جس انسان میں خوداعتمادی نہیں ہوتی وہ ہر ناکامی کو اپنی تقدیر کا نوشتہ قرار دے کر پست تر پست ہوتا چلا جاتا ہے۔
ایک ماہر نفسیات خود اعتمادی نہ ہونے کے اسباب سےمتعلق تفصیل سے لکھتے ہیں جو اختصار کے ساتھ پیش خدمت ہے۔ لکھتے ہیں کہ اپنے آپ پر یقین رکھنا جہاد کا جذبہ رکھتا ہے مگر جن لوگوں میں خود اعتمادی نہیں ہوتی‘ ان کے دلوں میں یقین کی حرارت پیدا نہیں ہوتی۔ وہ انسان جو اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتا ہے۔ ناکامی کو آخری اور حتمی ماننے سے انکار کردیتا ہے اور حصول مقصد کیلئے مسلسل جدوجہد کرتا رہتا ہے۔ جس انسان میں خوداعتمادی نہیں ہوتی وہ ہر ناکامی کو اپنی تقدیر کا نوشتہ قرار دے کر پست تر پست ہوتا چلا جاتا ہے۔ خود اعتمادی کا فقدان عملی زندگی میں کس شکل میں نمودار ہوتا ہے؟ اگر آپ اس اہم سوال کا جواب ذہن نشین کرلیں تو آپ کو اپنے کردار کا نقص دور کرنے میں بڑی مدد ملے گی اور اس کی ہزاروں بلکہ لاکھوں کروڑوں شکلیں ہوسکتی ہیں مگر ان سب میں ایک چیز مشکوک ہوتی ہے۔ خوداعتمادی نہ رکھنے والے اس وہم میں پڑےرہتے ہیں کہ نامعلوم لوگ اس کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں یا فلاں موقع پر کیا سوچیں گے اور وہ اس وہم کو اپنے لیے ایک مستقل رکاوٹ بنالیتے ہیں! اگر آپ میں خوداعتمادی کا فقدان ہے اور آپ اپنے حالات پر غور کریں تو آپ کو بھی اپنی زندگی میں یہی عیب نظر آجائے گا آپ کو یا تو کسی کی علامت کا خوف ہوگا یا آپ کسی کی نظروں میں احمق بننے سےخائف ہوں گے۔ اگر آپ کو اسی طرح کی ذہنی عادت ہے تو گویا آپ ایک عذاب میں مبتلا ہیں جو آپ کے قلب اور دماغ کو مسلسل بیکار کئے ہوئے ہے۔ آپ کو اس عذاب میں مبتلا ہونے کی حالت میں یہ بھی محسوس ہورہا ہوگا کہ اور لوگ خوش و خرم اور مطمئن ہیں اور صرف آپ پریشان ہیں آپ ان جیسا بننے کی آرزو کریں گے مگر یہاس وقت تک ممکن نہیں جب تک آپ اپنے اندر خوداعتمادی پیدا نہ کرلیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ کوئی مشکل یا ناممکن کام ہے آپ بھی اوروں کی طرح بے فکر اور خوش و خرم رہ سکتے ہیں۔ یہ خیال ہرگز دل میں نہ لائیے کہ آپ میں جو خرابی پائی جاتی ہے یہ آپ کا مزاج کا خاصہ ہے اور آپ اس سے کسی طرح بھی پیچھا نہیں چھڑاسکتے، آپ بھی خوداعتماد بن سکتے ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ آپ اس کیلئے کوشش کرنے پر ہمہ تن آمادہ ہوں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں