اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے کار اور بے مقصد پیدا نہیں کیااس کائنات کی تمام خوبیاں، خوبصورتیاں اور رعنائیاں انسان ہی کے لیے ہیںچاہے وہ چاند کی چاندنی ہو یا سورج کی روشنی ،ستاروں کی جھلملاہٹ ہویا موسموں کا اَدلنا بدلنا ،پہاڑوں کی بلندی ہویاسمندروں کی وسعت،پھلوں کی چاشنی ہو یا خوبصورت لہلہاتے پھولوں کی مسکراہٹ باد سموم و نسیم ہو یابرستے بادل غرض جتنی بھی نعمتیں ہمیں نظر آتی ہیں یانہیں آتیں ان کا سب کا محور انسان ہی ہے اگرچہ وہ کتنا گناہ گار سے گناہ گارہی کیوں نہ ہو کریم اللہ اُس سے کتنا پیار کرتے ہیں اِس پر میں ایک واقعہ نقل کرتاہوں :حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کے زمانے میں ایک گویّاتھا جو بربط بجایا کرتا تھا (یہ پرانے زمانے کا گانا بجانے کا آلہ تھا )وہ چھپ چھپ کر یہ کام کرتا جو اس کا روز گا ر بھی تھا۔جب وہ بوڑھا ہوگیا اور آواز بیٹھ گئی تو لوگوں نے اسے سننا چھوڑ دیا کمائی کا ذریعہ ختم ہوگیا اور وہ شخص فاقوں میں پڑ گیا۔ایک روز جنت البقیع میں گیا اور بیٹھ کر رونے لگا اور فریاد کرنے لگا:اے اللہ !جب تک میری آواز تھی لوگ مجھے سنتے تھے اب آواز ختم ہوگئی ہے تو کوئی سنتا نہیں ۔لیکن میں نے سنا ہے تو سب کی ،ہر جگہ ہرحال میں سنتا ہے۔ اے اللہ!میری دعا قبول فرماکر میری مصیبت دور فرما۔۔۔۔!حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ مسجد میں سور ہے تھے کہ ایک دم ان کو القاہوا میرا ایک بندہ مجھے پکار رہا ہے وہ مصیبت زدہ ہے اس کی مدد کو فوراًپہنچو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ اٹھے اوردوڑتے ہوئے جنت البقیع پہنچے وہ بوڑھا آپ کو دیکھ کر بھاگنے لگا۔آپ ؓ نے فرمایا :ٹھہرو!میں آیا نہیں ہوں بلکہ بھیجا گیا ہوں ۔بتاؤ تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہے تاکہ میں تمہاری مدد کرسکوں ۔وہ کہنے لگا:آپ کو کس نے بھیجا ہے ؟آپ ؓ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے۔وہ رونے لگا اور ایک بار پھر ہاتھ دعا کیلئے بلند کرلیے کہنے لگا : اے اللہ!ساری زندگی میں تیرا نافرمان رہا ،میری ہر مجلس ہر رات غفلت میں گزری ، میرا ہر دن نادانی میں گزرا،میرے سارے آسرے ٹوٹ گئے جب میں نے خود کو بے بس اور لاچار پایا تو تجھے پکارا تو تُونے پھر بھی میری آواز کو رد نہ کیا اور مجھے نہ بھلایا ۔ اس فریاد کے بعد اس نے ایک زور دار چیخ ماری اور جان نکل گئی۔یہاں مجھے حضرت جعفرصادق رحمہ اللہ کا یہ مقولہ یاد آرہاہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ولایت کو انسانوں میں پوشیدہ رکھ دیا ہے اس لیے کسی بھی انسان کو حقارت کی نگاہ سے نہ دیکھو ہوسکتا ہے جس کو تم حقارت سے دیکھ رہے ہو وہ اللہ کا ولی ہو اور تم اس سے دشمنی کر کے برباد ہوجاؤ ۔ اس لیے میرے عزیز قارئین!ہم کتنے ہی نافرمان اور گناہ گار کیوں نہ ہوں اللہ سے مانگنا ہر گز ہرگز نہ چھوڑیں ۔’’ربنا آتنا فی الدنیا ۔۔۔۔الخ‘‘کی دعا اسی مانگنے کا ایک خوبصورت قرآنی ونبوی انداز ہے اور یہ کتاب اسی دعا کی تشریح ہے ۔ یہ دعا کیا ہے اور اس کے کمالات و کرشمات کیا ہیں آپ سوچ بھی نہ سکیں۔۔۔۔۔!
انسان کی زندگی دو زندگیوں پر مشتمل ہے ایک انسانی زندگی اور ایک ابد الاباد کی زندگی ۔ربناآتنا فی الدنیا کی دعا دراصل ان دونوں زندگیوں کو خوبصورت، حسین اور پائداربنانے کی یقینی کوشش ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ کریم اس کتاب کو دکھی وپریشان امت کیلئے نافع اور مفید بنا دے اور ہر شخص کیلئے دنیا اور آخرت کی تمام مشکلات دور ہونے کا ذریعہ بنا دے اور اس کتاب کی تیاری میں حصہ لینے تمام حضرات کو اپنی شایان ِ شان دنیا اور آخرت کی بھلائیاں عطا فرمائے۔آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں