میری امت میں سے بعض اشخاص کے جسم اتنے بڑے کردئیے جائیں گے کہ ایک ہی آدمی دوزخ کا ایک کونہ بھردے گا۔
مخدوم یوسف عزیز
اور جنہوں نے برائیاں کمائیں‘ تو برائی کا بدلہ اسی جیسا ‘ اور ان پر ذلت چڑھے گی انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے ٹکڑے چڑھا دیئے ہیں ‘ وہی دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(یونس 27) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دوزخیوں کے چہرے انتہائی سیاہ ہوں گے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ اگر دوزخیوں کی طرف سے کوئی جنت میں نکال دیا جائے تو اس کی صورت دیکھ کر دنیا والے ضرور مرجائیں گے اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما بہت روئے۔ سورۂ مومنون میں ہے کہ آگ ان کے چہروں کو جھلساتی ہوگی اور اس میں ان کے چہرے بگڑے ہوئے ہوں گے‘‘ حدیث میں ہے کہ ’’دوزخی کو آگ جلائے گی جس کی وجہ سے اس کا ہونٹ سکڑ کر بیچ سر تک پہنچ جائے گا اور نیچے کا ہونٹ لٹک کر ناف تک پہنچ جائے گا‘ ان کی زبان تین کوس اور چھ کوس تک کھینچ کر باہر نکال دے گا‘ لوگ اس کو روندیں گے یعنی اس کے اوپر چلیں گے۔ (ترمذی)۔
دوزخیوں کے دونوں مونڈھوں کا درمیانی فاصلہ تین دن کی مسافت کےبرابر ہوگا جبکہ کوئی تیز سوار چل کر جائے اور کافر کی ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی کھال کی موٹائی تین دن کے راستے کے برابر ہوگی۔ (مسلم شریف)۔
ترمذی میں ایک روایت ہے کہ کافر کی ڈاڑھ احد پہاڑ کے اور ران بیضا پہاڑ کے برابر ہوگی اور دوزخ میں اس کی بیٹھنے کی جگہ تین دن کےراستے کے برابر لمبی چوڑی ہوگی جتنی دور مدینہ سے زبدہ گاؤں دور ہے‘‘ ایک اور روایت ہے کہ دوزخی کے بیٹھنے کی جگہ اتنی لمبی ہوگی جتنی مکہ اور مدینہ کے درمیان فاصلہ ہے۔ (مشکوٰۃ)۔
بعض روایات میں بھی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ :’’میری امت میں سے بعض اشخاص کے جسم اتنے بڑے کردئیے جائیں گے کہ ایک ہی آدمی دوزخ کا ایک کونہ بھردے گا۔‘‘
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں