ہم اپنے مثبت رویے اور مثبت سوچوں سے اس دنیا کو جنت بناسکتے ہیں اور اپنی زندگی کو بھی جنت نظیربناسکتے ہیں بات صرف بدلنے کی ہے اور بدلنا ہی مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔ آئیے! آج ہی سے ہم خود کو مثبت انداز میں بدل لیں
عادات‘ رویے‘ طورطریقے‘ سوچ وبچار کے معاملے میں سب ہی مختلف ہوتے ہیں اور بہت ساری عادات ایک دوسرے سے ملتی جلتی بھی ہوسکتی ہیں ہم اکثر دوسروں کے رویے کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ زبان کا کتنا کڑوا ہے یا پھر یہ کہ اُس کے ماتھے کے بل کسی وقت بھی ختم نہیں ہوتے لیکن کیا کبھی اپنے رویے کو مدنظر رکھا کہ ہم دوسروں سے خندہ پیشانی سے ملتے ہیں یا مجبوراً اور اکثر مہمانوں کی آمد پر ہم پریشان ہوجاتے ہیں کہ کہاں سے آگئے حالانکہ مہمان تو اللہ کی رحمت ہوتے ہیں۔
اگر ہم دوسروں میں خامیاں اور کمیاں تلاش کرنے کی بجائے ان میں چھوٹی چھوٹی خوبیاں تلاش کرنا شروع کردیں تو ہمیں اُن کی خامیاں چھپتی ہوئی نظر آئیں گی اور اسی طرح اگر ہم دوسروں کے تلخ رویے کا جواب مثبت رویے سے دیں تو بُروں کو بھی اچھا بنایا جاسکتا ہے۔ مانا کہ غصہ تو ہر ایک کو ہی آسکتا ہے۔ لیکن اگر اُس کو کنٹرول کیا جائے تو آپ کا شمار بھی اچھوں میں ہوسکتا ہے اور دوسرا فائدہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کا مثبت رویہ دوسروں کو بھی اچھا بناسکتا ہے۔ اکثر ہمارے ہمسائے کچھ اس طرح کی عادات کے مالک ہوتے ہیں کہ اپنے گھر کا کوڑا ہمارے گھر کے آگے پھینک دیتے ہیں یا پھر بچوں کی لڑائی میں دوسروں کے بچوں کو مارتے ہیں جس کی وجہ سے آپ کو بھی غصہ آجاتا ہے اور آپ بھی بُروں کے ساتھ بُرا رویہ ہی رکھتے ہیں تو یہ مزید برائیوں کو جنم دینے والی بات ہے اگر جواب مثبت ہو اور ہمسائیوں کا کوڑا بھی اٹھادیں اور پیار سے کہیں کہ یہ غلط ہے اور بچوں کو سمجھائیں کہ بڑوں کے ساتھ بدتمیزی نہیں کرنی تو یہ بہتر ہے اور بچے بھی اچھی تربیت ہی پائیں گے۔ بہن بھائیوں کے درمیان بھی جھگڑے ہوجاتے ہیں اور کچھ بچے جھگڑالو قسم کے ہوتے ہیں اگر جھگڑالو بچوں یعنی بہن بھائیوں میں جو ٹھنڈی اور خوشگوار طبیعت کا ہے وہ جھگڑے کو طول نہ دے تو جھگڑا ختم ہوسکتا ہے اور والدین بھی پریشان نہیں ہوتے۔ اسی طرح ہم اپنے ساتھ جُڑے ہوئے رشتوں کو اگر خوشگوار بنانا چاہتے ہیں تو بھی ہمیں بہت سارے معاملات میں قربانیاں ہی دینی پڑنی ہیں کبھی اپنے آرام کی قربانی‘ کبھی اپنی نیند کی قربانی‘ کبھی اپنی خوشیوں کی قربانی‘ اس طرح ہم رشتوں میں توازن قائم رکھ سکتے ہیں اور دوسروں کو بھی بہترین درس دے سکتے ہیں۔
اگر ہم اپنی خوشیوں کو دوسروں کی خوشیوں کی خاطر قربان کردیں تو ہم حقیقی خوشیوں سے آشنا ہوسکتے ہیں اور دوسروں کو خوشیاں دیکر ہم جو خوشی حاصل کرتے ہیں‘ اُس جیسی کوئی خوشی نہیں۔اگر ہم اپنی خوشیوں کو دوسروں کی خوشیوں کی خاطر قربان کردیں تو ہم حقیقی خوشیوں سے آشنا ہوسکتے ہیں اور دوسروں کو خوشیاں دیکر ہم جو خوشی حاصل کرنے ہیں اُس جیسی کوئی خوشی نہیں۔
ہم اپنے مثبت رویے اور مثبت سوچوں سے اس دنیا کو جنت بناسکتے ہیں اور اپنی زندگی کو بھی جنت نظیربناسکتے ہیں بات صرف بدلنے کی ہے اور بدلنا ہی مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔ آئیے! آج ہی سے ہم خود کو مثبت انداز میں بدل لیں‘ دوسروں کو خوش دیکھ کر خوش ہونا سیکھئے‘ اپنی سوچ مثبت رکھئے‘ اپنے ذہن میں دوسروں کیلئے کوئی حسد نہ رکھئے جو ہے اُسی پر شکر کریں اور لالچ نہ کریں تاکہ مزید نعمتیں اللہ تعالیٰ ہمیں عطا فرمائے۔ دوسروں کی غیبت نہ کریں‘ مہمانوں کی خدمت کرنے میں خوشی محسوس کریں۔ بڑوں کا احترام اور چھوٹوں سےپیار کریں اور خدمت کرنے کے بعد صلے کی توقع رکھنا بے کار ہے۔
صلہ ذات واحد ہی سے مل سکتا ہے‘ اپنی قسمت پہ خوش رہیے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ خوش قسمت وہ ہے جو اپنی قسمت پر خوش رہے۔ سب گلے شکوے بھلا کر دوسروں سے اچھا رویہ رکھیں کہ زندگی تو چار دن کی ہے پھر ہم اسے کیوں ضائع کریں بلکہ ہمیں نیکی کرنے اور اچھائیاں پھیلانے میں مزہ آنا چاہیے۔
مواقع تلاش کریں مگرکیسے؟ اگر آپ کی سوچ مثبت ہے تو آپ ہر قسم کے حالات میں اپنے لیے مواقع تلاش کرلیں گے۔ ماہرین نے بہترین مواقع کی تلاش کیلئے چندباتوں کی نشاندہی کی ہے۔
تاریخ سے متاثر ہوں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ اس میں کھو کر رہ جائیں۔ آپ جو بھی کام کررہے ہوں اسے مزید بہتر طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ صبح اپنے شوہر اور گھر والوں کیلئے ناشتے میں کسی دن اچھی سی کوئی میٹھی ڈش کا اضافہ کرلیں تو اس سے گھروالوں کے دل میں آپ کیلئے بہت سے مثبت خیالات جنم لیں گے۔
بہت سی چیزیں ناممکن نظر آتی ہیں لیکن ہر روز بہت سی ناممکن چیزیں ممکن ہوکر دنیا کے سامنے آتی ہیں۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ دیکھ لیں ہر جگہ آئے دن حیرت انگیز اور ناقابل یقین باتیں سامنے آرہی ہیں۔ آپ اپنی سوچ کو مثبت رکھیں چاہے جتنی بھی مشکلات کیوں نہ ہوں۔۔۔۔! جتنی بھی رکاوٹیں آئیں گھبرائیں نہ بس پھر دیکھیں زندگی جہنم سے جنت کیسے بنتی ہے‘ گھر میں کیسے سکون آتا ہے۔۔۔ ہر وقت نت نئے مواقع کی تلاش میں رہیں اور گھریلو جھگڑوں سے نجات پائیں۔رکاوٹوں سے نہ گھبرائیں! اکثر دیکھا گیا کہ کہ چھوٹے موٹے گھریلو مسائل‘ رکاوٹیں اور پریشانیاں لوگوں کو مایوسی کی طرف لے جاتی ہیں‘ وہ اپنے تصور کی طاقت کھو بیٹھتے ہیں۔ وہ ہمت ہارنے لگتے ہیں۔ اگر وہ یہ سوچیں کہ ہر رکاوٹ ایک چیلنج ہے اور ایک نئی کامیابی کی راہ دکھاتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ناکامی ان کے قریب پھٹک سکے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں