آج سے ستر سال پہلے کی بات ہے۔ ایک معمولی خاندان کا گیارہ سالہ لڑکا اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا۔ میں ایک دن اپنے ملک کا حاکم بنوں گا۔ اس کا ساتھی کھلکھلا کر ہنس پڑا یہ کیسے ممکن ہے؟ تم جماعت کے کمرے میں سوتے رہتے ہو اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جماعت کے کمرے کے باہر بھی تم خواب دیکھتے رہتے ہو۔ ’’نہیں نہیں، تم دیکھ لینا، انشاء اللہ ایک دن میں اس ملک کے تمام اختیارات کا مالک ہوں گا۔‘‘ وقت گزرتا رہا‘ حادثات ظہور پذیر ہوتے رہے‘ وہ لڑکا اپنے مقصد کیلئے شب و روز کام کرتا رہا اس میں دیوانوں کی سی جرأت تھی۔ وہ جان پر کھیل کر اپنے لیے راہ ہموار کرتا رہا اور پھر ایک دن ایسا آیا جب وہ لڑکا جو اب جوان ہوچکا تھا ایک بہت بڑی سلطنت کا فرمانروا بنا لیکن حقیقت اس کے بالکل الٹ ہے۔ زندگی کی تمام کامیابیاں اس امر سے منسلک ہیں کہ آپ کا نصب العین کیا ہے؟ اور آپ اس کیلئے کتنی تگ و دو کرتے ہیں‘ یوں تو ہر انسان کے سامنے کوئی نہ کوئی نصب العین ہوتا ہے لیکن زندگی کی عظمتیں اسے ملتی ہیں جس کا نصب العین، ارفع اور جاندار ہوتا ہے۔ دراصل مقصد حیات کا تعین ہمارا لاشعور کرتا ہے۔ لاشعور میں نصب العین جتنا رچابسا ہوگا اتنا ہی شوق، ولولہ شدید اور فعال ہوگااور کامیابی آسان ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں