اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ موٹاپا انسانی صحت کیلئے مضر ہوتا ہے۔ یہ ہمیں کئی امراض میں مبتلا کرسکتا ہے اسی وجہ سے موٹے افراد کی شرح اموات زیادہ ہوتی ہے۔ وزن کم کرنے کیلئے انسان کو بڑے جتن کرنے پڑتے ہیں۔ کئی غذائوں سے پرہیز، مخصوص وزرشوں کے علاوہ طرح طرح کی ادویہ کا استعمال کرایا جاتا ہے، پھر بھی بڑی مشکل سے وزن میں کچھ کمی آتی ہے جو اکثر عارضی ثابت ہوتی ہے۔ یہ تمام تدابیر اتنی پیچیدہ، پریشان اور مہنگی ہوتی ہیں کہ انسان ان سے بیزار ہوجاتا ہے اور انہیں جاری نہیں رکھ سکتا۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ان پر عمل کسی ماہرفن کی نگرانی میں کیا جائے تاکہ صحت کو نقصان نہ پہنچ جائے۔
ماہرین نے اب وزن گھٹانے اور اسے معمول پر رکھنے کیلئے غذائوں میں ردو بدل کا ایسا طریقہ دریافت کیا ہے جو آسان بھی ہے اور موثر بھی۔ اس پر عمل کرکے موٹے افراد ایک ماہ میں 10 سے 15 پونڈ وزن کم کرسکتے ہیں۔
ماہرین غذائیات کہتے ہیں کہ وزن کم کرنے کیلئے کھانوں کے اسپیشل فارمولوں پر لعنت بھیجئے۔ اپنی غذائوں میں حراروں کی گنتی چھوڑ دیجئے۔ آپ کے وزن کا تعین اس سے نہیں کیا جاسکتا کہ آپ کیا کھارہے ہیں بلکہ اس کا دارومدار اس پر ہے کہ آپ کیا نہیں کھارہے۔ ماہرین طب و سائنس نے تحقیق و تجربے سے یہ دریافت کیا ہے۔ 99 موٹی خواتین اور مرد جو اپنا وزن کم کرنے کیلئے معالجین اور سلیمنگ کلب کا رخ کرتے ہیں ان کا زیادہ وزن ان کے کھانوں کی ان بائیس غذائوں کا نتیجہ ہوتا ہے جن کا استعمال انہیں کسی صورت نہیں کرناچاہیے۔ وہ باقی 228 عام دستیاب غذائوں میں جو چاہیں کھائیں۔ اس طرح وہ اشیاء جی بھر کر کھاتے ہوئے بھی صحت کو نقصان پہنچائے بغیر وزن گھٹاسکتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ بڑھاپے کے دور میں جوانوں جیسی صحت و توانائی اور چستی و پھرتی کے ساتھ داخل ہوسکتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ ان ’’ممنوع‘‘ کھانوں اور غذائوں میں ایسی اشیاء بھی شامل ہوں گی جو انہیں پسند ہیں لیکن ظاہر ہے کہ انہیں کچھ نہ کچھ تو قربانی دینی ہوگی۔ وہ ان 22 غذائوں سے پرہیز کرکے دیکھیں۔ ان کے بغیر اگر وہ اپنا وزن مزید بڑھانا بھی چاہیںتو ممکن نہیں ہوگا۔ باقی غذائی اشیاء کے بارے میں وہ تمام قوانین اور ضابطوں کو بالائے طاق رکھ دیں۔ اگر ایک ماہ بھی انہوں نے مندرجہ ذیل غذائوں سے پرہیز کرلیا تو ان کے وزن میں 15 سے 20 پائونڈ کمی آجائے گی بلکہ اگر وہ اپنے وزن میں مزید کمی کرنا چاہیں تو کھانے پینے کے اسی منصوبے پر عملدرآمد جاری رکھ سکتے ہیں۔ اب ان 22 غذائوں کے نام سن لیجئے: (1) آئس کریم(2) میٹھی گولیاں، ٹافیاںکینڈیز (3) چاکلیٹ (4) جیلی اور جام(5) کسٹرڈ (6) کریم بالائی (7) کیک(8) مٹھائیاں اور شکرکی بنی تمام اشیاء (9) پیسٹری(10) پڈنگ (11) بسکٹ(12) چاول(13) اناج (14) تیل (15) سوپ گاڑھا (16) نوڈلز (17) سویاں (SpAghetti) (18) گری دار میوہ (19) ڈبل روٹی (20) آلو (21) مکھن (22) گھی۔
چائے یا کوفی میں کریم یا شکر نہ ڈالیں البتہ بالائی اترا ہوا دودھ ملاسکتے ہیں۔ مٹھاس کیلئے مصنوعی شکر استعمال کریں۔
آپ سوچیں گے کہ اب کھانے کیلئے باقی کیا بچا؟ بات یہ نہیں ہے انہیں ترک کرنے کے بعد آلو کے علاوہ تمام سبزیاں، تمام پھل، ہر قسم کا حلال گوشت، انڈے، دودھ وغیرہ آپ شوق سے کھاسکتے ہیں۔ غور کرنے سے اندازہ ہوگا کہ ان 22اشیاء میں سے گیارہ ایسی ہیں جو شکر، آٹا، دودھ ،گھی اور تیل کی آمیزش سے بنتی ہیں۔ باقی جو 228 قسم کی غذائیں کھانے کی اجازت ہے انہیں استعمال کرکے لوگ بہت اچھی طرح جی سکتے ہیں۔ ان میں وہ تمام غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں کہ جو جسم کو توانائی دیتے ہیں، اس کی نشوونما کرتے اور ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتے ہیں۔ یہ جسمانی صحت کیلئے ضروری ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ان سے مختلف اقسام کی غذائیں تیار ہوسکتی ہیں۔ جو لوگ میٹھا کھانے کے شوقین ہوں وہ پھلوں کا استعمال وافر مقدار میں کرسکتے ہیں۔ پھلوں کے استعمال کے علاوہ پانی زیادہ پینا چاہیے۔ نیز گوشت، مچھلی، انڈا، مرغی اور بے شمار ایسی غذائیں ہیں جو ان 22 غذائوں کو شامل کئے بغیر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ کھانا تیل میں پکا ہوا ہونا چاہیے یا پھر چکنائی ہٹا کر کھانا چاہیے۔ کبھی کبھار ڈبل روٹی یا آلو آپ کے مجوزہ کھانوں میں آجائیں تو ان کی تھوڑی مقدار کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ موٹے افراد کا بھوکا رہنا ضروری نہیں۔ اگر کھانوں کے وقفوں کے دوران آپ کو بھوک لگے تو بھنا ہوا گوشت یا بغیر بالائی کے دودھ کا ایک گلاس استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ذیل کی چار قوت بخش غذائیں کھانے کی کوشش کیجئے: (1) روزانہ ایک سے ڈیڑھ گلاس دودھ پئیں۔ (2) روزانہ سبزیاں اور ترکاریاں کھائیں۔ (3) سلاد اور کچی سبزیوں کو روزانہ اپنی غذا میں شامل کریں۔ (4) پھل، ٹماٹر اور بندگوبھی روزانہ کھائیں۔ ترک کی ہوئی 22غذائوں کے نہ کھانے سے کسی بھی حیاتین، معدنی نمکیات یا دوسرے ضروری اجزاء کی کمی واقع نہیں ہوگی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان 22 غذائوں میں کئی ایک میں یہ ضروری غذائی اجزاء موجود ہی نہیں ہوتے۔ غذائوں کی تبدیلی سے جب ایک بار وزن کم ہوجائے تو اسے مزید کم ہونے سے روکنے کیلئے ان 22 غذائوں میں وقتاً فوقتاً کسی ایک غذا کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اگر وزن دوبارہ بڑھنے لگے تو ابتدائی منصوبہ بندی پر عملدرآمد شروع کردینا چاہیے۔ 22 غذائوں سے پرہیز کا یہ فارمولا نہایت مؤثر اور آزمودہ ہے، اس سے وزن بڑھنے کا کوئی امکان نہیں۔ (ڈاکٹر علی اصغر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں