جہاں انٹرنیٹ نے مختلف طریقوں سے ایسے بہت سارے مسائل کو حل اور فاصلوں کو بہت حد تک کم کر دیا ہے، وہاں بدقسمتی سے وسائل میں اضافے کے ساتھ ساتھ مختلف اخلاقی، اعتقادی، معاشرتی، خاندانی، فکری اور تربیتی حوالے سے بہت ہی خطرناک مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔آزادی کے نام پر فحاشی اور عریانی کو دن بدن فروغ ملنے کیساتھ ساتھ خانوادگی زندگی بھی اجیرن بنتی جارہی ہے۔ یہ حقیقت ہمیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ ہاری ہوئی جنگ کو دوبارہ جیت میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، مگر تہذیب و ثقافت کی شکست پوری قوم کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔ آج کل زیادہ تر انٹرنیٹ کا استعمال فحش و بے حیائی و اخلاقی بگاڑ کی طرف دعوت، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور غلط معلومات کو پھیلانے میں ہو رہا ہے۔ سوشل نیٹ ورکنگ کا چلن فروغ پا رہا ہے، فیس بک کا استعمال لڑکے لڑکیوں کو نشے کی لت کی طرح لگ جاتا ہے اور اس میں نئی نئی دوستیاں صنف مخالف سے ہوتی ہیں اور پھر معاملات پیار، شادی اورغیر اخلاقی حرکات تک پہنچ جاتے ہیں۔ فیس بک اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے لڑکے لڑکیوں کی اخلاقی قدروں کے ساتھ ساتھ ذہنی و جسمانی صلاحیتوں پر بھی کاری ضرب لگ رہی ہے۔ انٹرنیٹ کامسئلہ عالمی مسئلہ ہے، یہ کوئی علاقائی مسئلہ نہیں، یہ ورلڈکانظام ہے۔ اس پر گورابھی پریشان ہے، اس پر کالابھی پریشان ہے، اس پر مشرق اور مغرب دونوں پریشان ہیں۔نسلوں کی نسلیں اورگھروں کے گھربربادہوچکے ہیں۔ سسکتی سلگتی بیویاں اوربیچارے اشک بہاتے شوہراورمائیں پریشان ہیں۔
آئیے! اپنے گھروں سے انٹرنیٹ کی اس غلاظت کو نکالنے میں میرا ساتھ دیں۔چند صفحات کی جھلکیاں ملاحظہ ہوں۔۔٭برکت والا دور٭ پاکیزہ زندگی کی تلاش٭دنیا میں جنت کے مزے٭ان شاءاللہ جنت میںجاناہے٭دل کی مرادیں پائیں٭دل کی روشنی
دورِ جدید میں جہاں سائنسی ایجادات نے انسانوں کے لئے آسانیا ں پیدا کی ہیں وہیں اسی سائنس نے انسان کی مختصر سی زندگی کو مشین کے روپ میں دھارنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ‘انسانی دماغ روز بروز سائنسی کرشمات منظر عام پر لاکر ایک عظیم تخلیق کا آغاز کرتا ہے لیکن انہی کرشمات نے ترقی کے باوجود انسانی ذہن اور روزمرہ زندگی کو اس قدر مصروف بنا دیا ہے کہ انسان ہر وقت اپنے دماغ کو مصروف رکھنے کے جتن کرتا ہے‘ پہلی سیڑھی پر چڑھنے کی بجائے آخری سیڑھی کی جستجو میں لگا رہتا ہے ۔اس کشمکش میں اچھے برے اور دن رات کی تمیز کئے بغیر تیز رفتاری کے عالم میں یک مشت ہر وہ چیز حاصل کر لینا چاہتا ہے جو اس کی پہنچ سے کوسوں دور اور ناممکنات میں شامل ہے صبح و شام ہوا کو گرفت میں لینے کی کوشش میں سوچ سوچ کر خود کو دماغی مریض بنا لیتا ہے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا ماسوائے ذہنی پریشانی کے جسے میڈیسن زبان میں ڈیپریشن کہا جاتا ہے۔ڈپریشن کیا ہے ؟ روزمرہ زندگی میں رونما ہونے والے واقعات مثلاً مشکلات کا حل نہ ہونا ، کام کی زیادتی ،تعلیم ،بیماری ، روزگار ، عشق کا بخار ، یا کسی عزیز کی موت وغیرہ جیسے واقعات سے انسان ڈیپریشن میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔اس موذی مرض کا علاج ہمیں چودہ سو سال پہلے ہمارے پیارے پیغمبر حضور نبی کریم ﷺ نے قرآن و سنت کے ذریعے عطا فرمادیا۔ اگر ہم صحیح طریقے سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کریں تو دور جدید کے اس موذی مرض کا کبھی شکار نہ ہوں گے اور جو اس موذی مرض میں مبتلا ہوں وہ آج ہی قرآن و سنت کو اپنالیں اور پھر دیکھیں آپ کی دنیا کتنی حسین اور آخرت کتنی حسین تر ہوگی۔تحدیث بالنعمت کے طور پر عرض کررہا ہوں کہ ڈیپریشن کے پرانے مریض صرف میرے ہر جمعرات کو ہونے والے درس روحانیت امن کو سننے کی وجہ سے اس موذی مرض سے نجات پاچکے ہیں۔ وجہ صرف یہ ہے کہ اس میں مسنون اذکار، قرآن و سنت اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو عام کرنے پیغام اور اسم اعظم کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مزیدماہنامہ عبقری میں ہر ماہ اس موذی مرض کی تعریف اور اس سے بچنے کی نت نئی ترکیبیں اور زندگی کو بھرپور طریقے سے جینے کیلئےتحریریں شائع کی جاتی ہیں۔ قارئین کے اصرار پر 2006ء سے لے کر 2015ء تک کے تمام مضمون کو اکٹھا کرکے ایک کتابی شکل میں شائع کیا جارہا ہے۔زیرنظر کتاب سے جو بھی فائدہ پائیں‘ دفتر ماہنامہ عبقری ضرور لکھیںآپ کی لکھی ہوئی ایک سطر سے لاکھوں کو فائدہ پہنچے گا اور آپ کیلئے صدقہ جاریہ بنے گا۔چند صفحات کی جھلکیاں ملاحظہ ہوں٭ ڈپریشن کا خاتمہ غذاؤں سے٭کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔٭لمبی عمر پانے کا انوکھا راز ٭ وضو کریں اور پاگل خانےسے بچ جائیـں٭غسل کے ذریعے پر سکون نیند پائیں٭ یاداشت بڑھانے کے گرُ
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں