علامہ اقبالؒ نے فرمایا ہے: موت ایک چبھتا ہوا کانٹا‘ دل انسان میں ہے
موت کی طرف سب سے پہلی توجہ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کو اس وقت دلائی جب وہ جنت الفردوس میں مجھے قیام پذیر تھے اور اس زمانے سے آج تک اس کا کانٹا انسان کے دل میں پیوست ہے۔ اس سے بچنے کی کوئی تدبیر آج تک دریافت نہ ہوسکی لیکن مصیبت تو یہ ہے کہ کسی کو اس کا علم بھی نہ ہوسکا کہ مرنے کے بعد انسان کا کیا حشر ہوتا ہے اس سلسلے میں روسی سائنسدانوں نے متعدد قسم کے تجربات کیے۔ ایک لب دم شخص کو ہر طرف سے بند شیشے کے بکس میں مقفل کرکے دیکھا کہ اس کی روح کس طرح نکلتی ہے اور کہاں جاتی ہے؟ دوسرے کا منہ اور ناک مصالحہ سے اس طرح چپکا دئیے کہ سانس اندر سے باہر اور باہر سے اندر نہ آسکے…! لیکن مرنے والے مرگئے اور ان کے پلے کچھ نہ پڑسکا۔ اب جہاں تک مجھے علم ہے انہوں نے اپنے ان تجربات کو تضیع اوقات سمجھ کر ترک کردیا ہے۔ مگر اہل امریکہ ابھی تک اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں۔ قارئین کرام…! ’’موت کے سائنسی و روحانی انکشافات‘‘ کتاب میں ایسے جدید و قدیم طریقے‘ مذہبی حوالے‘ سائنسی تجربات‘ فلاسفہ کی فلسفیاں اور ڈھیروں معلومات کے حامل ایسے کئی پیراگراف اور مضامین یکجا جمع کردئیے ہیں…! موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار کرنے والا اس پوری دنیا میں نہ کوئی تھا‘ نہ ہے‘ نہ ہوگا…! اور اس حقیقت کو جاننے کو جانتے ہوئے بھی کچھ سائنسدان نت نئے تجربات بھی کرتے رہتے ہیں۔ مگرمؤلف اپنی کتاب ’’موت کے سائنسی و روحانی انکشافات‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ان تجربات و فلسفوں میں سے کوئی بات بھی حتمی تحقیق قرار نہیں دی جاسکتی۔ انسان جس طرح راز حیات پانے میں خلیے کی پیچیدگیوں کو حل کرنے کی تگ و دو کررہا ہے اسی طرح موت کا راز پانے میں بھی اس کے عوامل کو جاننے کے جھمیلے میں پڑا ہوا ہے۔ وہ تحقیق پر قادر ہوسکتا ہے نہ موت پر کامیابی پانا ممکن ہے۔ سائنسدان اپنی اعلیٰ سے اعلیٰ سائنسی اسلحے سے مسلح ہوکر جو نئی تحقیق کرتے ہیں وہ انہیں مزید حیرت زدہ کرکے رکھ دیتی ہے۔ اس کے باوجود مغربی تہذیب چونکہ خدا اور اس کی صفات سے آشنا نہیں اورمادی ترقیوں کے بل بوتے پر اپنے لیے عجزو فروتنی کو برداشت نہیں کرتی‘ لہٰذا سائنسی دان اس بات کا اعتراف نہیں کرتے کہ موت و حیات کا نظام سائنس کی دسترس سے باہر ہے۔ سائنس کی ترکتازیوںکی حدود متعین ہیں۔ ان سے آگے ایک ایسی دیوار حائل ہے جسے وہ کبھی عبور نہیں کرسکتے۔ا س دیوار سے آگے وہ حقائق ہیں جنہیں آسمان وزمین کے مالک نے کھول دیا ہے‘‘کتاب کے مضامین کے عنوان ملاحظہ ہوں…٭ موت کے رموزو اسرار ٭ موت کا تخلیقی اور روحانی پہلو٭ موت کی تیاری٭ موت سے مصافحہ ٭ مرنے کا فن سیکھئے٭ موت و حیات سائنس کی نگاہ میں٭ مغربی معاشرہ اور موت کی حقیقت۔ 115 صفحات پر مشتمل‘ دلآویز ڈبل ٹائٹل کی یہ کتاب آپ کے نایاب ذخیرہ کتاب کا اضافہ کرسکتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں