جادوزندگی کے ہر شعبہ پر ہوتا ہے
جادو نظروں پر‘ جادو کانوں پر‘ جادو دل پر‘ جادو سوچوں پر اور جادو زندگی کے ہر شعبہ پر ہوتا ہے‘ تسبیح خانہ مسلسل مسنون اعمال‘ مسنون ذکر اور حفاظت والی دعائیں بتاتا رہتا ہے‘ آخر کیوں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں کسی جادو یا جادوگر سے واسطہ پڑجائے‘ وہ ہماری جان‘ مال اور اس سے خطرناک کوئی وار کردے جب انسان تھوڑا سا بھی اللہ کی یاد سے ہٹتا ہے اور اللہ کی توجہ سے غافل ‘ اللہ کے تعلق سے غافل ہوتا ہے اور بے توجہی ہوتی ہے تو اسی لمحے جادو اپنا کام کرگزرتا ہے ’’جو دم غافل سو دم کافر‘ مینوں مرشد سبق پڑھایا ھو‘‘ آپ ہر وقت چوکنے رہیں اور یہ کوشش کرتے رہیں کہ ہرلمحہ مسنون اعمال کی طرف آپ کی توجہ رہے اور اگر مسنون اعمال آپ کرتے رہیں گے کسی جادو یا جادوگر کا وار آپ پر کبھی اثر انداز نہیں ہوگا۔
میں سمجھ گیا یہ جادوگر ہے!
پہلا واقعہ: میں اپنے پڑوس کی گلی میں جارہا تھا کہ وہاں ایک بابے کو دیکھا جو خاتون کو بہت قیمتی باتیں بتارہا تھا‘ پھر اس نے نیچے سے کنکر اٹھایا اور ہتھیلی پر رکھا تو وہ ریت بن گیا‘ اور تھوڑی ہی دیر میں اس کنکر کو پھر ہتھیلی پر رکھا تو وہ چینی ‘شکر اور مصری بن گیا اور اس کو کہنے لگا اس کو چکھو‘ میں سمجھ گیا یہ جادوگر ہے‘ ہمارے نیک شریف پڑوسی ہیں‘ مجھے فوراً احساس ہوا کہ یہ تھوڑی ہی دیر میں سب کچھ لوٹ کر چلا جائے گا‘ میں نے اس کا توڑ کرنا شروع کردیا اور دل ہی دل میں اس کے توڑ کے لیے پڑھا ابھی تھوڑی دیر پڑھا ہی تھا کہ اچانک جھٹکے سے اس نے مڑ کر دیکھا اور مجھے کہنے لگا: مولوی جی جاؤ اپنا کام کرو‘ میں نے کہا ٹھیک ہے‘ میں پھر پڑھتا رہا‘ میرا کھڑا ہونا خود اس خاتون کو بھی ناگوار گزرا‘ میں پڑھتا رہا تو تھوڑی دیر میں اس نے پھرمُڑ کر سخت جلالی اور عقابی نظروں سے دیکھا اور کہنے لگا: چلے جاؤ ورنہ سخت نقصان اٹھاؤ گے‘ میں خاموشی سے پڑھتا رہا تھوری ہی دیر میں جو کچھ وہ کرنا چاہتا تھا‘ وہ ہو نہیں رہا تھا‘ آخر غصے میں میری طرف پھونک کر کہنے لگا :میرا جو کچھ تھا تو نے ختم کردیا اور وہاں سے چلا گیا۔ خاتون اس کے جادو میں آچکی تھی خاتون میرے اوپر برس پڑی کہ ایک بابا تھا ہمیں دعائیں دے رہا تھا‘ تمہیں کیا تکلیف تھی‘ میں خاموشی سے چلا گیا‘ کچھ ہی دنوں کے بعد پتہ چلا کہ اس بابے نے محلے میں کئی گھروں میں وارداتیں کیں اور صرف یہی گھر بچ گیا‘ اب وہ گھرانہ مجھ سےمعافی مانگنے آیاکہ ہم نے آپ کی قدر نہ کی‘ اور ہم لٹنے سے بچ گئے۔
سیمنٹ دیوار سے اتار کر منہ میں ڈالا وہ شکر بن گیا
دوسرا واقعہ: ایک شخص کا خط ملا۔’’ السلام علیکم!جمعرات کو میرے ساتھ ایک عجیب واقعہ ہوا ایک بندہ میری دکان پر آیا اور ہلکی آواز میں بولا کہ آپ نماز پڑھتے ہو مگر نوافل نہیں پڑھتے‘ پہلے تہجد پڑھتے تھے اب وہ بھی نہیں پڑھتے‘ میں حیران کیونکہ یہ باتیں صرف مجھے معلوم تھیں اور کسی کو معلوم نہیں تھیں پھر مجھے اس نے کہا مجھے چائے پلاؤ‘ میں نے 20 روپے دے دیے وہ اس نے نہیں لیے اور واپس کر دیے پھر آکر بیٹھ گیا اور مجھے کہا کاغذ دو‘ میں نے کاغذ دیا تو چھوٹا سا ٹکڑا کاغذ کا لے کر مجھے دیا اور کہا کہ اس کو پکڑ کر دعا مانگو‘ میں نے دعا مانگی اور اس نے کہا کہ اس کاغذ کو ہاتھ میں مسلو‘ میں نے جب کاغذ کو مسل کر کھولا تو اس میں پتہ نہیں کیا لکھا ہوا تھا میں دیکھ کر حیران‘ اس نے کہا یہ کاغذ مدینہ سے آیا ہے اور مجھے پچاس روپے نکال کردیے اور کہا کہ حج کرو اور اپنے والدین کو بھی کرواؤ‘ میں نے نام پوچھا تو نام نہیں بتایا‘ اس نے پھر کہا کہ باہر سے پتھر لے آؤ‘ میں لے آیا۔ اس نے ایک پتھر مجھے دیا اور کہا کہ جو دعا مانگنی ہے مانگ لو‘ میں نے دعا مانگی تو وہ پتھر ایک لال رنگ کا نگینہ بن گیا‘ میں اور حیران ہوا‘ اب اس نے کہا کہ جو پیسے ہیں وہ نکالو میں نے نکالے تو اس نے کہا: میں لے لوں‘ میں نے کہا: نہیں‘ میرے پاس یہی ہیں اور مجھے ضرورت بھی ہے کیونکہ قرض ادا کرنا ہے‘ میں نے مزید بتایا کہ شادی کی وجہ سے لاکھوں روپے قرض ہوگیا۔ میری بات سن کر اس نے کہا ادھر میرے پاس آکر بیٹھو‘ میں بیٹھا تو کہا دیوار سے سیمنٹ توڑو‘ میں نے توڑا تو اس نے اس سیمنٹ پر کچھ پڑھا اور اسے دو ٹکڑے کرکے ایک ٹکڑا خود کھایا اور ایک ٹکڑا میرے منہ میں ڈال دیا۔ جب میں نے اس سیمنٹ کا ذائقہ چکھا تو وہ شیریں تھا۔ پھر اس نے کہا اب جتنے پیسے ہیں نکالو میں بے ساختہ نکال رہا تھا‘ اس نے کہا: سارے پیسے میرے ہاتھ پر رکھو‘ میں نے بلاجھجک دے دئیے‘ اس نے مجھ سے چار یا ساڑھے چار ہزار روپے لیے اور چلا گیا اور میں چپ کر کے بیٹھا رہا‘ اسے روک بھی نہیں سکتا تھا‘ جب وہ چلا گیا تو میں سوچوں کہ میں نے اس کو پیسے کیوں دیے؟ حضرت! اس واقعہ نے مجھے توڑ دیا اور رولا دیا۔‘‘
تیری جیب میں سات ہزار ہیں نکال کر مجھے دے دو!
تیسرا واقعہ: ایک شخص نے بتایا کہ یہ واقعہ میرے بھانجے کے ساتھ پیش آیا‘ اس نے بتایا کہ وہ موٹرسائیکل پر اپنے دوست کے ساتھ لاہور کی ایک مشہور مارکیٹ سے جوسر مشین لینے گیا‘ راستے میں ایک چوک پر ایک بابا موٹرسائیکل کے آگے آیا‘ میرا دوست موٹرسائیکل چلا رہا تھا اسے کہا کہ تیری شلوار والی جیب میں سات ہزار روپے ہیں‘ وہ نکالو‘
(بقیہ: حال دل)
اس بابا نے نجانے میرے دوست پر کیا جادو کیا کہ میرے دیکھتے ہی دیکھتے جو بابا کہہ رہا تھا وہ کررہا تھا‘ اس نے اپنی شلوار کی جیب سے سات ہزار نکالے اور بابا کو دینے لگا‘ میں نے جلدی سے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے زور زور سے ہلانے لگا کہ یہ کیا کررہے ہو؟ میرا اونچی آواز میں بولنے پر بابا ایک طرف ہٹ گیا اور تھوڑی ہی دیر بعد اسے کچھ ہوش آیا جلدی سے موٹرسائیکل سٹارٹ کی اور آگے چل پڑے‘ راستے میں میرے دوست نے بتایا کہ نجانے میرے دماغ کو کیا ہوگیا تھا؟ مجھے کچھ سمجھ نہ آرہی تھی‘ بس جو وہ کہہ رہا تھا میرا دماغ خودبخود کام کررہا تھا۔
قارئین! مسنون اعمال حفاظت والی دعائیں تسبیحات آخر کیوں یہ سب کچھ پل پل تسبیح خانہ بتاتا ہے اور یہ تسبیح خانہ نہیں بتاتا تسبیح خانہ تو سبق یاد دلاتا ہے‘ اصل میں یہ سب کچھ اللہ کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اعمال بتائے اور ذکر بتائے تھے اور یہ انہی کی برکت سے ہم حفاظت میں رہتے ہیں اور اگر انہی کی برکت ہم سے ہٹ جائے تو ہم سے حفاظت بھی ہٹ جائے گی اور سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ آئیں! مسنون اعمال اور حفاظت والی دعاؤں کا آج کے بعد اور زیادہ اہتمام کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں