میں نے سعودی عرب کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو دکھایا ان تمام ڈاکٹروں نےکہا کہ آپ کی ٹانگیں شوگر کی وجہ سے بہت خراب ہوچکی ہیں اس لئے ان کا کوئی علاج نہیں ہے اس لئے انہیں کاٹنا پڑے گا اگر اس وقت نہ کاٹی گئیں تو ان زخموں کا زہر پورے جسم میں سرایت کرجائے گا۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! امید ہے کہ آپ بخیریت ہوں گے جس طرح آپ دین و دنیا کی خدمت کررہے ہیں وہ واقعی قابل ستائش ہے۔ ماہنامہ عبقری میرے زیر مطالعہ رہتا ہے اور اس سے اکثر مستفید ہوتا رہتا ہوں۔ میں آپ کی خدمت میں شوگر کے مریضوں کے زخموں چاہے کتنے ہی پرانے کیوں نہ ہوں ان کے علاج کیلئے ایک نہایت کم قیمت اور آسان نسخہ ارسال کررہا ہوں جس سے انشاء اللہ تعالیٰ مریض شفایاب ہوں گے اور ہسپتالوں سے جان چھوٹ جائے گی۔میرے خالو اور خالہ جان حافظ آباد میں مقیم تھے اور خالو جان شوگر کے مریض تھے۔ ایک دفعہ خالو جان، خالہ جان اور ہماری نانی جان تینوں کسی کام کے سلسلے میں کراچی گئے تو واپسی پر وہ بذریعہ ریل گاڑی گھر کو روانہ ہوئے۔ ان کے ریل کے ڈبہ میں ایک شخص سوار ہوا اور ان کے پاس آکر بیٹھ گیا۔ اس شخص کی دونوں ٹانگوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔ خالو جان نے اس شخص سے پوچھا کہ آپ کی دونوں ٹانگوں پر یہ بھاری بھاری سی پٹیاں کیوں بندھی ہوئی ہیں؟ اس شخص نے بتایا کہ وہ سعودی عرب میں کافی عرصہ سے کام کررہا تھا اس دوران مجھے شوگر کی بیماری لاحق ہوگئی۔ ایک وقت اب آیا کہ شوگر کی وجہ سے میری دونوں ٹانگوں کو زخم ہوگئے جس کی وجہ سے یہ انتہائی خراب ہوگئیں۔ میں نے سعودی عرب کے ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کو دکھایا ان تمام ڈاکٹروں نےکہا کہ آپ کی ٹانگیں شوگر کی وجہ سے بہت خراب ہوچکی ہیں اس لئے ان کا کوئی علاج نہیں ہے اس لئے انہیں کاٹنا پڑے گا اگر اس وقت نہ کاٹی گئیں تو ان زخموں کا زہر پورے جسم میں سرایت کرجائے گا۔ میں نے سوچا کہ اگر سعودی عرب میں ٹانگیں کٹوانی ہیں تو بہتر ہے کہ پاکستان میں جاکر کٹوالوں۔ پھر میں نے سعودی عرب میں نے اپنا تمام کام ختم کیا اور اب میں واپس اپنے گھر جارہا ہوں۔ اس شخص کی تمام باتیں سننے کے بعد خالو جان نے کہا کہ میں بھی شوگر کا مریض ہوں اور جب کبھی میرے پائوں میں جوتا لگنے کی وجہ سے کوئی زخم بن جاتا ہے تو میں صرف سادہ سی سپرٹ جوکہ عام میڈیکل سٹوروں پر دستیاب ہوتی ہے اس کو میں روئی کے ساتھ دن میں تین بار زخموں پر لگاتا ہوں جس کی وجہ سے چند دن میں میرے پائوں کے زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ آپ بھی میری طرح ان ٹانگوں کے زخموں پر خوب اچھی طرح ضرورت کے مطابق یہ سادہ سی سپرٹ لگالیا کریں ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے آپ کو آرام عطا فرمائیں اور آپ مصیبت سے بچ جائیں۔ ریل گاڑی کے سفر کے اختتام پر سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ اس واقعے کے تقریباً 3 سال بعد میری نانی جان حافظ آباد میری خالہ جان کے گھر آئی ہوئی تھیں ایک رات ان کے ہاں قیام کے بعد انہوں نے صبح کہا کہ میں اپنے گائوں روچوالی پہائونگ جانا چاہتی ہوں جوکہ چک جھمرہ کے نزدیک واقع ہے۔ خالو جان نے کہا کہ اماں جی آج پورے ملک میں بسوں کی ہڑتال ہے آپ گائوں کیسے جائیں گی اس لئے آپ کل چلے جانا۔ میری نانی جان کی عمر 85 برس کے قریب تھی وہ نہ مانیں تو خالو جان نے اپنے ملازم سے کہا کہ انہیں بس اڈے پر لے جائو اگر کوئی بس ملے تو انہیں سوار کرادینا ورنہ واپس گھر لے آنا۔ بس اڈے پر کوئی بس نہ ملی اس دوران ایک شخص دوڑتا ہوا ان کے پاس آیا‘اس نے السلام علیکم کے بعد کہا کہ اماں جی آپ نے مجھے پہچانا نہیں؟ نانی جان نے انکار کردیا تو اس شخص نے کہا کہ چند سال پہلے آپ لوگ کراچی سے ٹرین کے ذریعے آرہے تھے اور میں بھی اس ڈبے میں سوار تھا اور شوگر کی وجہ سے میری دونوں ٹانگیں گل چکی تھیں آپ کے ساتھ بھائی صاحب نے مجھے ٹانگوں پر سادہ سپرٹ لگانے کیلئے کہا تھا۔ میں نے ویسے ہی کیا اب آپ دیکھ لیں میری دونوں ٹانگیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے بالکل ٹھیک ہوچکی ہیں اور میں بالکل تندرست ہوں اور میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوا بہت خوش ہوں کہ میری ٹانگیں کٹنے سے بچ گئیں۔ اس شخص نے کہا کہ آپ اس وقت یہاں (بس اڈے) پر کیا کررہے ہیں آج تو بسوں کی ہڑتال ہے۔ میری نانی جان نے کہا کہ میں چک جھمرہ جانے کیلئے یہاں آئی تھی۔ اس شخص نے کہا کہ ماں جی آپ میرے ساتھ چلیں میں یہاں سے لکڑیوں کا ایک ٹرک لے کر فیصل آباد جارہا ہوں میں راستے میں آپ کو چک جھمرہ اتار دوں گا۔ وہ شخص نانی جان کو لے کر چک جھمرہ کے بسوں کے اڈے پر لے آیا ان کو 4 کلو آم خرید کر دئیے اور بڑے احترام سے گائوں والی بس پر سوار کرکے آگے اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگیا۔ محترم حکیم صاحب! دیکھیں کہ شاید اس شخص کی کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کو پسند آگئی ہوگی کہ وہ خالو جان کے ساتھ ٹرین میں سوار ہوگیا اور ٹانگوں کے کٹنے کی اذیت سےبچ گیا۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام لوگوں پر رحم فرمائیں۔ آمین!۔(سید مظہر حسین بخاری‘ لاہور)
بوڑھوں کو جوان اور جوان کو نوجوان بنانے کا نسخہ کیمیا
ایک عدد بڑا ناریل لیں اور اس کا سیاہ چھلکا اتار لیں، پھر اس میں ایک سوراخ اس طرح کریں کہ سوراخ کی جگہ ٹکڑا صحیح سالم اترے۔ اس میں زعفران 3 تولہ، کستوری 1 تولہ، جوزبوا 1 تولہ، تخم سفرجل 1 تولہ، تخم کلونجی 1 تولہ سب پیس کر ناریل میں بھردیں اور سوراخ کو نکالے ہوئے ٹکڑے سے بند کردیں اور آٹے سے گل حکمت کریں اور 10 کلو گائے کے دودھ میں اس قدر پکائیں کہ دودھ کھویا بن جائے۔ زیتون کا تیل لیں، مقدار اتنی ہوکہ ناریل اس میں ڈوب جائے، پھر ناریل کو دودھ سے نکال کر زیتون کے تیل میں اس قدر پکائیں کہ اوپر کا آٹا جل جائے۔ ناریل کو آٹے کی تہہ سے الگ کرکے پیس لیں اور اس میں تخم خرفہ 1تولہ، طباشیر 1 تولہ،بہمن سفید 1 تولہ تمام اجزاء کو اچھی طرح پیس کر اس میں بوہڑ کادودھ شامل کرکے چنے برابر گولیاں بنالیں۔ آپ کا نسخہ تیار ہوگیا۔ یہ گولی سات دن کے بعد صرف ایک مرتبہ استعمال کریں۔ متواتر استعمال سے گولی کے بے شمار طاقت کی وجہ سے جسم پھٹنا شروع ہوجاتا ہے۔ یہ وہ گولی ہے جس کی تلاش میں دنیا ماری ماری پھرتی ہے۔ نسخہ انتہائی مہنگا ہونے کی وجہ سے صرف صاحب حیثیت لوگ ہی استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کی ایک گولی پر تقریباً ہزار روپیہ خرچ ہوجاتا ہے اور یقیناً یہ وہی گولی ہے جس کے استعمال سے مرد چار شادیاں کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے یہ گولی یا تو بادشاہوں کے درباروں میں ملتی ہے یا نوابوں کے ٹھکانوں پر۔ (پروفیسر حکیم لقا‘مظفر گڑھ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں