Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

غصہ‘ ڈیپریشن اور قیمتی علاج

ماہنامہ عبقری - فروری 2013

پرنسپل(ر)غلام قادر ہراج
غضب ناک حالت میں ایک آدمی کا خون ٹیسٹ کیا جو کہ زہریلا ہوچکا تھا۔ غصے کی حالت میں ماں کو دودھ پلانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ ماں کے خون میں غصہ دلانے والے ہارمون ایڈرنے لین کے شامل ہونے سے دودھ‘ بچے کیلئے نقصان دہ بلکہ مہلک ثابت ہوا ہے۔

عام طورپر پہلوان اس شخص کو کہا جاتا ہے جو جسمانی لحاظ سے زور آور ہو اور کُشتی کے داؤ سے خوب واقف ہو لیکن اسلام کی اصطلاح میں اس کا مفہوم کچھ اور ہے۔ بخاری ومسلم میں ہے ’’(اپنے مقابل پہلوان کو) بچھاڑ دینے والا زوردار پہلوان نہیں ہے زور دار پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے‘‘۔
بھرے مجمع میں اعزاز:مشکوٰۃ شریف میں ہے حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بن معاذ فرماتے ہیں کہ رسول نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے غصے کے تقاضے پر عمل کرنے کی قوت رکھتے ہوئے غصہ پی لیا (قیامت کے روز) اللہ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے بلا کر اسے اختیار دیں گے کہ جس کوخود تو پسند کرلے‘ لے لے۔ دوسری روایت میں ہے کہ ایسے شخص کے دل کو امن اور ایمان سے بھردیں گے۔ جو شخص غصہ اتار سکتا ہو اور پھر نہ اتارے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز بھرے مجمع میں اعلان کریں گے کہ وہ شخص کھڑا ہوجائے جس کا میرے اوپر حق ہے (صرف ایسا کھڑا ہوگا وہ بندہ جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے کسی کو معاف کیا ہو)۔ جس طرح ہم سٹیج پر بلاکر کسی کو انعام و اکرام سے نوازتے ہیں تو اللہ کیلئے معاف کرنے والا بھرے مجمع میں اعزاز سے نوازا جائے گا۔
غصے کی ابتدا ہمیشہ حماقت سے اور انتہا ندامت پر ہوتی ہے۔ عربی زبان میں غصہ کیلئے غیظ اور غضب دو الفاظ استعمال ہوتے ہیں مگر ان کے مفہوم میں فرق ہے۔ غیظ سے مراد وہ غصہ ہے جس پر بندہ اندر ہی اندر کڑھتا رہتا ہے مگر کر کچھ نہ سکے۔ یہ غصہ اس کے تن من دھن میں آگ لگادیتا ہے۔ غضب سے مراد وہ غصہ ہے جس میں انتقام کا ارادہ شامل ہو یہ دونوں الفاظ مخلوق کیلئے استعمال ہوتے ہیں مگر خالق کائنات کیلئے صرف غضب کا لفظ استعمال ہوتا ہے کیونکہ وہ مجبور نہیں۔ وہ بڑوں بڑوں کو تگنی کا ناچ نچا دیتا ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میں غصے کی حالت میں بھی حق کے علاوہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا۔ جہاں عقل کی حد ختم ہوتی ہے وہاں غصے کی حد شروع ہوتی ہے‘ ہم غصہ میں آتے ہیں تو ہماری عقلوں پر پردہ پڑجاتا ہے۔ ایسے ایسے بول منہ سے نکالتے ہیں کہ برسوں کے تعلقات منقطع ہوجاتے ہیں۔ بسا اوقات نوبت یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک آدمی نے کہا یہ شریعت کی بات ہے۔ دوسرے نے غصے میں کہا کہ ’’رکھ پرے شریعت کو‘‘ تو وہ کفر کا مرتکب ہوگیا۔ غصہ وہ بلا ہے جو استاد کو شاگرد سے‘ شاگرد کو استاد سے‘ میاں کو بیوی سے اور بیوی کو میاں سے‘ مرید کو شیخ سے‘ شیخ کو مرید سے‘ بندے کو خدا سے اور خدا کو بندے سے دور کردیتا ہے۔
ماں کادودھ بچے کیلئے نقصان دہ کیوں؟سررانسن نے غصے پر تحقیق کرتے ہوئے غضب ناک حالت میں ایک آدمی کا خون ٹیسٹ کیا جو کہ زہریلا ہوچکا تھا۔ غصے کی حالت میں ماں کو دودھ پلانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ ماں کے خون میں غصہ دلانے والے ہارمون ایڈرنے لین کے شامل ہونے سے دودھ‘ بچے کیلئے نقصان دہ بلکہ مہلک ثابت ہوا ہے۔
شریعت نے غصے کا علاج فرض قراردیا ہے۔ غصے کی حالت میں شیطان انسانی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ غصہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم دوسروں کی غلطیوں کا انتقام اپنے آپ سے لیتے ہیں جو کہ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ایک آدمی نے حضور نبی اکرم ﷺ سے درخواست کی کہ مجھے وصیت فرمائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’لاتغضب‘‘ یعنی غصہ نہ کر۔ اس نے پھر وہی عرض کی کہ مجھے وصیت فرمائیے۔ آپ ﷺ نے پھر وہی جواب دیا۔ اس نے پھر وہی سوال کیا۔ آپ ﷺ نے پھر وہی جواب دیا۔ دوسری روایت میں ہے کہ سائل نے یوں کہا تھا کہ یارسول اللہ ﷺ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے کہ جس کے ذریعے میں جنت میں داخل ہوجاؤں لیکن زیادہ نہ بتائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ غصہ نہ کیا کرو۔
حضور اکرم ﷺ نے تین باتیں قسم دے کر ارشاد فرمائیں جن کا مفہوم یہ ہے:۔ ٭ جو شخص دوسرے کی غلطی جلد معاف کردے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے بدلے میں اس کو عزت عطا فرمائیں گے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جو شخص صدقہ کرے گا اس کا مال کم نہیں ہوگا بلکہ بڑھے گا۔ ٭ مخلوق کے سامنے جو شخص ہاتھ پھیلائے گا اللہ تعالیٰ اس کیلئے غربت کا دروازہ کھول دے گا۔
اسباب غصہ: غصے کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ چند ایک درج ذیل ہیں:۔ ٭ کبر: اپنے آپ کو آسمانی مخلوق سمجھنا کہ مجھ سے کوئی غلطی ہو ہی نہیں سکتی‘ معمولی سے معمولی باتوں پر آپے سے باہر ہوجانا اس کی علامت ہے۔ بعض لوگوں کے نظر نہ آنے والے سینگ ہوتے ہیں کہ ہر بندے کے ساتھ کھٹ ہٹ‘ گھروالوں کیلئے مصیبت اور مخلوق خدا کیلئے وبال جان بن جاتے ہیں۔
٭عجب: عجب کے معنی ہیں خود پسندی کہ تو مجھے جانتا ہی نہیں کہ میں کون ہوں۔٭مزاح: بعض آدمی مذاق برداشت نہیں کرپاتے‘ دوستوں کے درمیان مذاق مذاق میں بات غصہ اور قطع تعلقی تک جا پہنچتی ہے۔
تنقید: کسی آدمی کو اس کی برائی سے روکا جائے تو وہ اپنے آپ سے باہر ہوجائے کہ تُوکون ہے مجھے سمجھانے والا بالخصوص جب دوسروں کے سامنے اس کے عیب چن چن کر گنوائے جائیں تو غصے کا آنا ایک فطرتی عمل ہے۔
٭ حرص: لالچی آدمی کا لالچ جب پورا نہ ہو یا اس کی امید تک ختم ہوجائے تو وہ غصہ میں آجاتا ہے۔
٭حسد: دوسرے کو کوئی نعمت ملے تو دل میں کڑھنا کہ اسے جو نعمت ملی ہے (مجھے ملے یا نہ ملے) اس سے چھن جائے۔ یہ ایک اندرونی آگ ہے جس میں حاسد جلتا رہتا ہے دوسرے پر انعامات الٰہی کی بارش برستے دیکھ کر وہ اپنے آپ میں نہیں رہتا۔
غصے کا علاج: جب غصہ آئے تو چپ ہوجائے‘ گونگا بن جائے‘ غصے میں جو کوئی بولے گا شرکا نیا دروازہ ہی کھولے گا‘ غیظ و غضب میں نکلا ہوا کلمہ‘ گھر برباد کردے گا‘ جب حضور ﷺ کوغصہ آتا تو چہرہ مبارک سرخ ہوجاتا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پہچان لیتے۔
٭ غصہ کی حالت میں جگہ تبدیل کرلیں‘ کمرہ میں بیٹھے ہیں تو صحن میں چلے جائیں۔ ٭ کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں‘ بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں۔٭ پانی پی لیں‘ غصہ آگ ہے آگ کو بجھانے کیلئے پانی کافی ہے۔ ٭ وضو کرلیں‘ وضو اندرونی آگ کو خودبخود بجھا دے گا۔ ٭تعوذ پڑھیں‘ جب شیطان سے اللہ کی پناہ مانگیں گے تو غصہ خودبخودختم ہوجائیگا۔
ان تمام امور کے باوجود غصہ ٹھنڈا نہ ہو تو سوچے کہ لوگوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر مجھے غصہ آتا ہے اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے میری چھوٹی اور بڑی کوتاہیوں پر پکڑلیا تو ساری مخلوق کے سامنے میرا کیا حال ہوگا۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 448 reviews.