کھلا ہر حالت میں پاک ناپاک سارا دن پڑھیں۔ غربت‘ قرضہ‘ تنگدستی اور قحط کیلئے لاجواب ہے۔ واقعی ایسا ہوا۔ باورچی جن کی آنکھوں میں آنسو آگئے کہ جب سب نے توبہ کی اور یہ لفظ پڑھے ہر طرف خوشحالی آگئی۔ بس شرط یہ ہے کہ چند ماہ یہ ضرور پڑھیں۔
کچھ عرصے سے عبقری کیلئے لکھ رہاہوں۔ قارئین نے خوب سے خوب تر پسند کیا اور ڈھیروں ڈاک میرے نام آتی ہے کہ میرا ایڈریس اور ملاقات دی جائے لیکن جتنا میں اپنے علم اور تجربے سے مخلوق خدا کی خدمت کرسکتا ہوں اتنی خدمت کررہا ہوں اس سے زیادہ مجھ سے اور کچھ نہ ہوسکے گا۔میں شاید کبھی سامنے نہ آتا لیکن حضرت حکیم صاحب کے اصرار پر اپنی آپ بیتی لکھ رہا ہوں۔ اگر میری گزشتہ اقساط کے تجربات کا قارئین بغور مطالعہ کریں تو ان پر نئے نئے انکشافات نئے‘ حیرت کے راز اور روحانیت کی انوکھی دنیا کھلے گی۔ آج میں اپنی زندگی کے کچھ ایسے واقعات سنانا چاہوں گا جو اس سے پہلے کبھی بھی نہ بیان کیے اور نہ ہی لکھا۔
میں نے ایک دفعہ حاجی صاحب کے بیٹے عبدالسلام اور عبدالرشید کو کہا کہ کبھی مجھے جنات کی سب سے بڑی جیل کی سیر کرائو وہاں کیا ہوتا ہے؟ اور جنات کی اصلاح اور جرائم کی روک تھام کیلئے انہیں کیسی سزائیں ملتی ہیں؟ جب میں نے انہیںیہ بات کہی تو کہنے لگے اس کیلئے آپ کو ایک عمل کا چلہ کرنا پڑے گا کیونکہ وہاں ایک جناتی طلسم کیا گیا ہے کہ کوئی اس میں داخل نہ ہوسکے اور نہ ہی داخل ہو کر واپس آسکے کیونکہ وہاںخود بڑے جادوگر ہوتے ہیں اور ان کے جادو کا توڑ ہر شخص بلکہ ہر جن کیلئے ناممکن ہوتا ہے۔ کئی واقعات ہوچکے ہیں لیکن ہم عاجز آگئے آخر کار ان جنات کو قابو اور باندھنے کیلئے صحابی بابانے یہ خاص قرآنی عمل کرکے اس کو حصار کردیا ہے اب یہ جیل قلعہ ہے تو چونکہ ہم جن ہیں اور باوجود جن ہونے کے ہم سب نے یہ عمل یعنی چلہ کیا ہے۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں