میں اب اپنے ابو کیلئے اعمال کا ہدیہ کرتی ہوں اور دعائیں مانگتی ہوں کہ موت سے پہلے وہ نمازی بن جائیں کیونکہ باقی تمام نیک اعمال کرتے ہیں سوائے نماز کے اور گانے سننا چھوڑ دیں۔اس میوزک نے ہمارے گھر کا رزق، سکون، چین سب چھین لیا ہے
قبر کو گالیاں
ہمارے ہاں ایک گائوں ہے جس کی مسجد قبرستان کے قریب ہے اس کے پیش امام ایک مرتبہ نماز کے بعد باہر نکلے اور قبرستان میں فاتحہ پڑھنے آئے تو وہاں ایک بوڑھی عورت ایک قبر کو بیٹھی گالیاں دے رہی تھی تو پیش امام صاحب نے اس کو کہا کہ اماں جی کچھ خیال کرو قبر کو گالیاں دے رہی ہیں کیا؟ تو اس بوڑھی عورت نے کہا کہ یہ ہمارا معاملہ ہے تم چپ کرکے چلے جائو۔ پیش امام نے زور دیکر اس سے اس کی وجہ پوچھی تو بڑھیاکہنے لگی: مولوی صاحب! یہ قبر ہمارے والد صاحب کی ہے اس نے دنیاوی لالچ کی وجہ سے ہماری کہیں بھی شادی نہیں کروائی، اب ہمارا کوئی گھر نہیں ہے، اپنی زندگی میں ہمیں کچھ بھی نہیں دے کر گیا جس کی وجہ سے ہماری زندگی اتنی پریشان گزر رہی ہے کہ بس اب ہمارے دل سے اس کیلئے یہی بددعائیں نکلتی ہیں۔ میرے بھائیو! اس قصہ سے یہ سمجھ آتی ہے کہ مال اور دولت کی وجہ سے بیٹیوں کے رشتوں میں لاپرواہی دعائیں نہیں دلائیں گی بلکہ بددعائیں ہی بدعائیں ملیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے اور بیٹیوں بہنوں کی بدعائوں سے بچائے۔
آمین بولااور سانس نکل گیا
عربی کی ایک کتاب تھی جس میں‘ میں نے ایک عجیب واقعہ پڑھا کتاب کا نام ذہن سے نکل گیا ہے واقعہ یہ ہے کہ ایک آدمی کی چار بیٹیاں تھیں جو بہت پیاری تھیں آدمی بہت مالدار تھا مال کی وجہ سے بیٹیوں کا کہیں بھی رشتہ کرانے کا ارادہ ہی نہیں رکھتا تھا وہ بیچاریاں بیٹیاں والد کی ابو ابو کرکے خدمت کرتی تھیں عمر کی بڑی ہوگئیں۔ ایک دفعہ وہ ہسپتال میں بیڈ پر پڑا اور خدمت کیلئے یہ بیٹیاں بھی اس کے ساتھ موجود تھیں خوب خدمت کررہی تھیں والد بول رہا تھا کہ بیٹیوں! دعا کرو پتا نہیں کہ شاید آخری وقت ہو۔ بالآخر بڑی بیٹی نے بولا ابو! ہم نے آپ کی دن رات بہت خدمت کی ہے‘ ہم نے خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اب ہم چاروں دعا مانگتی ہیں اور آپ وعدہ کریں کہ اس پر آمین ضرور کہیں گے۔ اس نے سوچا ٹھیک ہے باپ کیلئے رحمت کی ہی دعا کریں گی یہ دعا کریں گی اور میں آمین بولتا جائوں گا اور میرا بھلا ہوجائے گا۔ اب دعا شروع ہوئی تو سب نے ہاتھ اٹھائے ابو نے بھی دعا کیلئے ہاتھ اٹھا لئے، بڑی بیٹی نے ہاتھ اٹھاکر دعا کی کہ یااللہ! ہم نے ابو کی بہت خدمت کی ہے تو اس کا شاہد ہے اور اس نے اپنی خدمت اور مال کی وجہ سے ہماری کہیں بھی شادی نہ کرائی اب یہ جارہا ہے ہمیں کسی کے حوالے نہیں کیا بیابان میں ہمیں بے سہارا چھوڑ کر چلا جاتا ہے ہمارے دل سے دعا ہے کہ اس کو (ابو کو) جہنم رسید کر۔ تو ابو نے بھی سب کے ساتھ حسب وعدہ آمین کہا اور اس کی روح نکل گئی۔
میرے بھائیو! یہ تھیں لڑکیوں کی ملی جلی دعا۔ پھر ایسی مظلوم بیٹی کی دل میں والدین اور بھائیوں کیلئے کیا کیا دعائیں نکلتی ہوں گی جو روزانہ طعنوں اور عذاب کے ساتھ بھابھیوں کے ہاتھ کی روٹی کھاتی ہوں گی اور جھگڑوں میں بیچاریاں جل چکی ہوں گی۔ یقیناً ان کی دل کی دعا بڑی ہوگی اس لئے ہمارے ہاں کہتے ہیں کہ لڑکی کی بددعا سے بچو اس کی عزت و احترام کرو۔ (سلیم اللہ سومرو۔کنڈیارو)
میوزک نےسکون، چین، رزق سب چھین لیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں الحمدللہ شادی شدہ ہوں اور اپنے گھر میں نہایت خوش اور پرسکون ہوں۔ مگر میرا دل ہروقت اپنے میکے کی وجہ سے پریشان رہتا ہے اسی وجہ سے میں نےا ٓج قلم اٹھایا ہے۔ آج سے دس سال پہلے ہمارا گھر خوشیوں کا گہوارہ تھا۔ مگر اب ہمارا گھر مسائل اور پریشانیوں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ حالانکہ میں اپنے گھر کے بارے میں بتاتی چلوں کہ میرے ابو اپنے بہن بھائیوں میں چھوٹے ہیں لیکن ہماری دادی اور ہماری دو کنواری پھوپھیاں ہمارے ساتھ ہیں‘ دادی مرحومہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ دونوں پھوپھیاں ماشاء اللہ ہمارے ساتھ ہیں‘ دونوں انتہائی عبادت گزار ہیں‘ دن رات میرے ابو جان کو دعائیں دیتی ہیں۔ امی جان جیسی بھاوج میں نے آج تک نہیں دیکھی‘ ابو کو پتہ بھی نہیں ہوتا اور امی دونوں پھوپھیوں کے ہر سیزن کے کپڑے، عید پر کپڑے اس کے علاوہ ان کا بہت زیادہ خیال رکھتی ہیں۔ ہمارے خاندان میں جو مسئلہ ہوتا ہے اسے حل کرنے کیلئے امی ابو سب سے پہلے پہنچتے ہیں۔ میرے ابوجان نے بچپن سے ہی ہمیں یہ کہا کہ بیٹا اللہ کی مخلوق سے پیار کرو اور وہ کرتے بھی ہیں‘ ہمارے خاندان میں کوئی دفتری کام ہو میرے ابو خود بھاگ دوڑ کرتے ہیں۔ کوئی بیمار ہوتا ہے امی جان اپنی بیماری کے باوجود ان کے ساتھ ہسپتال میں دن رات گزارتی ہیں۔ ہم اولاد کو بھی ماشاء اللہ ایسی تربیت دی کہ اللہ کاکرم ہے کہ سسرال والے میرے امی ابو کی تربیت کی مثال دیتے ہیں۔ ہم بہن بھائی شادی شدہ اور پانچ وقت کے نمازی ہیں۔ ماشاء اللہ چھوٹا بھائی حافظ قرآن ہے اور ایک پرائیویٹ ادارے میں ملازم ہے۔نامعلوم کیا وجہ ہے کہ گھر میں پچھلے کچھ عرصہ سے کچھ ایسی بے سکونی ہے کہ سب اپنے اپنے کمروں تک محدود ہوگئے ہیں‘ گھر کا ہرفرد کسی نہ کسی پریشانی میں پھنسا ہوا ہے۔میں نے بہت سوچا کہ ایسا کیا ہے کیوں گھر کے حالات بدلنا شروع ہوگئے ہیں۔ پھر ایک چیز جو میرے ذہن میں آئی اور جس کی وجہ سے میں پریشان ہوں کیونکہ آپ کے درس سننے سے مجھے پتہ چلا کہ موسیقی گھروں کے سکون کو تباہ کردیتی ہے اور یہ مسئلہ میرے ابو کے ساتھ ہے۔ ہمارے ابو صرف جمعہ کے جمعہ نماز پڑھتے ہیں اور ہر وقت موبائل پر گانے سنتے رہتے ہیں۔ میں اب اپنے ابو کیلئے اعمال کا ہدیہ کرتی ہوں اور دعائیں مانگتی ہوں کہ موت سے پہلے وہ نمازی بن جائیں کیونکہ باقی تمام نیک اعمال کرتے ہیں سوائے نماز کے اور گانے سننا چھوڑ دیں۔اس میوزک نے ہمارے گھر کا رزق، سکون، چین سب چھین لیا ہے۔ جب تک میرے ابو کو میوزک کا شوق نہیں تھا ہمارے گھر میں خوشحالی ہی خوشحالی تھی مگر اب ایسا نہیں ہے۔میں نے اپنے طور پر اپنے ابو سے بات کی ہے انشاء اللہ مجھے یقین ہے کہ بہت جلد میرے ابو اس چنگل سے نکل آئیں گے اور ہمارے گھر میں پھر سے خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں