بسم اللہ الرحمن الرحیم کے خواص:مجربات دیربی کے صفحہ نمبر چار پر شیخ احمد دیربی فرماتے ہیں کہ بسم اللہ کے بعض خواص میں سے ایک یہ ہے کہ اگر کوئی محرم کی یکم تاریخ کو بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ایک کاغذ پر 113 بار لکھ کر اپنے پاس رکھے تو پوری زندگی اس کو کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ بعض صالحین سے منقول ہے کہ جو آدمی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کو بارہ ہزار بار پڑھے اور ہر ایک ہزار کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور نبی کریم ﷺ پر درود پڑھے اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت کا سوال کرے پھر دوبارہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھے اور ایک ہزار کے بعد درود شریف اور دو رکعات نماز پڑھ کر طلب حاجت کرے۔ اسی طرح پڑھتا رہے یہاں تک کہ بارہ ہزار عدد مذکور پورے ہوجائیں بس جو کوئی اس پر عمل کرے گا حاجت اس کی جس طرح کی ہوگی۔ باذن اللہ پوری ہوگی۔ (مجربات دیربی ص4)۔جو آدمی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 786 بار متواتر سات دن جس کام کے واسطے پڑھے گا خواہ نفع حاصل کرنے کے واسطے ہو یا مصیبت ہٹانے کے واسطے ہو یا کاروبار کے واسطے‘ انشاء اللہ وہ مقصد پورا ہوگا۔ (مجربات دیربی ص نمبر4)۔خزینۃ الاسرار للتاذلی میں لکھا ہے کہ جو آدمی رات کو سوتے وقت اکیس مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر سوئے وہ تمام انسانی شیطانی شرارتوں سے اور جن‘ بھوت آگ سے محفوظ رہے گا۔ مرگی والے کے کان میں اکتالیس مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر دم کرنے سے وہ ہوش میں آجاتا ہے۔ درد یا جادو وغیرہ پر متواتر لگاتار سات دن سو سو مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنے سے درد یا جادو دور ہوجاتا ہے۔اتوار کی صبح سورج نکلتے ہی 313 مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اور سودفعہ درود شریف پڑھنے سے غیبی رزق کا دروازہ کھل جاتا ہے۔اکیس مرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈالنےسے بچہ تمام آفات و بلیات سے محفوظ رہتا ہے۔ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اکسٹھ بار کسی کاغذ پر لکھ کر جس عورت کی اولاد زندہ نہ رہتی ہو وہ اس کو اپنے پاس لکھ کر بطور تعویذ رکھے‘ انشاء اللہ اس کی اولاد زندہ رہے گی یہ امر مجرب اور آزمودہ ہے۔ (مجربات دیربی)اگر کوئی آدمی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِاکسٹھ بار کسی کاغذ پر لکھ کر اپنے کھیت میں دفن کرے تو موجب ہے‘ سرسبز کھیت و فراوانی‘ غلہ و حفاظت از جملہ آفات و باعث حصول برکت ہوگا۔ (مجربات دیربی‘ صفحہ نمبر6)
ایک مرد صالح نے کہا کہ جو کوئی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ چھ سو پچیس بار لکھ کر اپنےپاس رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کو بہت عظیم بنا دے گا۔ کوئی آدمی اس کو نقصان نہیں دے سکتا۔ باذن اللہ (کتاب الداء والدواء للنواب صدیق حسن خان صفحہ نمبر17)امام رازی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر کبیرجلد اول صفحہ نمبر168 پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کی برکات فرماتے ہوئے لکھتے ہیں کہ فرعون نے دعوے الوہیت کرنے سے پہلے ایک مکان بنایا تھا اس کے بیرونی دروازے پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِلکھی تھی جب اس نے خدائی دعویٰ کیا اور حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کو تبلیغ کی اس نے قبول نہ کی تو حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کے حق میں بددعا کی کہ’’ خداوند نے اس خبیث کو کس کیلئے مہلت دے رکھی ہے‘‘ وحی آئی اے موسیٰ! یہ تو ہے اس قابل ہےکہ اس کو ہلاک کردیا جائے لیکن اس کے دروازے پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِلکھی ہےجس کی وجہ سے وہ عذاب سے بچا ہوا ہے اسی وجہ سے فرعون پر گھر میں عذاب نہیں آیا بلکہ وہاں سے نکال کر دریا میں غرق کردیا گیا۔ سبحان اللہ! جب ایک کافر کا گھر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کی برکت سے عذاب سے بچ گیا اگر کوئی مسلمان اس کو اپنے دل و دماغ میں اور زبان میں لکھ لےتو کیوں نہ وہ عذاب الٰہی سے محفوظ رہے گا۔حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ تفسیر عزیزی میں لکھتے ہیں کہ مفسرین نے کہا ہے کہ جب طوفان نوح نے اپنے خوفناک عذاب کے چنگل میں گھیر لیا اور حضرت نوح علیہ الصلوٰہ والسلام اپنی کشتی میں سوار ہوئے تو وہ بھی خوف غرق سے بہت ہراساں تھے۔ انہوں نے غرق سے نجات پانے کیلئے اور اس عذاب خداوندی سے محفوظ رہنے کیلئے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کہا۔ اس کلمہ کی برکت سے ان کی کشتی غرقابی سے محفوظ و سالم رہی۔ مفسرین کہتے ہیں جب اس آدھے کلمے کی وجہ سے بسم اللہ مجرھا و مرسھا سے اتنے ہیبت ناک طوفان سے نجات حاصل ہوئی تو جو آدمی اپنی پوری زندگی اس پورے کلمے یعنی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ سے اپنے کام کی ابتدا کرے تو وہ نجات سے کیوں کر محروم ہوسکتا ہے۔ (تفسیر عزیزی ص16) (تفسیر کبیر جلد1 ص169) حضرت سلیمان علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب بلقیس ملکہ یمن کو پہلا خط لکھا تو انہ من سلیمان و انہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لکھا تو اس کی برکت سے بلقیس ان کے نکاح میں آئی اور ان کا پورا ملک حضرت سلیمان علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قبضے میں آیا (تفسیر کبیر ج1، ص 169) حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ایک واقعہ: ایک دفعہ قبرستان سے گزر ہوا تو دیکھا ایک آدمی کو نہایت شدت کے ساتھ عذاب دیا جارہا ہے دیکھ کر حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام چند قدم آگے تشریف لے گئے۔ نہا کروضو کرکے واپس ہوئے اب جو واپسی پر اس قبر سے گزرے تو دیکھا کہ اس قبر میں نور ہی نور ہے اور وہاں رحمت الٰہی کی بارش ہورہی ہے۔ آپ بہت حیران ہوئے اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ مجھے اس کا راز بتایا جائے۔ ارشاد ہوا کہ روح اللہ یہ آدمی بہت سخت گنہگار تھا اس وجہ سے عذاب الٰہی میں گرفتار تھا لیکن اس نے اپنی حاملہ بیوی چھوڑی تھی اس کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اور آج اس کو مکتب بھیجا گیا اور وہاں اس کو بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھائی‘ مجھے حیا آئی کہ زمین کے اندر اس آدمی کو عذاب دیا جارہا ہے جس کا بچہ زمین پر اللہ کا نام لے رہا ہے۔ (تفسیر کبیر جلد1 ص176)
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس کوئی آدمی زہر ملا پانی لایا اور کہا کہ اگر آپ اس زہر کو پی کر صحیح سلامت زندہ رہیں تو ہم جان لیں گے کہ آپ کامذہب اسلام سچا مذہب ہے۔ آپ نے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ کر وہ زہر پی لیا اور اللہ کے فضل سے کچھ بھی اثر نہ ہوا۔ قیصر روم کو بڑی شدت سے درد سر ہوا علاج و معالجہ سے مایوسی کے بعد اس نے حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی خدمت میں لکھا کہ مجھے درد سر کی شکایت ہے‘کچھ علاج کیجئے۔ آپ نے اس کے پاس ایک ٹوپی بھیجی جب بادشاہ وہ ٹوپی اوڑھتا تو سر کا درد ختم ہوجاتا۔ جب اتار دیتا تو سر کا درد دوبارہ شروع ہوجاتا۔ اس کو سخت تعجب ہوا۔ اس نے ٹوپی کو کھلوا کر دیکھا تو اس میں ایک پرچہ لکھا ہوا تھا جس میں بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لکھا تھا۔ (تفسیر کبیر جلد1، ص 171)نیزعلماء نے یہ بھی کہا ہے کہ دن رات کے چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں۔ پانچ گھنٹوں کے لیے پانچ وقت کی نمازمقرر ہے اور بقیہ انیس گھنٹوں کیلئے انیس حروف عطا فرمائے تاکہ انیس گھنٹوں کیلئے انیس حروف عطا فرمائے تاکہ انیس گھنٹوں میں ہرنشست برخاست ہر حرکت و سکون اور ہر کام کے وقت ان انیس حروف کے ذریعے سے برکت حاصل ہو یعنی ان حروف بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کی برکت سے یہ انیس گھنٹے بھی عبادت میں لکھے جائیں۔ (تفسیر عزیزی جلد1 ص16)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کی برکات میں سے ایک یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: جب کوئی آدمی بیت الخلاء جاتا ہے تو اس کو چاہیے کہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھے تاکہ اس کی وجہ سے اس کی شرمگاہ اور جنات کے درمیان پردہ واقع ہوجائے یعنی جب کوئی آدمی تسمیہ کہہ کر بیت الخلا جاتا ہے تو اس کا خاصہ یہ ہے کہ ان کی نظر اس کی شرم گاہ کی طرف نہیں جاتی لہٰذا جب اس کی تاثیر یہ ہے کہ یہ آیت انسان اور جنات کے درمیان پردہ بن جاتی ہے تو امید ہے کہ یہ ایک مسلمان اور عذاب عقبی کے درمیان بھی یقیناً پردہ بن کر حائل ہوگی۔ (تفسیر عزیزی)
حضرت بشرحافی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک پرچہ پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِلکھی ہوئی زمین پر پائی‘ اس کو اٹھالیا‘ ان کے پاس سوائے دو درہم کے اور کچھ نہ تھا‘ خوشبو خریدکر آپ نے اس پرچہ پر خوشبو لگائی‘ اس کے صلہ میں خواب کے اندر آپ کو فرمایا: اے بشر! تو نے میرے نام کو خوشبودار بنایا میں تیرے نام کو دنیا و آخرت میں خوشبودار بناؤں گا۔ (کتاب الداء والدواء للنواب صدیق حسن‘ تفسیر کبیر ص71) (محمد صفی اللہ ہمدانی‘ اٹک)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں