میاں صاحب کہنے لگے زیرو کا بلب لانا یاد نہیں رہا آج پھر اندھیرے میں ہی سونا پڑےگا‘ میں نے کہا آج بلب جلے گا‘ انہوں نے کہا تو کیا پیغمبر کی بیٹی ہے جس کیلئے بلب جلے گا میں نے بلب جلایا اور وہ جل گیا‘ پھر میرے شوہر نے میری مخالفت چھوڑ دی
عبقری کیلئے ایک کہانی اپنی بیتی لکھ رہی ہوں‘ یہ دسمبر 2006ء کی بات ہے‘ ذوالحج کا مہینہ تھا میرے بھائی حج کرنے گئے ہوئے تھے‘ میں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور صبح ہی سب کام کرکے فارغ ہوگئی‘ قرآن پاک پڑھ کر لیٹی ہی تھی کہ میرے شوہر کا فون آیا کہ فلاں خاتون عزیزہ فوت ہوگئی ہیں‘ اچانک مجھے اپنے احتساب کا خیال آیا کہ فرشتے سوال جواب کررہے ہیں‘ پردے کی باری آئی‘ فرشتوں نے کہا اپنی مرضی کا پردہ کیا تھا‘ اب اسے بے پردگی کا عذاب دیا جائے‘ یہ سوچ کر میں لرزگئی اور توبہ کی کہ آئندہ میں شرعی پردہ کرونگی‘ جب میرے بھائی حج کرکے واپس آئے اور سب رشتہ دار ان سے ملنے آئے تو میں نے شرعی پردہ کیا اور بھائی سے استقامت کی دعا کروائی۔ مجھے معلوم نہ تھا کہ اس قدر سخت حالات کا سامنا کرنا پڑے گا‘ سب سے پہلے میرے شوہر اور ساس نےسخت مخالفت کی‘ تین دن تک میرے شوہر نے فاقہ کیا کہ یا پردہ چھوڑ دو یا مجھے چھوڑ دو۔ تیسرے دن میرے عاشق شوہر نے کہا چھوڑ ہر کام چل تجھے تیرے باپ کے گھر چھوڑ آؤں‘ نکل اس گھر سے۔۔۔ میں ابو کے گھر آگئی۔ میرے ابو علماء کے پاس گئے‘ انہوں نے کہا کسی حال میں بھی گھر چھوڑ کر نہ آتی اور کہا آیت کریمہ ہر وقت پڑھے۔ پھر حالات ایسے ہوئے کہ اماں کی دونوں بہوئیں میکے چلی گئیں اور ایک دن اماں روٹی پکا رہی تھی کہ پھونس میں آگ لگ گئی اور محلے والوں نے آکر بجھائی‘ تب میرے شوہر مجھے لے گئے۔ سردیوں کے دن تھے ایک دن میرے نندوئی گھر آئے‘ میرے شوہر کو زیرو کا بلب جلا کر سونے کی عادت تھی‘ میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ آج زیرو کا بلب مت جلائیے گا (کیونکہ نندوئی آئے ہوئے تھے اور میں ان کے سامنے روشنی میں نہیں سونا چاہتی تھی) لحاف میں مجھے سانس نہیں آتا‘ میں کیسے سوؤں گی؟ انہوں نے مجھے خوب گالیاں دیں اور لڑ کر اپنی خالہ کے گھر چلے گئے‘ میں روتی رہی اور حَسْبُنَا اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ پڑھتی رہی جب یہ لوگ واپس آئے اور 12 بجے تک باتیں کرتے رہے میں لحاف میں منہ کیےیہی پڑھتی رہی‘ پھر انہوں نے زیرو کا بلب جلایا تو وہ نہیں جلا تو کہا کہ آج تو اندھیرے میں ہی سونا پڑیگا اس وقت مجھے یہ حدیث قدسی یاد آئی ’’ایک ہے میری چاہت‘‘ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا اور سکون سے سوگئی۔ دوسری رات (نندوئی نہیں تھے) میاں صاحب کہنے لگے زیرو کا بلب لانا یاد نہیں رہا آج پھر اندھیرے میں ہی سونا پڑےگا‘ میں نے کہا آج بلب جلے گا‘ انہوں نے کہا تو کیا پیغمبر کی بیٹی ہے جس کیلئے بلب جلے گا میں نے بلب جلایا اور وہ جل گیا‘ پھر میرے شوہر نے میری مخالفت چھوڑ دی اور پھر گرمی آگئی۔ ہمارے گھر میں کچن نہیں ہے‘ دھوپ میں چولہے کے آگے صحن میں بیٹھ کر اور موٹی لکریاں بھی زیادہ تر کیکر کے کانٹے جلاتے ہیں جسے ذرا نہ دیکھیں تو وہ بجھ جاتے ہیں‘ پھر میں گھونگھٹ کرکے آگ جلاتی‘ پھر آہستہ آہستہ میرا سانس رکنے لگا‘ ایک دن میں بیٹھی سوچنے لگی ایک طرف موت ہے اور دوسری طرف اللہ کی اطاعت۔۔۔ میں نے موت کو قبول کرلیا اور پورے عزم سے سوچ لیا کہ پردہ نہیں چھوڑنا اسی وقت میرا سانس بحال ہوگیا۔ میرے بعد میرے بھائی کی بیوی نے پردہ شروع کیا‘ پھر میری بہن کہتی تھی کہ میرا گھر علیحدہ ہوگا تو میں پردہ کرونگی‘ ایک دن اس نے ایک میگزین میں سے کہانی پڑھی کہ ایک لڑکی نےسوچا شادی کے بعد نماز پڑھوں گی پھر بچے ہوگئے‘ بوڑھی ہوگئی‘ وہ قبر میں چلی گئی مگر اس کی کل نہیں آئی۔ سخت گرمی میں گڑیا نے کہانی پڑھتے ہی فیصلہ کرلیا کہ آج سے پردہ کرنا ہے اور 2008ء میں اُس نے بھی پردہ کرنا شروع کردیا‘ پھر ہم نے اپنی بڑی بہن کو دعوت دینی شروع کی‘ الحمدللہ انہوں نے بھی پردہ شروع کردیا‘ ان کی چھ بیٹیاں اور ایک بڑا بیٹا تھا‘ چھوٹا بیٹا ابھی پیدا ہوا ہی تھا۔ بڑے بیٹے کو بہنوئی نے کسی بات پر مارا وہ گھر چھوڑ کر چلا گیا۔ ان کا گھر ماتم کدہ بن گیا‘ باجی نے یہ سوچ کر پردہ چھوڑ دیا کہ لوگ کثرت سے آتے ہیں‘ وضو کیلئے نلکا صحن میں ہے سب کے سامنے بار بار وضو کرنا پڑتا ہے۔ پھر میں نے انہیں سمجھایا کہ میں نے استخارہ کیا تھا آپ کا بیٹا خیریت سے ہے اور کسی مزار پر ہے اور حقیقت میں وہ داتا دربار پر تھا‘ وہ پھر خود ہی گھر آگیا‘ جب ہمارے جوان بھائی کا انتقال ہوا تھا مجھے پردہ کیے صرف چھ ماہ ہوئے تھے اس وقت بھی مجھے اللہ پاک نے استقامت دی پھر انہوں نے دوبارہ پردہ شروع کردیا میں اپنی بہنوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش آتی ہے تو ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ اللہ کی مدد بھی ضرور آتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں