دین و طب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، دین کی تمام ترغیبات انسان کیلئے مفید راہ عمل ہیں۔ ہمارے خالق و مالک نے ہماری عافیت کا زیادہ خیال رکھا ہے کیونکہ صحت کے بغیر دین و دنیا کا کام تسلی بخش طور پر انجام نہیں دیا جاسکتا۔
بدن اور روح مل کر جسم میں تحریک پیدا کرتے ہیں۔ جسم بغیر روح کے بے کار ہے اور صرف روح سے جسم میں مظاہر قدرت نمایاں نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے دن کو کام اور رات کو آرام کیلئے بنایا ہے۔ جب ہم رات کو آرام کرتے ہیں تو جسم کی حرکات ماند پڑ جاتی ہیں، معطل نہیں ہوتیں۔ اگر آرام اور کام میں توازن نہ رہے تو صحت بگڑ جاتی ہے۔ نیند کا زیادہ یا کم آنا، باربار جاگ اٹھنا یا اونگھتے رہنا وغیرہ تمام نیند کی غیر طبی کیفیات ہیں۔ بد قسمتی سے آج کل نئے نئے مشاغل نے انسان کو بے اصول بنادیا ہے۔ اس لئے دور دور تک عمدہ صحت کے نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ کام اور آرام میں اعتدال سے کام لینا چاہیے، ایک انسان کیلئے ضروری ہے کہ وہ عمر کے لحاظ سے کم و بیش 6 سے 7 گھنٹے سوئے۔ کچھ لوگ زیادہ دیر تک کام کرتے رہنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ بعض اوقات اس سے صحت میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے تو طاقت اور ہمت جواب دینے لگتی ہے۔ بعض طالب علم ایک منصوبہ کے تحت کتابیں پڑھتے ہیں پڑھنا اچھی عادت ہے۔ مطالعہ اس وقت تک جاری رکھیں جب تک توجہ اور حاضر دماغی ساتھ دیں۔ تھکاوٹ اور پراگندہ خیالی محسوس کرتے ہی پڑھنا چھوڑدیں اور تھوڑی دیر کیلئے سوجائیں۔ اس طرح انسان تازہ دم ہوکر پھر سے اپنا کام وغیرہ کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔ تھکا ماندہ ہونے کی صورت میں مطالعہ دلجمعی اور توجہ سے نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ذہن میں اسباق محفوظ رہتے ہیں۔ کچھ طالب علم خوبی کے ساتھ پرچہ سوالات حل کرنے کیلئے اسی رات زیادہ سے زیادہ پڑھتے ہیں۔ ایسا مطالعہ کمرہ امتحان میں کام نہیں آتا۔ بعض اوقات آسان سوالات کے مناسب جواب بھی تحریر نہیں کئے جاسکتے۔ پڑھنا و سمجھنا، سب کچھ غور و اطمینان کے ساتھ تعلیمی سال کے دوران میں کرتے رہیے، یقیناً خاطر خواہ کامیابی ہوگی۔
دین و طب کا چولی دامن کا ساتھ ہے، دین کی تمام ترغیبات انسان کیلئے مفید راہ عمل ہیں۔ ہمارے خالق و مالک نے ہماری عافیت کا زیادہ خیال رکھا ہے کیونکہ صحت کے بغیر دین و دنیا کا کام تسلی بخش طور پر انجام نہیں دیا جاسکتا۔ موسم سرما کے ختم ہوتے ہی ہمارے تقاضے بدلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ہم ٹھنڈے ماکولات و مشروبات کو پسند کرنے لگتے ہیں، شربت سکوائش اور لسی وغیرہ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ قدرت ہمیں لوکاٹ، تربوز، آلو بخارا، فالسہ اور پھر خوبانی نیز آڑو اور لیچی مہیا فرمادیتی ہے اور جب موسم گرما کے خاص پھل مثلاً آم اور کھجور آنے لگتے ہیں تو جامن، لیموں، انار اور میٹھے کھانے کو ملتے ہیں۔ پیاس کی شدت اور گھبراہٹ کو دور کرنے کیلئے ادویات مثلاً نیلوفر، صندل، بزدوری، گڑھل، گلاب اور بیدشک سے تیار کردہ شربت بھی پینے کو ملتے ہیں۔ تاہم قدرت نے ہر موسم میں گرم، سرد اور معتدل ہر قسم کی غذا و دوا ہمیں مہیا کردی ہے تاکہ اپنی ضرورت اور مزاج کے مطابق ہم ان سے انتخاب کرکے اپنے کام میں لاسکیں۔ روحانی اقدار بھی ہماری صحت کو عمدہ بناتی ہیں کہ ان میں بھی ہماری اخروی بھلائیوں کے ساتھ ہماری دنیاوی بھلائیوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتے اور جمائی کو برا سمجھتے ہیں۔ تم میں سے جس شخص کو چھینک آئے اور وہ الحمدللہ کہے تو ہر اس مسلمان کا جو چھینک کو سنے پر لازم ہے کہ وہ جواب میں یرحمک اللہ کہے اور جمائی شیطان کا فعل ہے۔ تم میںسے جس کو جمائی آئے وہ جس حد تک ممکن ہو اس کو روکے۔ اس لئے کہ جب کسی شخص کو جمائی آتی ہے تو شیطان دیکھ کر ہنستا ہے، جمائی اعصاب کی تھکاوٹ، معدہ کی خراب سے بھی آتی ہے، اس لئے غذا کے بعد جوارش جالینوس بقدر ضرورت استعمال کریں۔ طبی نقطہ نظر سے دماغ عضورئیس ہے اور تمام بدن کے اعصاب کو کنٹرول کرتا ہے اچھی بری بات کا ادراک اسی وساطت سے ہوتاہے۔ جب دماغ کو اندرونی یا بیرونی طرف سے کوئی متاثر کرے تو قدرتی طور پر اس کو ناک کے ذریعے باہر نکالنے کیلئے چھینک آتی ہے، اس طرح وہ اذیت سے محفوظ ہوجاتا ہے جب صورت حال یہ ہو تو چھینک آنے پر اللہ تبارک تعالیٰ کا شکریہ ادا کیوں نہ کیا جائے اور پھر اس کے قریب یہ الفاظ سننے والے بھی اس کے لئے یرحمک اللہ کے دعائیہ الفاظ دہرائیں۔ اسی طرح جب کسی کو جمائیاں آتی ہیں تو وہ کاہلی اور اندرون بدن غلیظ و ناقص فضلات کے جمع ہوجانے کی علامت ہوتی ہے۔ منہ کو پورا یا بے تحاشا کھولنا چہرے کے اعصاب میں تشنج کی سی کیفیت پیدا کردیتا ہے اور بعض اوقات پٹھے بری طرح کھچ جاتے ہیں۔ عام حالات یا مجلس میں اس قسم کی کیفیت کا پیدا ہونا شرمندگی کا باعث بھی ہوتا ہے اور کسی خارجی شے کے منہ میں چلے جا نے کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ اصول ہائے فطرت اور ارشادات رہبر کامل ﷺ ہر طرح اور ہر انداز سے ہمیں ہر قسم کی تکلیف سے نجات بخشتے ہیں۔ جمائی کے وقت شیطان بھی اس لئے ہنستا ہے کہ حضرت انسان کو تکلیف میں مبتلا دیکھنا اس کیلئے خوشی کا باعث ہے۔ اسی لئے یہ ہدایت فرمائی کہ اسی قسم کی مجبوری کی حالت میں اپنے بچائو کیلئے منہ کم سے کم کھولیں اور منہ کے اوپر ہاتھ بھی رکھ لیں تاکہ کوئی اذیت ناک شے منہ میں نہ جائے اور نہ ہی منہ میں موجود کوئی آلائش خارجی اشیاء کو غلیظ کرے اور شیطان ہمارا ازلی دشمن بھی ہماری تکلیف پر خوش نہ ہو۔ بعض اوقات انسان مرض کی وجہ سے بھی ان کیفیات سے دوچار ہوجاتا ہے تو اس کیلئے دوا کا سہارا لینا ضروری ہے۔ سر کے بھاری یا درد ہونے کی صورت میں چھینک لانے والی ادویہ کا استعمال کیا جائے۔ ھوالشافی:نک چھکنی دس گرام‘ کائپھل دس گرام‘ گلاب کےپھول کی خشک پنکھڑیاں دس گرام تمام ادویہ کا سفوف بنالیں اور بوقت ضرورت سونگھیں تو چھینکیں آئیں گی اور سردرد وغیرہ بھی رفع ہوجائے گا۔ اگر تکلیف عرصہ سے چلی آرہی ہو تو ھوالشافی: نوشادر دس گرام‘ ان بجھا ہوا چونا دس گرام‘ دونوں ادویہ کو کسی کھلے منہ کی شیشی میں ڈال کراوپر کارک لگا کر رکھیں اور بوقت ضرورت ہلا کر سونگھیں۔ کھانے کیلئے خمیرہ گاؤزبان عنبری اور اطریفل اسطخدوس ہم وزن استعمال کریں۔ ایک چھوٹا چمچ صبح، اسی قدر عصر کے وقت پانی یا عرق گاؤزبان کے ساتھ استعمال کریں۔ اگر چھینکیں زیادہ آئیں تو الحمدللہ کی بجائے اللہ تعالیٰ کی پناہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہا کریں کہ یہ بیماری کی کیفیت ہے اور یہ دوا بھی استعمال کریں۔ ھوالشافی: اطریفل کشنیزی دس گرام‘ کشتہ مرجان سادہ 25 ملی گرام۔ دونوں ادویہ کو ملا کر صبح وعصر کے وقت پانی کے ساتھ استعمال کریں۔ مناسب پرہیز بھی ضروری ہے۔ ترشی‘ چکنائی یا زیادہ ٹھنڈے پانی کااستعمال بھی نقصان دہ ہے۔ جسم و روح کی ہم آہنگی بہت ضروری ہے کہ اس سے بھی صحت پائیدار رہ سکتی ہے اور ان کی ہم آہنگی انسان کی سوچ اور اصول ہائے فطرت کی پابندی پر منحصر ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں