انہوں نے فوراً سمبلو پسوایا اس طرح کہ گویا پاؤڈر تھا۔ پھر اس میں خالص گھی ڈال کر گندم کے دانے کے برابر گولیاں بنوائیں اور ایک گولی میرے والد کو آدھی پیالی خالص دیسی گھی کے ساتھ دے دی۔ تیسری گولی کے بعد درد کا نام و نشان تک نہ تھا۔
(عقیل نواز خان‘ہری پور)
محترم حکیم صاحب السلام علیکم! سب سے پہلے تو اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی پوری ٹیم کو سدا یونہی خلق خدا کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ میں جولائی 2012ء سے عبقری کا قاری ہوں چونکہ گاؤں میں رہتا ہوں اس لیے کچھ نہ کچھ حکمت کا شوق بھی ہے۔ ہمارے ہاں ایک خاص جڑی بوٹی ملتی ہے‘ جڑی بوٹی تو نہیں بلکہ قد آدم کانٹے دار خودرو پودا ہے اس کی خصوصیات ایسی ہیں کہ جی چاہا کہ آپ کے ذریعے عوام الناس تک پہنچا دی جائیں تاکہ زیراستعمال ہوکر لوگوں کو بھی فائدہ ملے اور ہمیں بھی۔
اس جڑی بوٹی کا نام ہے ’’سمبلو‘‘ جڑی بوٹی میں بار بار اس لیے لکھ رہا ہوں کہ اس کی جڑ ہی زیادہ استعمال ہوتی ہے۔ خزاں کے موسم میں اس پودے کو جڑوں سمیت اکھاڑا جاتا ہے اور پھر اس کی جڑوں کو دھو کر ان کا چھلکا اتارتے ہیں اور سائے میں خشک کرتے ہیں۔ اس کی دو اقسام ہمارے ہاں ملتی ہیں ایک کو کالا سمبلو اوردوسرے کو پیلا سمبلو کہا جاتا ہے۔اب میں آپ سے اس کے فوائد کے بارے میں گفتگو کرنا چاہوں گا۔میرے والد محترم ایک بار درخت پر چڑھے ٹہنیاں کاٹ رہے تھے کہ پاؤں پھسلنے کی وجہ سے نیچے پتھروں پر کمر کے بل آگرے۔ بڑی مشکل سے چل کر گھر تک آئے۔ اللہ بخشے میری دادی مرحومہ کو انہوں نے فوراً سمبلو پسوایا اس طرح کہ گویا پاؤڈر تھا۔ پھر اس میں خالص گھی ڈال کر گندم کے دانے کے برابر گولیاں بنوائیں اور ایک گولی میرے والد کو آدھی پیالی خالص دیسی گھی کے ساتھ دے دی۔(خیال رہے کہ خالص دیسی گھی اس مقدار میں وہی ہضم کرتا ہے جسے عادت ہو) تیسری گولی کے بعد درد کا نام و نشان تک نہ تھا۔ (ان کو کمر میں سخت اندرونی چوٹ آئی تھی) ہر گولی کے بعد ایک دن کا وقفہ کروایا تھا اور گولیاں رات کو سونے سے پہلے کھاتے تھے۔
دادی مرحومہ بتاتی تھیں کہ اگر کبھی کسی کی ہڈی ٹوٹ جاتی تو اس کو بھی اسی طریقے سے یہی درج بالا نسخہ استعمال کرواتے تھے۔ سمبلو چونکہ گرم تاثیر رکھتا ہے اس لیے ایک دن کا وقفہ کرتے ہیں اور خوراک بھی گندم کے دانے سے زیادہ نہیں دیتے۔اگر کسی کے دانت میں یا ڈاڑھ میں درد ہوتا تو سمبلو کی جڑ کا چھلکا اس دانت کے ساتھ منہ میں رکھ لیتے فوراً آرام آجاتا‘ کھانسی چاہے خشک ہو یا بلغمی سمبلو منہ میںرکھنے سے آرام آجاتا۔اگر کوئی ظاہری زخم آجاتا چاہے جیسا بھی تو سمبلو کا سفوف اس پر ڈال کر اوپر سے سرسوں کے تیل کے چند قطرے ٹپکا دیتے اور پٹی باندھ دیتے یہ ایک بہترین مرہم کا کام کرتا ہے‘ زخم چند دنوں میں بالکل ٹھیک ہوجاتا ہے۔ یہ تو تھے میرے تجربات۔
اس کے علاوہ میں نے حکیم عبدالوحید سلیمانی صاحب کا مضمون جو کہ ایک مقامی جریدے میں پڑھا تھا جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ سمبلو کا تعلق نباتات کے خاندان زرشکیہ سے ہے۔ ان کے تجربات کے مطابق سمبلو خون‘ جگر‘ چھاتی اور ہڈیوں کے کینسر کیلئے اکثیر کا درجہ رکھتا ہے۔ استعمال کا طریقہ انہوں نے یہ لکھا ہے کہ تین ماشے سمبلو کا چھلکا ایک پیالی پانی میں بھگو دیں اور صبح کھانے کے آدھ گھنٹے بعد پی لیں‘ اسی طرح صبح کو بھگو کر شام کو استعمال کریں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس کو ذیابیطس یعنی شوگر کیلئے بھی شفاء قرار دیا ہے۔کینسر اور ذیابیطس کیلئے انہو نے ایک اور طریقے سے بھی اس کا استعمال کرنا لکھا ہے۔ سمبلو کا سفوف ڈبل زیرو کے کیپسول میں بھر کے صبح وشام بعداز غذا استعمال کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں