Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - فروری 2015ء

سورۂ مزمل خود ایک خزانہ:یہ ایسی خوشبو تھی‘ زندگی بھر آج تک میں نے اس کو محسوس کیا‘ حیرت انگیز خوشبو تھی اور حیرت انگیز اس کے اندر ایک سکون اور حیرت انگیز راحت تھی۔ میں اس  خوشبو کو سونگھ کر میں بہت زیادہ حیران ہوگیا تھا‘ بہت حیران۔۔۔!! اور ان کے جانے کے بعد بے ساختہ میری آنکھوں سےا ٓنسو آگئے تھے کہ یااللہ !آج مجھے محسوس ہوا کہ رزق حلال اور سورۂ مزمل اتنی برکات دیتی ہے مجھے آج محسوس ہوا کہ سورۂ مزمل خود ایک خزانہ ہے کہ کہیں سے خزانہ ملے نہ ملے لیکن یہ خود ایک خزانہ ہے۔
حلال اور قرآن کی برکت:ککڑی والے زمیندار نے ٹھنڈی آہ بھری اور اس کے مزید آنسوگرگئے اور وہ کہنے لگے کہ میں نے اس دن کے بعد سورۂ مزمل ہردفعہ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اول آخر سات دفعہ درود شریف اکتالیس مرتبہ پڑھنا شروع کردی۔ کبھی صبح پڑھ لیتا کبھی شام پڑھ لیتا۔ کوشش کرتا ہوں جگہ اور وقت ایک رکھوں اگر کہیں مجھے چوک بھی جائے لیکن عمل نہیں چھوڑتا‘ بس عمل اکتالیس بار سورۂ مزمل کو ہمیشہ پڑھتا چلا گیا۔ اس کی مجھے بڑی برکات ملیں ہیں۔ سبزی فروش جن کہنے لگا کہ میں جب اس سے ملاقات کرکے اٹھا ‘اس نے وہ گٹھری واپس باندھی جس میں اوراد و وظائف تھے تو خود میری آنکھوں سے آنسو گررہے تھے اور میں نے آسمان کی طرف منہ کرکے اللہسے عرض کیا کہ مولا! واقعی رزق میں برکت اس وقت ہوتی ہے‘ نسلوں میں برکت اس وقت ہوتی ہے اور وقت میں برکت اس وقت ہوتی ہے اور سانسوں میں اور قدموں میں برکت اس وقت ہوتی ہے جب اس میں حلال شامل ہوتاہے‘ تیرا کلام شامل ہوتاہے اور قرآن شامل ہوتا ہے۔ واقعی حلال میں اور قرآن میں برکت ہے۔ سبزی فروش جن کہنے لگا: میں بار بار آسمان کی طرف آنکھیں اٹھاتا اور اللہ سے یہی بات کہتا اور بار بار یہی کہتا کہ اللہ تیرے نام کی کتنی برکت ہے‘ تیرے نام میں کتنی رحمت ہے اور تیرے نام میں کتنی شان و شوکت ہے۔ یہ تیرا کرم ہے کہ تو نے مجھے اس بندے سے ملوادیا۔۔۔ورنہ تو میں اس قابل نہیں تھا تو نے میرے ساتھ اتنا کرم کیا۔نقصان سے بچنے کی چاروجہ:سبزی فروش جن کہنےلگا کہ میں وہاں سے اٹھا‘ اس بندے سے مصافحہ کیا‘ میں نے اس کو جاتے جاتے کہا کہ مجھے اپنا کھیت دکھا سکتے ہیں‘ جب میں اس کے کھیت میں پہنچا اور اس نے مجھے ایک اور انوکھی بات بتائی کہنےلگے کہ جب سے میں نے اکتالیس بار سورۂ مزمل کا ورد شروع کیا ہے اور رزق کے حلال کی احتیاط مسلسل کرتا ہوں‘ ایک انوکھی چیز میں نے دیکھی ہے وہ یہ دیکھی ہے کہ میری فصلوں کو کیڑا نہیں لگتا اور اس میں دیمک نہیں آتی اور وباء نہیں آتی۔ بارشیں آتی ہیں‘ اولے برستے ہیں لیکن میری فصلوں کو نقصان نہیں ہوتا۔کیوں۔۔۔؟؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس کی چار وجہ ہیں پہلی: سورۂ مزمل‘ دوسری: حلال حرام‘ جائز ناجائز اور رزق حلال کی احتیاط‘ تیسری: عشر‘ اور چوتھی: زکوٰۃ۔ خدا کی رضا میں راضی:میں نے اپنے اللہ سے طے کیا ہوا ہے کہ یااللہ! میں نے ان چار چیزوں کو نہیں چھوڑنا میں سمجھتا ہوں کہ شاید میرے اللہ نے بھی طے کیا ہے کہ تو نے چار چیزوں کو نہیں چھوڑنا تو حفاظت اور برکت کا نظام میرےذمے اور میں نے اس کو چلانا ہے اور میں نے تجھے جھکتا دینا ہے اور کہا کہ ایک وقت میرے پاس ایسا بھی آیا کہ اللہ نے آزمائش کے طور پر میری فصلوں کو اولوں سے ختم کردیا‘ ایک تھوڑا سا حصہ بچا‘ میں اللہ کی رضا پر مطمئن تھا کہ یااللہ !اگر تو اس پر راضی ہے تو میں اس پر راضی ہوں اور میں نے اس تھوڑی سی فصل کو سمیٹا قدرت خدا کی اللہ نے میری تھوڑی سی فصل بچا دی اور وہی ساری فصل باقی لوگوں کی برباد ہوگئی اور مارکیٹ کا ریٹ بڑھ گیا اور اللہ نے ساری کی ساری فصل بربادکرکے بھی اس تھوڑے سے حصےکا مجھے اتنا رزق دے دیا جتنا کہ ساری فصل سے ملنا تھا۔ پھر میری گردن اور سر اللہ کے سامنے جھک گیا اور میں نے اللہ سے عرض کیا کہ واقعی اللہ میں نے چار چیزوں کا فیصلہ کیا ہے اور تیرے فیصلے اٹل ہیں تو نے رزق حلال‘ طیب و طاہر مجھے عطا کرنے ہیں اور تیری رحمت اٹل ہے کہ تو نے مجھے اپنا خاص کرم اور فضل دینا ہے اور اللہ تو مجھے دیتےرہنا اور وہ زمیندار ککڑی والا کہنے لگا کہ میں نے اپنے وصیت نامےمیں لکھ کررکھا ہوا ہے کہ بیٹو! ان چار چیزوں سے کبھی دور نہ رہنا جو چار چیزوں سےدور رہے گا وہ ہمیشہ خطا اٹھائے گا اور وصیت میں یہ بات بھی میں نے لکھی ہوئی ہے کہ چار میں سے ایک بھی کم نہ کرنا جس طرح گاڑی کے چار پہیے ہوتے ہیں ایک کم ہوجائے تو گاڑی نہیںچلتی۔سبزی فروش جن سے ایک سوال۔۔۔!: سبزی فروش کی باتیں میں سن کر حیران ہوا اور میری عقل دنگ ہوگئی‘ میں نے ایک سوال سبزی فروش جن سے کیا کہ آپ کے بھی اپنے سورۂ مزمل کے کچھ مشاہدات اور تجربات ہیں‘ سبزی فروش جن نے میری بات سن کر ایک ٹھنڈی آہ بھری اور ٹھنڈی آہ بھر کر کہنے لگا کہ اگر میں آپ کو سورۂ مزمل کے مشاہدات و تجربات بتادوں تو پھر آپ بھی گمان کریں گے کہ میں واقعی جو کہہ رہا ہوں سچ کہہ رہا ہوں کہ آپ خود اس کے عامل ہیں۔ میں نے کہا الحمدللہ میں اس کا عامل ہوں اور میرے پاس اس کے واقعی بہت زیادہ مشاہدات و تجربات ہیں کچھ آپ بھی بتادیں چونکہ باتوں سے بات نکلی تھی‘ ہمارا موضوع سورۂ مزمل تھا ہی نہیں۔ وہ ککڑی لگانے والے زمیندار نے اپنے مشاہدات بتائے تو میں چونک پڑا تو چونکہ میرے پاس پہلے ہی سورۂ مزمل کے بہت مشاہدات تھے اس کے مشاہدات پر میرا چونکنا ایک فطری عمل تھا۔ میں نے اس کو فوراً کہا کہ آپ بھی بتائیں۔ سبزی فروش جن کے تین واقعات:سبزی فروش جن نے سورۂ مزمل کے مشاہدات بتائے ان میں تین واقعات قارئین میں آپ کو سناتا ہوں:۔
 کہنے لگے کہ میں حسب دستور اپنے کام کاج میں تھا‘ میری دور پرے کے رشتے دارجن جو امی کے رشتے دارتھے اور امی سے عمر میں بہت بڑے تھے‘ ہم سب ان کو ماموں کہتے تھے‘ ایک دن وہ ہمارے گھرتشریف لائے‘ جب میں نےان کی حالت دیکھی‘ ان کی حالت سے مجھے محسوس ہوا ان کے ہاں غربت کا نظام ہے اور شاید تنگدستی کا نظام ہے۔ مجھے ان کی اس حالت پر ترس آیا اور رحم آیا اور مجھے احساس ہوا کہ ان کا معاملہ بہت کمزور جارہا ہے تو میں نے ان سے حالات پوچھے تو انہوں نے مجھے اپنے حالات نہیں بتائے اور بار بار کہتے تھے کہ اللہ کا شکر ہے‘ ہم بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں۔ اللہ کافضل ہے‘ کوئی مسئلہ نہیں‘ کوئی پریشانی نہیں‘ کچھ بھی نہیں لیکن میں نے انہیں مزید کچھ نہیں کہا۔ بس خاموشی سے ان کا احترام کیااور میں ان سے کہنے لگا اگر میں کبھی آپ کے گھر آجاؤں۔ کہنے لگے: بالکل آجائیں‘ ہمیں خوشی ہوگی۔ آپ ہمارے گھر آئیں تو ہمیں اور خوشی ہوگی تو میں نے طے کرلیا کہ میں ان کے گھر اچانک جاؤں گا‘ اجازت تو میں نے لے ہی لی ہے اور اچانک جاکر میں ان کے گھر کے حالات کو آنکھوں سے دیکھوں گا کہ ان کی کیا حقیقت ہے۔
تنگدستی‘ غربت کے شکار رشتہ دار کی کہانی: کہنے لگے کہ میں نے ان کے گھر کے حالات جاکر جب آنکھوں سے دیکھے تو مجھے حیرت ہوئی ان کے گھر میں تنگدستی‘ غربت‘ حالات بہت پریشان۔۔۔! پہننے کو ہے توکھانے کو نہیں‘ کھانے کو ہے تو پہننے کو نہیں لیکن۔۔۔! باحیاء اور غیرت مند اتنے کہ کسی سے سوال نہیں کرتے اور مجھے یہاں تک پتہ چلا کہ اگر کوئی انہیں  دے بھی دے تو کسی کا قبول بھی نہیں کرتے۔ کہیں ہمیں کوئی یہ نہ کہےکہ یہ منگتے لوگ ہیں۔ کہنے لگےکہ میں نے ان سےکہا کہ آپ کے گھر میں کوئی ایسی جگہ ہے جہاں آپ تھوڑی دیر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرلیا کریں۔ حیرت سےکہنے لگے کہ میں اور اللہ کاذکر۔۔۔ اللہ کے ذکر کی برکت سے تو مجھے اللہ نے یہ سب کچھ عطا کیا ہے۔ وہ حیران ہوگئے‘ مجھے کہنے لگے کہ آپ کیا چاہتے ہیں میں نے کہا میں نے آپ کے گھر کے حالات دیکھ لیےہیں آپ مجھے بتائیں نہ بتائیں لیکن میں گھر کے حالات کو اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ آپ کے گھر کے حالات کیا ہیں؟ اگر آپ مجھے نہیں بتائیں گے تو میں آپ سے احتجاج کروں گا۔ آپ میرے بڑے ماموں ہیں میں نے ان سے اصرار کیا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کہنے لگے ایک وقت تھا۔۔۔! میرے حالات بہت اچھے تھےاور بہت بہترین تھے۔ بس قدرت کے نظام نے پلٹا کھایا میں دینے والا تھا ایسا ہوا کہ خود منگتا ہوگیا لیکن جن ہاتھوں نے سدا دیا ہوا وہ ہاتھ منگتے کیسےہوسکتےہیں؟ آخر میں نے صبر کیا‘ حوصلہ کیا میں نے محنت مزدوری کی‘ لیکن گھر سے باہر سب ٹھیک ہوتا ہے گھر میںآتے ہی پیسہ مٹی اور خاک ہوجاتا ہے‘ بس مجھے اس بات کی پریشانی ہے‘ بیٹیاں بیٹے سر پر بیٹھے ہیں‘ گھر کے حالات ہیں لیکن کچھ نظر نہیں آرہا‘ غربت تنگدستی نے مجھے بائیس سالوں سے لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور تنگدستی ایسی کہ خوفناک انداز سے منہ کھلا کا کھلا ہے اور حالات مجھے بہت زیادہ پریشان کرتے ہیں۔ میںان کی بات سنتا رہا۔۔۔ اور سنتے سنتے میں حیران ہوا کہ انہوں نے آج تک مجھے بتایا ہی نہیں۔۔۔ پھر مجھے اپنے اوپر افسوس ہوا کہ کاش  ہم نے ان کی خبر کیوں نہیں لی اگر ہم ان کی خبر لیتے تو ان کے حالات یہ نہ ہوتے؟ میں ان کےپاؤں پڑگیا اور رو رو کر معافی مانگی کہ میرا قصور ہے‘ وہ حیران ہوئے کہ اس میں آپ کا قصور نہیں قدرت و تقدیر کانظام ہے۔

سورۂ مزمل کے وظیفہ سے غربت و تنگدستی ختم: اس کے بعد میں نے ان سےکہا کہ اگر آپ مہربانی کریں اور ایک وظیفے میں توجہ کریں‘ مجھے پتہ تھا کہ وہ قرآن پاک روزانہ باقاعدہ بہت توجہ سے پڑھتے ہیں‘ بہت یقین سے پڑھتے ہیں ۔میں نے ان سے کہا اگر آپ ایک بات کایقین دلائیںکہ آپ اس وظیفےمیں توجہ کریں گے تومیں آپ کو ایک وظیفہ دیتا ہوں ۔۔۔کیا کریں گے؟ مجھے کہنے لگے: میں ضرور کروں گا‘ میں نے تو اللہ سے مانگنا سیکھنا ہے‘ وظیفے کے دوران بھی اللہ سے مانگنا ہے اگر مجھے اللہ سے مانگنےمیں عار محسوس ہو تو مسلمان کس چیز کا۔۔۔ میں نے انہیں وظیفہ دے دیا کہ سورۂ مزمل اکتالیس دفعہ روزانہ پڑھیں ایک جگہ ایک وقت ہو اول و آخر درود پاک سات مرتبہ اور ہر دفعہبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ سات مرتبہ اور ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ اگر کبھی جگہ وقت کی آپ کو مجبوری ہوجائے تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ وہ کہنے لگے کہ اب کوئی مسئلہ نہیں‘ میں پڑھ لوں گا۔ میں نے ان سے عرض کیا آپ اس کو چالیس دن‘ ستردن‘ نوے دن بلکہ اس کے بعد بھی اس کو مستقل اپنی زندگی کاوظیفہ بنالیں اور تاکید کرکے گیا کہ اگر گھر کے سارے افراد پڑھ لیں تو اچھی بات ہے‘ سارے نہیں پڑھ سکتے تو کچھ افراد ورنہ آپ تو ضرور ہی پڑھیں۔ یہ باتیں کرکے میں وہاں سے چلا آیا۔ انہوں نے بہت شکریہ ادا کیا‘ دروازے تک مجھے چھوڑنے آئے۔ میں نے طے کیا کہ میں نےان کی خبر لینی ہے‘ کوئی دو مہینے گزرگئے ۔ مجھے وہ خود ملنے آگئے اور جب ملنے آئے تو میں نے ان کے چہرے سے ‘ان کے حالات سے محسوس کیا کہ ان کے حالات پہلے سے کچھ بہتر ہیں۔ مجھے فرمانے لگے پہلے وہی مزدوری کرتا تھا جو مزدوری تھوڑی ملتی تھی وہ تھوڑی بھی گھر آکر خاک ہوجاتی تھی اب وہی مزدوری ملتی ہے ‘گھر آکر اس میں سکون ملتا ہے‘ چین ملتا ہے‘ برکت ملتی ہے‘ رحمت ملتی ہے ‘میرے گھر کے مسائل حل ہورہے ہیں‘ بچیوں کے رشتوں کے مسئلے حل ہورہے ‘ رزق کے مسئلے حل ہورہے اور زندگی نے پلٹا کھایا ہے وہ لوگ جو مجھے آج تک کچھ نہیں سمجھتے تھے وہی لوگ بہت کچھ سمجھنا شروع ہوگئے ہیں تو بیٹا میں تمہارا شکریہ ادا کرنے آگیا ہوں۔
سبزی فروش جن یہ بات کہہ کر خود رو پڑا کہنے لگا جب میں نے ان کا لفظ سنا کہ تمہارا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں تو مجھے خود روناآگیا اور میں خود تڑپ اٹھا کہ یااللہ میری ذات سے کسی کو اتنا نفع پہنچ گیا ایسا بندہ جو خود غیور ہے اور کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانا نہیں چاہتا لیکن اس سورۂ مزمل کےذریعے تیرےسامنے ہاتھ پھیلایا تو تونے اس کے ساتھ اتنا فضل اور کرم کردیا۔(جاری ہے)۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 334 reviews.