ڈینٹل میڈیکل یعنی دانتوں کی سائنس یہ کہتی ہے کہ جسم سے اٹھنے والی نوے فیصد بیماریوں کا تعلق ہمارے منہ سے ہے اور یہ بات واقعی ٹھیک ہے ہم منہ سے کھاتے ہیں‘ پیتے ہیں‘ چباتے ہیں اور منہ ہی سے زیادہ یا غلط کھا کر بیمار ہوتے ہیں انسان بیمار اس وقت ہوتا ہے جب منہ کا پرہیز نہ کرے آپ ساری غذائیں باپرہیزکھالیں‘ پھر بھی آپ کو منہ کی طرف توجہ ضرور کرنی ہوگی۔ کیوں؟ اس کی وجہ یہ ہے بقول ایک دانشور کے جو لوگ کھانے کے بعد خلال کرتے ہیں وہ شوگر‘ ہیپاٹائٹس‘ موٹاپا‘ جوڑوں کے درد اور اعصابی کھچاؤ اور جسمانی تھکاوٹ اور ٹینشن سے محفوظ ہوجاتے ہیں ۔یہ سوفیصد حقیقت ہے‘ خلال ایک مستقل سنت ہے۔ سنت حرف آخر ہوتی ہے‘ سائنس کی ہر تحقیق حرف آخرنہیں‘ قیامت تک سنت پر ریسرچ ہورہی ہے اور ہوتی رہے گی۔ میں قارئین کو ایک تجربہ اور مضبوط مشاہدہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر آپ صحت‘ تندرستی اور دانتوںکی عمر سوسال سے زیادہ چاہتے ہیں اور آپ کے دانت آپ کا ساتھ دیں‘ آپ کی صحت وتندرستی میں آپ کو ہمیشہ ترو تازہ رکھیں اور صحت مند رکھیں تو پھر آپ ایک چیز میری مان لیں اور وہ یہ ہے کہ خلال کا استعمال اپنی مجبوری اور اپنی ضرورت بنالیں۔ میں نے ایک ڈینٹل سرجن کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ صبح ناشتے کے بعد برش دوسروں کیلئے کرو یعنی تمہارےمنہ سے بدبو نہیں آئے گی اور رات کو برش اپنے لیے کرو کہ تمہارے دانتوں سے بیماریاں جسم میں داخل نہیں ہوں گی۔ یوں دانت بھی محفوظ اور جسم بھی محفوظ لیکن برش بھی ہمارے دانتوں کو سوفیصد صاف نہیں کرتا بلکہ وہ بھی اوپر کے حصے کوصاف کرتا ہے جبکہ نیچے اندر سے دانتوںکی صفائی نہیں ہوتی۔ خلال واحد چیز ہے جو دانتوں کو بہت ہی اندر سے صاف کرتا ہے‘ خلال کبھی لوہے‘ پیتل‘ تانبےکا نہ ہو بلکہ ہمیشہ تنکا اور لکڑی کا ہو کیونکہ اس کا دانتوں پر بہت اثر پڑتا ہے اور خلال تیز دھار نہ ہو ایک صاحب میرے پاس تینتیس سال پرانے معدے آنتوں اور جگر کی کئی بے شمار خطرناک امراض میں مبتلاآئے‘میں نے انہیں مختصر دوائیں تجویز کیں لیکن دو چیزوں کی خصوصی تاکید کی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ دو چیزیں آپ کا علاج بھی ہے صحت مندی بھی ہے اور شفایابی بھی۔ پہلی چیز یہ ہے کہ آپ اپنی جیب میں خلال رکھیں اور کھانے کے بعد مستقل صرف ایک منٹ آپ خلال کو دیں اور دوسری چیز رات کو سوتے وقت خلال کرکے برش یا مسواک ضرور کریں اور اس کے بعد آپ زیتون کے تیل کے تین قطرے اپنی زبان پر ڈال کر اس زبان کو پورے دانتوں پر مل لیں۔ بس! یہ اس وقت کریں جب آپ اس کے بعد نہ کچھ کھائیں نہ پئیں بلکہ سوجائیں۔ سائنس کی آخری ترقی اس بات کو مان گئی ہے کہ جس زیتون کی اللہ نے قسم اٹھائی ہے وہ آج دنیا کابہترین انٹی بائیوٹک اور اینٹی سپٹک یعنی اس سے بڑا جراثیم کش کوئی اور لوشن ہونہیں سکتا۔
ہم جب سوتے ہیں تو ہمارے غذائی ذرات متعفن ہوکر جراثیم بیکٹیریا اور وائرس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں یہی جراثیم جسم کی خطرناک بیماریوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہونے کا ذریعہ بنتے ہیں اور ان جراثیموں کی وجہ سے جسم طرح طرح کی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہےاور یہ بیماریاں انسانی جسم کو اتنا نڈھال کردیتی ہیں کہ انسان کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ میری بیماری کی اصل بنیاد کیا ہے حالانکہ اس کی بیماری کی اصل بنیاد دانت ہوتے ہیں اور دانتوں کی نگہداشت نہیں ہوتی۔ بڑے بڑے سمجھدار لوگ اس پہلو کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے ۔میں ایک اخباری دنیا کے نہایت مشہور کالم نگار سے ان کی علاج معالجے کےسلسلے میں گفتگو کررہا تھا۔ انہوں نے بے ساختہ جیب سے نوٹ نکالا اور اس کو دانتوں کی طرف لے جانے لگے شاید کھانے کے بعد ان کے دانتوںمیں کوئی خوراک کا ذرہ اٹکا ہوا ہوگا‘ میں نے ان کا ہاتھ وہیں پکڑ لیا اور بہت پیار سے ان کے ہاتھ سے بیس روپےکانوٹ لے لیا اور ان کی جیب میں ڈال دیا اور میرے قریب ایک خلال ٹوتھ پک پڑا تھا وہ میں نے انہیں دے دیا کہ اس نوٹ کو طرح طرح کے ہاتھ اور طرح طرح کے ماحول سے گزرنا ہوتا ہے اور اس میں بہت طاقتور جراثیم ہوتےہیں۔ میری بات پر وہ صاحب چونک پڑے کہنے لگے اوہ! میں نےخیال ہی نہیںکیا‘ میرے سامنے کوئی کاغذ پڑا ہو‘ نوٹ ہو میں اسی سے گزارا کرلیتا ہوں۔ نامعلوم مجھےکیا سوجھی۔۔۔! میں نے ان کے تمام دانت چیک کیے حالانکہ میں ڈینٹل سرجن نہیں ہوں لیکن میں نے کچھ تھوڑی سی طب پڑھی ہے اور طب کی کتب تالیف کی ہیں تو میں نے ان سے کہا آپ کے دل کی بیماری کی بنیادی وجہ آپ کے صرف دانت ہیں‘ جن سے پیپ رس رس کر آپ کو دل کا اور معدے کامریض بنا دیا ہے۔ وہ میری طرف جن نگاہوں سے دیکھنے لگے وہ نگاہیں متنازعہ تھیں ان میں حیرت بھی تھی اور حقارت بھی۔۔۔ کیونکہ وہ اس سے پہلے اندرون بیرون ملک بڑے بڑےڈاکٹروں سے ملاقات کرچکے تھے۔میں ان کی آنکھوں سے حیرت اور حقارت کو بھانپ گیا۔ میں نے کہا ٹھیک ہے! آپ کو میری بات سمجھ نہیں آئی آپ کچھ عرصہ کیلئے میری صرف دو باتیں آزمالیں! اگر افاقہ ہوجائے تو ٹھیک ورنہ آپ کی حیرت تو بے جا نہ ہوگی لیکن حقارت بُری ہوگی۔
کہنے لگے! کیا بات؟ انہیں یہی دو چیزیں ہرکھانے کے بعد خلال اور سوتے وقت چند قطرے زیتون کے تیل کے منہ میں ڈال کر زبان سے اس سے مل لیں اور سوجائیں جن لوگوں نے یہ ٹوٹکہ کیا ان کے اور خود میرے اپنے مشاہدات بہت وسیع ہیں کہ یہ دانتوں کا خلال اورز یتون کے تیل کے چند قطرے مندرجہ ذیل بیماریوں سے بچاتے ہیں اگر کسی کو شک ہے تو میری تحریر پڑھنے کے بعد کچھ عرصہ کرے ضرور۔۔۔ کچھ عرصہ اگر نہ کیا تو پھر اس کا شکوہ بے جا ہوگا۔
1۔ مسوڑھے اور دانتوں کی کمزوری‘ خون آنا‘ یا منہ سے بدبو آنا۔ 2۔ نظر اور یادداشت اور بے اثر اور اس کی کمزوری۔ 3۔ دل کی بیماریاں اور خاص طور پر ہائی بلڈپریشر اور دل کی تھیلی میں پانی کا بھرجانا۔ 4۔ ٹینشن اور ذہنی کھچاؤ۔ 5۔معدے کے وہ امراض جس میں انسان وقتی طور پر معدے کے سیرپ‘ گولیاں یا پاؤڈر کھا کھا کر عاجز آچکا ہوتا ہے۔ 6۔ جگر کی بیماریاں اور وہ بھی ایسی خطرناک جس میں عام انسانی عقل سمجھ ساتھ چھوڑ جائے۔ یہ چند بیماریاں ہیں ایسی جو صرف خلال اور زیتون کے چند قطروں سے ایسے جاتی ہیں کہ شاید تھیں ہی نہیں اور بڑی بات یہ ہے کہ خود آتی ہی نہیں‘ ان بیماریوں میں آپ اگر تھوڑی سی توجہ کرلیں کہ آپ اگر چاہتے ہیں کہ یہ بیماریاں سوفیصد چلی جائیں تو پھر یہ دو عمل آپ ضرور کیجئے کیونکہ میرے پاس خلال اور زیتون کے بہت واقعات ہیں کتنے واقعات سناؤں یقین والے کیلئے ایک بات کافی ہے‘ بے یقین کیلئے سو دلیلیں بھی ناکافی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں