کیا آ پ بھی…؟ آپ بھی پریشان ہیں؟ اپنے بڑھاپے سے نالاں ہیں… آپ مایوس نہ ہوں…! آپ تو کبھی محفلوں کی جان ہوا کرتے تھے اور آپ نے تو اپنی زندگی کی کئی قیمتی بہاریں دیکھی‘ آپ کے سامنے کیا کچھ نہیں بدلا…! آپ تو اپنے تجربات سے اس دنیا کو سنواردیں…!مگر آپ تومایوس ہوگئے ہیں ایسا نہیں کرتے۔ مایوسی اور ناامیدی تو مسلمانوں کو شیوہ نہیں۔
آئیے…! ہم آپ کے اس بے حالی کو بحالی کے رستے پر چلائیں‘ ہم آپ کو مشورہ دینے لگے ہیں۔ ذرا سی توجہ چاہتے ہیں۔ مشورہ یہ ہے کہ مایوس اور پریشان بوڑھوں اور اس بڑھاپے سے خوفزدہ جانوں کیلئے ایک مخلصانہ کاوش اور تحقیق و جستجو سے لبریز ایک کتاب ہے جس کا نام ’’جاندار جوانی‘ شاندار بڑھاپا‘‘ ہے۔ آپ اس کتاب کو اپنے مطالعہ میں رکھیں ۔ یقینا آپ کی پریشانیاں اور خوف دور ہوجائیں گے۔ آئیے! ہم آپ کو بتائیں کہ اس کتاب میں کیا ہے…؟ آئیں! ہمارے ساتھ چلیں ہم آپ کو اس کتاب کی سیر کراتے ہیں جس کا ورق ورق اور حرف حر ف یقینا آپ کی زندگیوں میں امید کی نئی شمع جلانے میں مدد دیگا۔ ٭ بڑھاپا اصل زندگی ہے‘ جی ہاں…! یہ صرف کہی ہوئی بات نہیں بلکہ اس عنوان کے تحت مؤلف نے اس گراں قدر کتاب کے قیمتی پانچ صفحات سنہری حروف سے لکھے ہوئے ہیں۔ بقول شاعر
تو اسے پیمانہ امروز و فردا سے نہ ناپ
جادواں‘ پیہم دواں‘ ہر دم رواں ہے زندگی
جی ہاں…! زندگی تو ہر پیمانے سے بے نیاز ہے‘ یہ مہد سے لحد تک عمر کے چند پیمانے تو ہم نے اپنی آسانی کیلئے مقرر کیے ہیں جیسے بچپن ‘ لڑکپن‘ جوانی‘ ادھیڑ پن اور بڑھاپا۔ اس لحاظ سے بڑھاپا عمر کی آخری منزل کہلاتا ہے مگر اس کو عوامی اصطلاح میں موت کے قریب سمجھنا قطعاً صحیح نہیں۔
٭غسل‘ لباس‘ ورزش اور نیند یہ چار چیزیں کیا ہیں…؟ یہ اگر ہم بچپن سے ہی اپنی عادت میں شامل کردیں تو ہمیں کیا ملے گا…؟ جوانی اور بڑھاپے میں سکون بھرنے کیلئے ان چاروں کو بچپن سے عادت کیوں بنائیں‘ یہ سب اس کتاب میں پڑھیں۔٭ ’’بڑھاپا عذاب نہیں‘‘ یہ صرف ایک مضمون نہیں‘ پورا کتابچہ ہے‘ آپ خود دیکھ لیں‘ پورے تیرہ صفحات پر مشتمل اس مضمون میں ہماری کچھ ایسی کمی اور کوتاہیوں پر تفصیل سے لکھا ہے جس کا لحاظ نہ کرنے کی وجہ سے بڑھاپا اصل زندگی نہیں بلکہ بڑھاپا عذاب بن جاتا ہے۔ آپ یہ مضمون خود پڑھیں اور اس مضمون کو نشان زدہ کرکے اپنے ہم عمر دوستوں کو بھی ’’جاندار جوانی شاندار بڑھاپا‘‘ کتاب گفٹ کریں… اس سے آپ ان میں اور مقبول ہوجائیں گے۔ ٭ ’’کیا بڑھاپا ضروری ہے؟‘‘ جی ہاں! آپ کے ذہنوں میں چبھتا ہوا سوال…! جو آپ ہر وقت اپنے آپ سے کرتے رہتے ہیں۔ اس سوال او رمسئلے کو سمجھنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ آپ انسانی جسم کی ساخت اور تعمیر کو سمجھیں…! اور اس کو سمجھنے کیلئے آپ جاندارجوانی شاندار بڑھاپا کتاب کا مطالعہ کریں۔ پھر آپ اپنے عمر دوستوں کو اس کا قاعدہ کلیہ سمجھ کر انہوں نے اپنے علم کے رعب میں ڈال سکتے ہیں۔ جلدی کریں کہیں آپ ان سیپیچھے نہ رہ جائیں۔ مؤلف اپنی کتاب ’’جاندار جوانی شاندار بڑھاپا‘‘میں بوڑھوں کو تسلی دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ کی زندگی بھی ایک ایسی ہی شے ہے‘ ایک ایساہی تجربہ ہے جسے آپ نے بڑھاپے تک جاری رکھا‘ ایک ایسا پھول ہے جسے آپ نے عمر بھر سنبھالا‘ اس سے محظوظ ہوئے‘ اس نے آپ کو چیلنج دئیے جنہیں پورا کرنے کیلئے آپ نے اپنی بہترین صلاحیتوں کو مجتمع کیا اور بطرین احسن چیلنج کا جواب دیا۔ اس کے محاسن کو سمجھا‘ اس سے پیار کیا‘ اس سے سرگوشی کی‘ اسے چاہا اور اب جب آپ ساٹھ‘ ستر یا اسی نوے سال کے ہوچکے کیا آپ اس پھول کے حسن کا ادراک کرسکتے ہیں… ادارک کرسکتے ہیں تو پھر آپ اس کو جھٹک کر ایک طرف کیوں نہیں پھینک سکتے‘ آپ اس کو مسترد نہیں کرسکتے۔ آپ کا جسم وہی جسم ہے ماں باپ گود میں لیکر جس کی بلائیں لیتے تھے۔ آپ وہی تو ہیں جو بستہ اٹھا کر سکول جاتے تھے‘ آپ وہی تو ہیں جو کھیل کے میدان میں کودتے تھے‘ چیزیں بناتے تھے۔ لکھتے تھے‘ پڑھتے تھے‘ روزی کماتے تھے‘ شادی‘ غمی کے تقریبات میں شامل ہوتے تھے اور کبھی روح محفل بن کر محفل کر گرماتے تھے‘ سچ مچ آپ وہی ہیں۔
٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں