جس معاشرے میں ہم رہتے ہیں وہ معاشرہ چوری‘ چھیناجھپٹی‘ ڈاکے اور مسلسل جرائم میں آگے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ میرے پاس بہت سے لٹے پٹے لوگ آتے ہیں اور آکر اپنی کہانیاں سناتے ہیں انہی میں سے ایک صاحب بتانے لگے کہ میں صبح اپنی اہلیہ کیلئے ساتھ ناشتہ لینے کیلئے گیااورنہاری کی دکان کے باہر میں نے گاڑی کھڑی کی اہلیہ گاڑی میں بیٹھی تھی ایک صاحب آئے اورگن پوائنٹ پر اہلیہ کی چوڑیاں اور پرس چھین کر لے گئے۔ ایک عمر رسیدہ خاتون جن کے ہاتھ اور بازو پر پٹی بندھی ہوئی تھی کہنے لگیں میں بھرے بازار میں دن کے گیارہ بجے جارہی تھی ایک موٹرسائیکل سوارآیا اس نے میرے کندھے پر لٹکا ہوا پرس چھینا جس کی وجہ سے میں گھسٹتی ہوئی سڑک پر گرگئی پرس میرے بازو میں اٹک گیا اوروہ ڈاکو پرس نہ چھین سکا لیکن میں شدید زخمی ہوگئی۔
ایک خاتون بتانے لگی میں ویگن میںسفر کررہی تھی مجھے پتہ ہی نہ چلا کہ میرے ہاتھ سے دو چوڑیاں کسی نے اتار لیں۔ ایک صاحب نے اپنا واقعہ سنایا کہ میں ویگن میں سفر کررہاتھا جیب سے موبائل اور پرس کسی نے نکال لیا ایک اور انوکھا کیس سامنے آیا کہ وہ فجر کی نماز کیلئے گھر سے نکلے ڈاکو گیٹ سے باہر پہلے سے انتظار میں تھے ان کا منہ بند کرکے گھسیٹتے ہوئے اندر لے گئے اور تمام گھر والوں کو باتھ روم میں بند کردیا اور سارے گھر کی چابیاں لیکر گھر کا سارا قیمتی سامان لوٹ کر چلے گئے۔ ایک لیڈی ہیلتھ ورکر اپنے معذور شوہر کے ساتھ میرے پاس آئیں کہ مریض بن کر دو خواتین اور تین مرد ہمارے گھر میں آئے اور انہوں نے گھر کے ایک کمرے میں سب کو بند کیا‘ میرے شوہر نے احتجاج کیا تو اس کو گولی ماردی اور وہ شدید زخمی ہوگئے اور سارا گھر لوٹ کر چلے گئے۔ موصوف سکول ٹیچر تھے اور میرے جاننے والے تھے تقریباً بارہ سال بستر علالت پر پڑے رہے ابھی چند ماہ پہلے فوت ہوگئے۔ بعض محلے اور علاقوںمیں ایسے افراد اپنا مافیا بنالیتے ہیں جو ہرگھر میں ایک چٹ بھیج دیتے ہیں کہ اتنی رقم فلاں وقت فلاں دن فلاں جگہ پہنچا دو ورنہ تمہارے گھر پر فائرنگ کردی جائے گی اور اگررقم نہیں پہنچائی جاتی تو واقعی لوگوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔میرے والد صاحب رحمہ اللہ کے ایک دوست مجھے بہت غمزدہ ملے کہنے لگے میرا بیٹا بس سٹینڈ پر بس کا انتظار کررہا تھا کچھ لوگ آئے اپنائیت اور تعلق ظاہر کیا ہم اپنی گاڑی پر چھوڑ دیتے ہیں اور اسے اغواء کرلیا پانچ لاکھ کا مطالبہ کیا بڑی مشکل سے پونے پانچ لاکھ دیکر دو مہینوں کے بعد ہڈیوں کا ڈھانچہ بیٹا واپس آیا۔ پچھلے دنوں فون کیا کہ میرے دوست ڈاکٹر صاحب کو کچھ لوگوں نے اغوا کرلیا ہے 32کروڑ کی رقم کا مطالبہ کرتے ہیں بہت پریشان تھے لیکن تھورے ہی دنوں کے بعد پتا چلا کہ ڈاکٹر صاحب کو قتل کرکے ان کی لاش انہوں نے گھر کے باہر پھینک دی ہے۔
قارئین! یہ ایک نہیں ایسے بے شمار واقعات میری زندگی میں آتے ہیں نتیجہ آخر یہی نکلتا ہے کہ قرآن اور حدیث کے مسنون اعمال میں ہی ہماری حفاظت ہے اس کیلئے چند عمل دیتا ہوں:گھر سے نکلتے ہوئے یَاحَفِیْظُ یَاسَلَامُ گیارہ مرتبہ ضرور پڑھیں اور سارا دن اعمال یعنی قرآنی آیات یا کوئی مسنون دعا کا ذکر کریں۔ اس کے علاوہ کوئی نجات کا راستہ نہیں اور جو اذکارمیں نے آپ کو بتائے ہیں ایک نہیں لاکھوں کے آزمودہ ہیں اور ان میں واقعی حفاظت ہے‘ کفایت ہے‘ کفالت ہے تحفظ اور امن ہے اور یہ کتاب بہت سے لوگوں کے مشاہدات پر مبنی ہے۔ میری طرف سے آپ سب کو اجازت ہے۔ آپ اس عمل کو آگے بھی پھیلا سکتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں