خنک اور ٹھنڈی ہوائوں کا یخ بستہ موسم سرما گزرنے کے بعد جب دن اور رات میں وقت کے درمیانی فاصلے برابر ہو جاتے ہیں تو دن کے وقت سورج کی تپش اور رات کے وقت سردی کا خوشگوار احساس پیدا ہو جاتا ہے۔ اس سردی کے سبب موسم ہردلعزیز ہو جاتا ہے کثیر تعداد میں درختوں پر ننھے شگوفے اسی موسم کو مزید پرکشش اور دلرُبا بنا دیتے ہیں۔ درختوں، پودوں اور پھولوں پر یہ قدرتی حسن ایک عجب قسم کا دلنشین سماں پیش کررہا ہوتا ہے اسی موسم کو عرف عام میں موسم بہار کہتے ہیں۔ پاکستان کے جغرافیائی حالات کے مطابق یہ موسم مارچ کے شروع سے مئی کے آغاز تک رہتا ہے۔ اپریل اس موسم کا عروج ہوتا ہے۔یہ موسم اور اس کی رنگینی مظاہر فطرت میں سے ایک روشن دلیل ہے۔ جو خالق کائنات کی لازوال قوت صناعیت پر دلیل ہے۔ قدرت کی طرف سے پھولوں کو عطا کردہ حسن، خوشبو اور رنگوں کا باہمی امتزاج اس حسن فطرت کی صرف ایک مثال ہے چمن کی زینت بڑھانے کیلئے جتنی کثیر تعداد میں اس موسم میں مختلف رنگوں اور خوشبوئوں کے حامل پھول پیدا ہوتے ہیں دوسرے کسی موسم میں نہیں ہوتے۔موسم بہار میں جہاں درختوں کے شگوفے پھوٹ رہے ہوتے ہیں وہاں انسان کی توانائی کو بحال رکھنے والے ضروری اور اہم جز گندم کی بالیں بھی نکل رہی ہوتی ہیں۔ زمین سے پیدا ہونے والی تمام نباتات پر جہاں ایک قدرتی حسن چھایا جاتا ہے وہاں یہ موسم میں دوسرے موسوںکے لحاظ سے صحت اور سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے چہرے اس موسم میں خوبصورت اور پُر رونق نظر آتےہیں۔ اچھی غذا اور مناسب ورزش کے زیادہ مواقع سے استفادہ کی بناء پر جسم اور چہرہ کو جس قدر خوبصورتی اور تازگی حاصل ہوتی ہے موسم گرما، برسات اور سرما اس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں یہ موسم صحت کے لیے اس قدر مفید ہونے کے باوجود مختلف اخلاط میں ہیجان اور تیزی کا باعث بھی بنتا ہے اور اس کے نتیجہ میں بہت سے امراض پیدا ہو جاتے ہیں جیسے کہ خارش اور وجع المفاصل کے مریض اس موسم میں کافی اذیت محسوس کرتے ہیں۔ ضعف اعصاب کے مریضوں میں بھی اس موسم کی ہلکی بارش اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ رعاف یعنی نکسیر کا مرض چونکہ موسم سرما کی برودت اور یبوست کی وجہ سے عارضی طور پر دب چکا ہوتا ہے لہٰذا اس موسم میں اپنی پوری شدت کے ساتھ عود کر آتا ہے خسرہ بھی اس موسم کا ایک اہم مرض ہے اور ورم لوز تین نیز گلے کی دیگر تکالیف میں بھی اس موسم میں اضافہ ہوتا ہے۔ چنانچہ شہتوت کا بیش قیمت پھل اپنی شیرینی اور لطافت کے ساتھ اسی موسم میں ان امراض کے ازالہ و مداوا کے لئے قدرت کے شفاء بخش ہاتھ پیدا فرما دیتے ہیں۔ فرحت و شادمانی اور تقویت قلب کے لیے اس موسم میں امردو،سیب اور کینو (مالٹا) عام ملتے ہیں۔ جن کا استعمال انسانی صحت و تندرستی اور توانائی میں اضافہ کا ضامن ہوتا ہے۔ مقوی دل و دماغ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی خوشبو بھی دماغ کو معطر کرتی ہے اور ان کا ذائقہ بھی مرغوب طبع ہوتاہے نیز یہ پھل اس موسم میں پائی جانے والے امراض خارش، خسرہ،لاکڑا کاکڑااور موسمی بخاروں کے لیے بہت فائدہ مند ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں