Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

دور حاضر میں والدین کا ادب و احترام ناپید کیوں؟

ماہنامہ عبقری - فروری 2014ء

ہم اگر ذرا سا فکر کریں کہ ایک چڑیا یا بکری یا بلی اپنے بچوں کی پرورش اس لیے کرتی ہے کہ یہ بچے اس کے بڑھاپے کا سہارا بنیں گے نہیں وہ صرف قانون فطرت کے تحت بچوں کی پرورش کرتی ہے اس کے نزدیک کوئی لالچ یا بینیفٹ نہیں ہوتا

دور حاضر میں والدین کے ادب و احترام کا ناپید ہونے کی وجہ کیا ہے؟ جب ہم قانون فطرت سے دور ہوجائیں گے تو ہمارے لیے مسائل پیدا ہوں گے‘ جن میں ایک مسئلہ والدین کے ادب واحترام کا ناپید ہونا ہے۔ قانون فطرت یہ ہے کہ ہم بچوں کو جنم دے کر ان کی پرورش کریں اور ہنرو علم سکھائیں‘ اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی رضا ہے جس طرح ہمارے والدین نے ہماری پرورش اور تربیت کرکے آہنی ڈیوٹی پوری کی اسی طرح ہماری بھی یہ ڈیوٹی ہے‘ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی ڈیوٹی پوری کریں جبکہ ہو یہ رہا ہے کہ ہم بزنس پوائنٹ کو سامنے رکھ کر بچوں کو پڑھاتے اور ہنر سکھاتے ہیں کہ بچوں کو وکیل یا ڈاکٹر کی تعلیم دلواتے ہوئے ہمارے ذہن میں یہ بات نہیں ہوتی کہ ہمارے بچے ڈاکٹر بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کریں گے یا وکیل بن کر مظلوم معاشرے کو انصاف لائیں گے بلکہ یہ سوچ ہوتی ہے کہ ڈاکٹر یا وکیل بن کر بھاری فیس لیکر اپنی جائیداد میں اضافہ کریں گے اور دنیا بھر کی آسائشیں حاصل کریں گے اور ہمارے بڑھاپے کا سہارا بنیں گے۔ افسوس! پل کی خبر نہیں اور سامان سوبرس کا۔۔۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ کائنات کی خالق‘ رازق اور مسبب الاسباب واحد ذات اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ جب ہم بچوں کو ایسی پرورش کریں گے تو بچوں پر بھی وہی سوچ غالب آئے گی اور بزنس سوچ کے مطابق بوڑھی بھینس جو دودھ نہیں دیتی‘ بوڑھا بیل جو ہل نہیں چلا سکتا‘ قصائی کو دے دیا جاتا ہے اور پرانی گاڑی کباڑئیے کو دے دی جاتی ہے اب ہم سوچیں بزنس سوچ کے حامل بچوں کیلئے بوڑھے والدین جو کما نہیں سکتے ان کی اہمیت کیا ہوگی۔ ہم اگر ذرا سا فکر کریں کہ ایک چڑیا یا بکری یا بلی اپنے بچوں کی پرورش اس لیے کرتی ہے کہ یہ بچے اس کے بڑھاپے کا سہارا بنیں گے‘ نہیں بلکہ وہ صرف قانون فطرت کے تحت بچوں کی پرورش کرتی ہے اس کے نزدیک کوئی لالچ یا بینیفٹ نہیں ہوتا‘ اس کے برعکس اگر ہم بچوں کی پرورش اور تربیت اللہ کی رضا کیلئے کریں گے اور دنیاوی تعلیم و ہنر کے ساتھ دینی تعلیم بھی دلوائیں گے اور اُن کی کردار سازی پر توجہ دیں گے تو جب ہمارے بچے حدیث مبارکہ میں پڑھیں گے کہ (والدین کے ساتھ صلہ رحمی کرو‘ بدنصیب ہے وہ شخص جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کی‘ جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔ جب تمہیں تمہارے والدین ضعیفی کی حالت میں ملیں تو انہیں اُف تک نہ کہو‘ ماں اور خدا میں کوئی پردہ نہیں۔تو پھر ان کی اصلاح ہوگی اور وہ ذاتی مفاد یا منافع کی بجائے پوری قوم اور پوری انسانیت کا مفاد دیکھیں گے‘ جب سوچ اجتماعی ہوگی‘ گلوبل ہوگی تو پھر قوم میں لوگوں کا درد رکھنے والی شخصیات پیدا ہوں گی اور جب ہمارے بچے اسلامی لٹریچر کا مطالعہ کریں گے تو پھر انہیں پتہ چلے گا کہ اللہ کے نزدیک والدین کا مقام کیا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 368 reviews.