جب آمدنی قلیل ہو اور اخراجات زیادہ تو عام طور پر میاں بیوی میں روزانہ کی نوک جھونک شروع ہوجاتی ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ‘ چڑچڑاپن پھر اس کے اثرات چھوٹے بچے جلد قبول کرتے ہیں اگر آپ ٹھنڈے دل سے علیحدگی میں باہم مشورے سے اپنے اخراجات پر نظرثانی کریں۔
ڈاکٹر ناصر
آپ پچھلے کچھ اخبارات اٹھا کر دیکھ لیں تسلسل سے خوفناک قسم کے واقعات آپ کونظر آئیں گے‘پچھلے اخبارات کا مطالعہ کرکے ہر وہ شخص جو صاحب اولاد ہے یارزق حلال کماتا ہے وہ خبریں پڑھ کر چند سیکنڈ کیلئے ہی صحیح یقیناً سناٹے میں آگیا ہوگا۔ عام طور پر ہوتا یہی ہے کہ خبر کا اثر بمشکل ایک دن ہی رہ جاتا ہے کہ کچھ روز کے بعد دوسرا واقعہ ہمیں جھنجھوڑنے کی کوشش کرتا ہے جن گھروں میں کچھ باشعور بچے ہوں تو شاید ان کے دل و دماغ میں بھی ایسے واقعات کا اثر تادیر رہتا ہے جو ذرا زیادہ حساس قسم کے بچے ہوتے ہیں وہ اس کا اثر زیادہ لیتے ہیں‘ ہوسکتا ہے کہ ان کے دل میں خوف بیٹھنا شروع کردے کل تک جو بچے اپنے باپ کے لاڈلے اور دلارے تھے یہ کیسے ممکن ہے کہ باپ اپنے ہاتھ سے ان کے گلے پرچھری پھیردے میرا خیال ہے اور آپ بھی یقیناً اس بات سے متفق ہوں گے کہ اپنی اولاد ہر چیز سے پیاری ہوتی ہے‘ آخر وہ کون سے عوامل ہیں کہ انسان اس قدر بے حس اور شقی القلب ہوجائے کہ اپنے جگرکے ٹکڑوں کو اپنے ہاتھوں سے موت کی نیند سلادے۔ پچھلے کچھ عرصہ میں آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ ایسے قتل جن کا تعلق والدین اور اولاد سے ہے کتنی تیزی سے ان میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایسے واقعات ہیں کہ یقین ہی مشکل سے آتا ہے۔ کیونکہ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اپنی اولاد ہر شخص کو پیاری ہوتی ہے۔ دوسرے کی اولاد چاہے جتنی خوبصورت ہو مگر اپنا بچہ چاہے خوبصورت نہ ہو مگر دوسرے کے بچے سے زیادہ پیارا لگتا ہے۔ آخرکیا وجہ ہے کہ ایک باپ اپنے لخت جگر کو اپنے ہی ہاتھوں موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔بے شک جو واقعات ہوچکے ہیں ان کا مداوا تو ممکن نہیں مگر آئندہ ہونے والے (خدانخواستہ) واقعات کو روکنا ممکن ہے۔ قتل کے ایسے واقعات میں آپ نے خبر پڑھ کر ایک بات ضرور نوٹ کی ہوگی کہ ایسے اشخاص کی ذہنی حالت نہایت واضح ہیں انہی ذہنی علامات ملتی ہیں‘ عجیب بے چینی‘ بے قراری کہ کسی دم قرار نہیں آتا۔ بات بات پرغصہ‘ جھنجھلاہٹ وغیرہ بتدریج ان علامات میں اضافہ ہی ہوتا چلا جاتا ہے‘ مریض راتوں کو جاگتا ہے‘ نیند بمشکل آتی ہے‘ خود کلامی کی عادت ہوتی ہے‘ لوگوں سے ملنا جلنا پسند نہیں کرتا‘ مریض خود نہیں جانتا کہ وہ چاہتا کیا ہے؟
پچھلے واقعات کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو ’’نیوراسس‘‘ کی کیفیت نظر آتی ہے۔ یہ اس اعصابی کیفیت کو کہتے ہیں جو مریض کے ماحول میں تناؤ‘ دباؤ اور تشویش کے باعث پیدا ہوتی ہے۔ یہ آگے جاکر چار قسم میں تبدیل ہوتی ہے۔ پہلی صورت میں تشویش ہوا کرتی ہے‘ دوسری حالت میں ہسٹریا قسم کی علامات‘ تیسری حالت میں دو عملی افسردگی اور چوتھی حالت خبط جنون کی ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہوتی ہے کہ ذہن اس نہج پر پہنچ جاتا ہے کہ کسی کو مارنے تک کی خواہش جنم لے لیتی ہے۔ ماحول میں تناؤ کی کیفیت چاہے گھریلو قسم کی پریشانیوں پر مبنی ہو یا مالی پریشانی ہو‘ ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بیوی بچوں کو ہر قسم کا آرام بہم پہنچائے‘ قناعت پسندی ہر کسی میں نہیں‘ آج کل کے ماحول پر نظر دوڑائیں تو ہر شخص دن رات اسی تگ و دو میں پریشان ہے‘ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دولت کا جنون۔۔۔ مگر یہ سب نہیں ہوپاتا‘ اسی پریشانی میں گھریلو مسائل میں بھی روز بروز اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے اگر ایسے وقت میں بیوی بچوں کی بھرپور توجہ مل جائے تو کافی حد تک مریض خود ٹھیک ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے بعض حساس قسم کے مریض ذرا سی بھی بے توجہی‘ طعنہ زنی برداشت نہیں کرتے جس کی بنا پر مریض کی علامات بڑھتی ہی جاتی ہیں۔ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ مریض اپنے متعلق خود توجہ دے (اگر اس میں اتنی سمجھ بوجھ ہے تو) ورنہ متعلقہ افراد بغور ایسے شخص کا مشاہدہ کریں اور علاج کرائیں۔
جب آمدنی قلیل ہو اور اخراجات زیادہ تو عام طور پر میاں بیوی میں روزانہ کی نوک جھونک شروع ہوجاتی ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ‘ چڑچڑاپن پھر اس کے اثرات چھوٹے بچے جلد قبول کرتے ہیں اگر آپ ٹھنڈے دل سے علیحدگی میں باہم مشورے سے اپنے اخراجات پر نظرثانی کریں‘ تھوڑے سے بھی فالتو خرچے کو ختم کردیں۔ اگر آمدنی بڑھانے کا کوئی حلال اور معقول ذریعہ ہوسکتا ہے تو ضرور کوشش کریں مگر میاں بیوی کی آپس میںمحبت سے ہی گھر میں برکت ہے۔ بے برکتی اسی وقت شروع ہوتی ہے جب آپس میں چپقلش شروع ہوتی ہے۔ معصوم بچوں کے سامنے کبھی نوک جھونک نہ کریں کیونکہ اس عمر میں حاصل کیے گئے اثرات کبھی کبھی تاعمر نہیں جاتے‘ بچوں پر اپنا غصہ نہ نکالیں‘ بچے بہت حساس ہوتے ہیں آج آپ کی ذرا سی غفلت سے بچے کے ذہن میں کافی خلا پیدا ہوسکتا ہے۔ ایک دوسرے کا جتنا زیادہ خیال کریں گے اس گھر میں بے برکتی ہو ہی نہیں سکتی۔ گھر کے اخراجات پورے کرنا بے شک مرد کی ذمہ داری ہے لیکن وہ مرد زیادہ بہتر طریقے سے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں جن کو گھر میں ذہنی سکون ملتا ہے۔ صبح کو گیا شام کو تھکا ہارا مرد گھر آتا ہے تو بیوی کی دلجوئی اور حوصلہ دینے سے ختم ہوجاتی ہے اس میں بھی شک نہیں کہ بیوی سارا دن گھر کے کام کاج میں مشغول رہ کر اچھی طرح تھک جاتی ہے اس کو بھی ضرورت ہوتی ہے کہ شوہر اس کے کام کی تعریف کرے‘ تعریف کے دو بول ہی اس کی تھکن دور کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ کچھ کوشش بیوی کرے اور کچھ شوہر تو آنے والی تمام مشکلات مشکلات ہی نہیں لگیں گی۔ آپ خود یہ بات آزماسکتے ہیں کہ ایک گھر میں برکت کیلئے یہی سب سے آسان نسخہ ہے۔ہومیوپیتھی علاج اس قسم کے امراض میں بہترین نتائج کا حامل ہے‘ اگر علاج سنگل ادویہ سے کیا جائے تو انشاء اللہ بتدریج بہتری ہوتی ہے‘ قارئین کی دلچسپی کیلئے ہومیو ادویہ کا مختصر جائزہ پیش کررہا ہوں‘ امید ہے کہ ہومیوڈاکٹرز کیلئے بھی یہ سودمند ہوگا۔
٭ جب ذہن پر دباؤ محسوس ہو‘ سر بھاری بھاری لگے‘ مالی پریشانی کی بنا پر سردرد‘ چکر محسوس ہوں‘ بلڈپریشر لو ہونے لگے تو
Kalium Phosphoricum 6x
کی چار گولی دن میں چار مرتبہ استعمال کرنے سے ان کیفیات کا خاتمہ ممکن ہے ۔
٭ قتل کرنے کی خواہش! انکارڈیم‘ سٹرامونیم‘ ہیموسمس‘ آرسنک‘ کیمفر‘ ہیر۔٭ ان آدمیوں کو قتل کرنے کی خواہش جو اس کی تردید کریں! مرگ
٭ چاقو دیکھنے پر قتل کرنے کی خواہش! پلاٹینا۔
٭ بندوق دیکھنے پر قتل کرنے کی خواہش! پلاٹینا۔
٭ بندوق دیکھنے پر قتل کرنے کی خواہش! الیومنا۔
٭ سوچے کہ اسے کسی کو قتل کرنا ہی چاہیے! کیمفر
٭ یکایک جذبہ کسی اپنےکو قتل کرنے کا! ہائیڈروفونیم‘ نکس وامیکا۔
٭ حجام اپنے گاہک کو قتل کرنا چاہے! آرسنک، ہپر
٭ شوہر کے ساتھ بے حد محبت ہو مگر قتل کرنا چاہے! پلاٹینا، مرک، نکس۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں