حضرت و مرشد سیدی و مولائی خواجہ سید محمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ روحانیت و معرفت کے عجیب مقام پر تھے۔ اسرار الٰہی اور مقامات عبدیت کے شناور اور علم لدنی کے عالم بے بدل تھے۔آخر کیوں نہ ہوتے۔۔۔؟؟؟ ان کی ذات بابرکت اس عظیم اور محبوب الٰہی ہستی کی نسل سے تھی جنہیں زمانہ حضرت علی بن عثمان ہجویری الجلابی المعروف داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے جانتا ہے اور جن کے در کی حاضری اکابرین اولیاء و صالحین کیلئے نہ صرف باعث فیوض و برکات رہی بلکہ باعث سعادت و مسرت بھی رہی۔’’کشف المحجوب‘‘ حضرت پیرعلی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کی ایسی مایہ ناز تصنیف ہے جو ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود زندہ اور پہلے کی طرح تابندہ ہے اور سالکین راہ حق اور کاملین رہبر کیلئے آج بھی ایک روشنی کا مینارہ ہے۔حضرت خواجہ سید محمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ حضرت پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کی حقیقی آل میں سے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا شجرہ نسب چالیسویں پشت پر جاکرحضرت ہجویری رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا تھا۔ میرے حضرت کی زندگی میں جہاں ہجویری خاندان کے انوارات تھے وہیں وہ حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ سے براہ راست روحانی طور پر بھی بہت استفادہ فرماتے تھے۔ میرے حضرت ’’کشف المحجوب‘‘ کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ یہ پڑھنے کی نہیں بلکہ پڑھائی جانے والی کتاب ہے۔ اس کے معارف اور حقیقت ہر شخص نہیں سمجھ سکتا بلکہ کسی شیخ کامل سے ہی اس کتاب کا حقیقی فیض ملتا ہے اورمعارف کھلتے ہیں۔ اسی لیے شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے’’ کشف المحجوب‘‘ کو سبقاً پڑھایا اور اس کے اسرار و رموز اور نکات معرفت کوعجب انداز میں بیان کیا۔ شیخ کامل کی محبت میں جب اس کتاب کو پڑھا تو اس وقت احساس ہوا کہ واقعی یہ کتاب کسی اہل اور کامل سے پڑھنے اور خود گھر میں بیٹھ کر پڑھنے میں کیا فرق ہے۔میں وہ علوم تو نہ سمیٹ سکا جو سبقاً پڑھاتے ہوئے میرے شیخ نے بیان فرمائے لیکن جو ٹوٹا پھوٹا سمجھ سکا وہ میرے شیخ کی میرے پاس امانت تھی۔ اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے تسبیح خانہ میں’’ کشف المحجوب‘‘ کو سبقاً پڑھانے کا اہتمام کیا گیا تاکہ یہ روایت یعنی ’’کشف المحجوب‘‘ کو سبقاً پڑھانا آگے بڑھایا جاسکے۔ کسی خانقاہ یا دینی ادارے میں’’ کشف المحجوب‘‘ کو اپنے متعلقین کو سبقاً پڑھانا ناپید نہیں تو پوری دنیا میںخال خال ضرور ہے۔الحمدللہ! ہمارے احباب نے ان اسباق سے بہت نفع پایا اور راہ سلوک کی ترقی کیلئے لاجواب اور مفید قرار دیا۔ فللہ الحمد ولہ الشکر دائماً ابدا۔احباب نے ان اسباق کو جنہیں تسبیح خانہ میں’’ حلقہ کشف المحجوب‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے تحریری صورت میں لانے کی سعی کی‘ زیرنظر کتاب اب تک ہوچکے دروس پر مشتمل ہے۔ اللہ کریم اسے محض اپنے فضل و احسان کے باعث نفع و رشد و ہدایت بنائے اور اپنی بارگاہ میں قبولیت کا شرف عطا فرمائے اور مجھے اوراس سلسلے کے تمام متعلقین کو ان ہستیوں کی توجہات اور برکات نصیب فرمائے۔
تسبیح خانہ قادری ہجویری کی یہ خصوصیت ہے کہ یہاں ہر ماہ ’’کشف المحجوب‘‘ سبقاً پڑھائی جاتی ہے اور ’’اسرار کے پردے‘‘ ایسے ہٹتے ہیں کہ مفہوم ومطالب دل میں اتر جاتے ہیں اور احساس ہوتا ہے کہ ’’کشف المحجوب خود پڑھنے میں اور کسی فقیر کی صحبت میں زانوئے تلمذ طے کرکے پڑھنے میں کیا فرق ہے۔ یہ کتاب ’’کشف المحجوب‘‘ کے ان دروس پر مشتمل ہے جو تسبیح خانہ قادری ہجویری میں ’’حلقہ کشف المحجوب‘‘ کے نام سے سبقاً آسان فہم انداز میں پڑھائے جاتے ہیں۔ انشاء اللہ ’’کشف المحجوب‘‘ کے چند ابواب کی یہ شرح ’’بیان المجذوب علیٰ کشف المحجذوب المعروف حلقہ کشف المحجوب‘‘ کے نام سے آپ کے ہاتھوں میں ہے جو آپ پر راہ طریقت اور معرفت کی نئی دنیا کھول دے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں