موسم گرما میں تسکین حرارت کے لئے استعمال کیا جانے والا یہ پھل چھوٹا سا ‘ سیاہی مائل ‘ قدر ے شیریں مگر معمولی ترشی لئے ہوتا ہے جبکہ کچا ہونے کی حالت میں کسیلا بھی ہوتا ہے۔ اس کا پودا سخت جان ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔اس لئے پانی کی بھی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔ پاکستان میں عام طور پر اس کی دو اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے ایک قسم اونچے پودوں والی ہے جن کا پھل بے ذائقہ مگر دوسری قسم قد کے اعتبار سے چھوٹی مگر لذتِ کام و دہن کے اعتبار سے انتہائی موزوں ہوتی ہے۔ فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس سے آم‘ خربوزہ‘ سردا اور کیلا کی مانند گوشکم سیری تو ناممکن ہے مگر اس میں غذا کی نسبت دوائی خصوصیات زیادہ پنہاں ہیں۔ اس لئے فالسہ کوموسم گرما کے مختلف عوارضات کے ازالہ کےلئے کھاتے اور اس کا مشروب استعمال کرتے ہیں۔ فالسہ جتنا چھوٹا اور ننھا سا پھل ہے اس کے اتنے ہی معدہ‘ امعاء‘ جگر‘ مرارہ ‘ قلب اور نظامِ دورانِ خون پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ موسم کی شدت کی وجہ سے بے چینی اور اضطرابی کیفیت‘ معدہ اور سینہ کی جلن‘ دل کی حرکات میں تیزی‘ جگر کی کمزوری اور حرارت کی زیادتی میں اس کے فوائد مسلم ہیں۔ فالسہ اپنی سرد اور خشک تاثیر کے سبب سوزاک ‘ پیشاب کی جلن‘ جریان ‘ احتلام اور سیلان الرحم میں بہترین غذا ہے۔ معدہ اور امعاءکے ضعف کی وجہ سے اسہال دوری کی تکلیف لاحق ہو یا صفراوی دست آ رہے ہوں تو بھی فالسہ مفید ہے۔ ان مقاصد کےلئے فالسہ کو منہ میں رکھ کر اس کا رس چوسا جاتا ہے اور بیجوں کو پھینک دیا جاتا ہے۔ اسہال کی تکلیف میں بیجوں کو بھی چبا کر نگل لینا مفید ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا رس بھی ان جملہ امراض میں بہت مفید ہے۔ فالسہ کے ذائقہ کو پسند کرنے والے احباب نیز ایسے افراد جن میں خون کی کمی‘ حرارت کی زیادتی اور یرقان کی علامات ہوں ان کےلئے اس کا رُب یا سکوائش بہت مفید ہوتا ہے۔ فالسہ کا سکوائش تیار کرنا بہت ہی آسان ہے۔ اس کی ترکیب تیاری درج ذیل ہے۔
سکوائش فالسہ
حسب ضرورت پختہ فالسہ لے کر ان کو تھوڑے وقت کےلئے ہوا میں رکھیں جب ان پر سے عارضی نمی دور ہو جائے تو ان کو کسی قلعی دار برتن میں ڈال کر مسد سے ہلکا ہلکا کوٹنا شروع کریں۔ جب فالسہ کے دانے خوب مسل چکیں تو ان کو ململ کے کپڑے میں ڈال کر نچوڑ لیں۔ مناسب ہو گا اگر اس رس کو دوبارہ کپڑے میں ڈال کر چھان لیا جائے۔ اس عمل میں یہ احتیاط بہت ضروری ہے کہ برتن و کپڑا‘ صاف ستھرے نیز خشک ہوں کیونکہ نم آلود برتن‘ ہاتھ یا کپڑے کے استعمال سے سکوائش زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ صاف بوتلوں میں ( جن کو آدھ گھنٹہ تک پانی میں اُبالا گیا ہو)گردن تک قندِ سفید ( چینی) بھر دی جائے اور ان پر آہستہ آہستہ فالسہ کا رس ڈالا جائے۔ حتیٰ کہ تمام رس بھی گردن تک آ جائے‘ پھر بوتل ہلائیں‘ کھانڈ کے حل ہونے پر اس میں ۵۱ ملی لیٹر روح کیوڑہ فی بوتل ڈال کر مضبوط کارک لگا دیں اور ان کے منہ پر موم لگا دیں۔ بوتلوں کو خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ موسم گرما کےلئے یہ ایک جاں بلب لمحات کی تسکین کا موجب ہے۔
اہم خصوصیت
اس سکوائش کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ فالسہ میں پائے جانے والے تمام معدنی اجزاءاور حیاتین اپنی اصلی مقدار میں محفوظ اور موجود رہتے ہیں۔ جبکہ عام طریقوں سے تیارہ شدہ شربت فالسہ ( جو پکانے سے تیار ہوتے ہیں) میں ان کے حیاتین ضائع ہو جاتے ہیں۔ پروٹینی مقدار میں کمی اور اس کی قدرتی لذت و ذائقہ بھی ضائع ہو جاتا ہے۔
فالسہ تاثیر کے اعتبار سے سرد اور خشک ہونے کی وجہ سے موسم گرما میں لاحق ہونے والے گرم امراض پیاس کی زیادتی اور دل کی گھبراہٹ میں بہت ہی مفید ہے۔ بخارکی بے چینی اور پیاس میں نیزپسینہ کے زیادہ آنے میں فالسہ کی تاثیر بہت اہم ہے ۔ حابس ہونے کی وجہ سے پیشاب کی زیادتی اور ذیابیطس کے مریضوں کےلئے مفید ہے۔ نیز سِل و دِق کے مریضوں کے منہ سے خون آنے کے لئے بھی نافع ہے۔ فالسہ کے پودے کی جڑ کا چھلکا اپنی خشک تاثیر کے باعث بول الدم‘ عسر البول ‘ سوزاک اور ذیابیطس میں خصوصی طور پر نافع ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 940
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں