ایسے مریض کو پُرسکون رہنے اور استغراق طاری کرنے کا فن سیکھنا چاہیے۔ یہ عمل ڈیپریشن کے علاج میں بہت مدد دیتا ہے۔ ڈیپریشن کے مریض کو اپنے اعصاب پر قابو پانے کی صلاحیت بیدار کرنا چاہیے اور اپنی ذہنی اور جذباتی توانائیوں کی سکون بخش سرگرمیوں میں صرف کرنا چاہیے
ڈیپریشن جدید دور کی ایک عام جذباتی بے قاعدگی ہے۔ اس کی شدت مختلف ہوتی ہے جس میں معمولی سی افسردگی کے احساس سے لے کر شدید قسم کی مایوسی تک کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ ڈیپریشن ایک ناخوشگوار مرض ہے جس کا علاج کسی جسمانی مرض سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔ جدید زندگی کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران اور روزمرہ زندگی کے دباؤ عام طور پر اس مرض کوجنم دیتے ہیں۔
علامات اور اسباب: ڈیپریشن کی واضح ترین علامات میں سے ایک ’’احساس زیاں‘‘ کا پوری شدت سے اظہار ہے۔ اسی طرح ناقابل توجہ غمگینی بے چارگی کی کیفیت‘ اردگرد کی دنیا میں دلچسپی کا خاتمہ اور تھکاوٹ سی طاری رہنا‘ خود کو بے جان محسوس کرنا ڈیپریشن ہی کی دیگر علامات ہیں۔ نیند نہ آنے کی کیفیت بار بار طاری ہوتی ہے‘ کچھ اور علامات میں بھوک نہ لگنا‘ سر چکرانا‘ متلی‘ کھجلی‘ بے چینی‘ اشتعال میں آجانا‘ جنسی سردمہری‘ قبض‘ پورے جسم میں درد‘ توجہ مرکز نہ کرسکنا‘ فیصلہ نہ کرسکنا ہے۔ شدید قسم کے ڈیپریشن کی پہچان جسمانی درجہ حرارت میں کمی‘ لوبلڈپریشر‘ گرم پسینے آنا اور کپکپی بھی ہوتی ہے۔
زیادہ دیر تک طاری رہنے والے اضطراب اور تناؤ‘ ذہنی ڈیپریشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ منشیات کا بے تحاشہ استعمال بھی جسمانی نظام میں ایسے نقائص پیدا کردیتا ہے جس کے نتیجہ میں وٹامنز اور معدنی اجزا جزو بدن نہیں بن سکتے۔ اس کا انجام ڈیپریشن کاپیدا ہونا ہے۔سیب: ذہنی افسردگی یا ڈیپریشن کیلئے سیب ایک انتہائی مفید علاج ہے۔ اس پھل میں پائے جانے والے قدرتی کیمیاوی مادے مثلاً وٹامن بی 1‘ فاسفور اور پوٹاشیم گلوٹامک ایسڈ کی تشکیل میں مدد دیتے ہیں۔ یہ مادے اعصابی خلیوں کی توڑ پھوڑ پر قابو پاتے ہیں۔ اس مرض میں سیب کا استعمال دودھ اور شہد کے ساتھ کرنا چاہیے۔ یہ نسخہ ایک مؤثر اعصابی ٹانک کا کام کرتا ہے اور اعصاب کو نئی توانائی اور زندگی سے لبریز کردیتا ہے۔
کاجو: عمومی ڈیپریشن اور اعصابی کمزوری کیلئے کاجو لاجواب ہے۔ اس میں وٹامن بی گروپ کےتمام ارکان خوب پائے جاتے ہیں۔ خصوصاً تھایاسن ہوتی ہے۔ چنانچہ یہ بھوک اور اعصابی نظام کو متحرک کرنے میں بہت کارآمد ہے۔ کاجو میں ریبوفلاوین بھی پایا جاتا ہے جو جسم کو مستعد‘ توانا اور خوش و خرم رکھتا ہے۔ستاور: ڈیپریشن کے علاج کیلئے اسپاریکس یعنی ستاور کی جڑیں فائدہ دیتی ہیں۔ یہ بوٹی اعلیٰ درجہ کی تغذیہ ہے اور دماغ اور اعصاب کیلئے اچھا ٹانک ہونے کی وجہ سے ذہنی امراض کیلئے نباتاتی دوا کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس پودے کی خشک جڑوں کا سفوف ایک یا دو گرام روزانہ ایک دفعہ لیا جاسکتا ہے۔
چھوٹی الائچی: ڈیپریشن دور کرنے کیلئے چھوٹی الائچی کا استعمال شافی ثابت ہوتا ہے۔ چھوٹی الائچیوں کے سفوف کو پانی میں ابال کر معمول کے طریقے سے چائے بنائی جائے اس کا استعمال چائے کو ایک خوشگوار خوشبو دیتا ہے۔ چھوٹی الائچی کے ساتھ بنی چائے ڈیپریشن میں ایک دوا کا کام دیتی ہے
لیمن بام: لیمن بام دماغ اور قوت یادداشت کے لیے بہت نافع ہے۔ یہ دماغی تھکاوٹ روکتی ہے‘ ذہن کو تیز کرتی ہے۔ ڈیپریشن سے بچاتی اور جوش و خروش قائم رکھتی ہے۔ 30 گرام بوٹی کو آدھا لیٹر ٹھنڈے پانی میں بارہ گھنٹے تک پڑا رہنے دیں پھر اس مشروب کو چھان کر تھوڑی تھوڑی مقدار میں سارا دن پیا جائے۔
گلاب: گلاب کی پتیاں بھی اس مرض میں کارآمد ہیں۔ 15 گرام گلاب کی پتیاں 250 ملی لیٹر ابلتے ہوئے پانی میں ڈال کر جوشاندہ تیار کریں۔ اس جوشاندے کو اگر معمول کی چائے یا کافی کے بدلے گاہے بگاہے پئیں تو ڈیپریشن دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔
وٹامن بی: ذہنی صحت پر غذائیں گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ یہاں تک کہ محض ایک وٹامن کی کمی کچھ لوگوں میں ڈیپریشن پیدا کردیتی ہے۔ غذائی علاج دماغ کے قدرتی کیمیاوی مادوں کی تعمیر نو کرتا ہے۔ ان مادوں میں سیروٹونین، نوریپائن فرائن شامل ہیں جو موڈ پر اثرانداز ہوتے ہیں اور عموماً ڈیپریشن کے شکار افراد میں ان کی کمی پائی جاتی ہے۔ وٹامن بی رکھنے والی غذائیں مثلاً سالم اناج‘ سبزترکاریاں‘ انڈے اور مچھلی کھانا قوت اور مزاج کی بحالی کرتا ہے۔
غذائی احتیاط: ڈیپریشن میں مبتلا افراد کو مکمل طور پر اپنی غذاؤں میں سے چائے‘ کافی‘ الکحل‘ کولا‘ چاکلیٹ اور میدے کی مصنوعات نکال دینی چاہئیں۔ انہیں ایسی غذاؤں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے جو چینی سے تیار کی گئی ہوں۔ جن میں مصنوعی رنگ ڈالے گئے ہوں یا کیمیکلز ڈالے گئے ہوں۔ سفید چاولوں‘ تیز مصالحوں اور اچار سے بھی بچنا چاہیے۔ ان کی خوراک صرف تین کھانوں تک محدود ہو‘ ناشتے میں دودھ اور پھل لیے جائیں۔ دوپہر کے وقت کھانے میں بھاپ میں پکی سبزیاں‘ سالم آٹے کی چپاتیاں اور ایک گلاس لسی ہو‘ رات کے کھانے میں سبزیوں کا سلاد اور پھوٹے ہوئے بیجوں کی کونپلیں مثلاً الفافا کے بیج‘ مونگ‘ پنیر اور لسی کا گلاس مناسب غذائیں ہیں۔
دیگر اقدامات: ڈیپریشن کا شکار کوئی بھی فرد اپنی اس کیفیت پر زیادہ فعال ہوکر قابو پاسکتا ہے۔ اسے خود کو مصروف رکھنا اور اپنی توجہ دوسرے لوگوں اور اشیاء کی طرف مبذول کرنا فائدہ دیتا ہے۔ کسی کی کامیابی کا حصول فرحت بخشتا ہے اور افسردگی اور بے چارگی کے احساس پر غالب آنے میں مدد دیتا ہے۔ ورزشیں بھی ڈیپریشن کے علاج میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان میں نہ صرف جسمانی اور ذہنی مستعدی ملتی ہے بلکہ تفریح بھی مہیا ہوتی ہے اور ذہنی آسودگی ملتی ہے۔ یہ فطرت کا سب سے بہتر سکون بخش ذریعہ ہے۔ ورزش جسم کو بھی ٹون اپ کرتی ہے۔ تکمیل کااحساس دلاتی ہے اور بے چارگی کا احساس دور کرتی ہے۔ایسے مریض کو پُرسکون رہنے اور استغراق طاری کرنے کا فن سیکھنا چاہیے۔ یہ عمل ڈیپریشن کے علاج میں بہت مدد دیتا ہے۔ ڈیپریشن کے مریض کو اپنے اعصاب پر قابو پانے کی صلاحیت بیدار کرنا چاہیے اور اپنی ذہنی اور جذباتی توانائیوں کی سکون بخش سرگرمیوں میں صرف کرنا چاہیے۔ اس کا حصول معقول آرام اور پُرسکون ماحول میں نیند لینے سے ممکن ہوتا ہے۔ استغراق اعصابی نظام میں ایک توازن پیدا کرنے میں مدد دے گا۔ اسی کے نتیجہ میں ہارمون پیدا کرنے والے گلینڈر درست حالت میں آجائیں گے اور ڈیپریشن کے احساس پر غالب آنے میں کامیابی حاصل ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں