قارئین! ہمارے ساتھ بددعا کا واقعہ ہوا میری سگی خالہ جو میرے تایا کے گھر میں تھی‘ میرے تایا اس کو بہت دکھی رکھتے تھے ہر روز مارتے تھے اور کھانے پینے کی چیزیں بھی نہ لاتے تھے حتیٰ کہ کھانا پکانے کیلئے آئل بھی نہ لاکر دیتے تھے۔ سالن بغیر آئل کے پکاتی تھی‘ نمک اگر ختم ہو جاتا تو پیسے بھی نہ دیتے تھے وہ بیچاری گندم فروخت کرکے نمک لاتی تو میرے دوسرے تایا میرے اس تایا کو سمجھاتے تو میرے تایا اس(میری خالہ) کو جانوروں کی طرح ڈنڈوں سے مارتے تھے پھر طلاق پر بات ختم ہوئی۔ میری خالہ بددعا دیتی تھی کہ اس خاندان کی بیٹیاں کبھی سکھ نہ دیکھیں گی‘ اثرات اب ظاہر ہورہے ہیں‘ ہم سب بہنوں کے شوہر انا پرست اور ہمارا سسرال میں کوئی مقام نہیں ہے ‘یہ اس بددعا کے اثرات ہیں۔ایک تایا کی بیٹی کو کینسر کا مرض لاحق ہے‘ اسی تایا کی پوتی کو چار بچوں پر طلاق ۔ میرے بھائی کا گھر اجڑ گیا جس تایا نے طلاق دی تھی اس کی بیٹی کتنے عرصہ سے شادی کے بعد تایا کے گھر بیٹھی۔ اب جاکر کہیں آباد ہوئی۔ شوہر پہلے شادی شدہ تھا تایا کی پوتی چھ بچوں کے ساتھ والدین کے گھر رہ رہی ہے‘ میں چار سال سےاپنے گھر رہ رہی ہوں‘ سسرال والے اور شوہر خرچہ نہیں دیتے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان بددعائوں کے اثرات سے محفوظ رکھے اللہ تعالیٰ اس سلسلے کو یہی ختم کردے۔ آمین!
سسر‘ شرابی‘ زانی اور ہروقت گالیاںدیتا
سسر شرابی، زانی، گالیاں دیتا،بیوی سے ہر وقت لڑنا‘ بوڑھے ہونے کے باوجود پھر بھی لڑنا‘ آج اس کی اولاد کا یہ حال ہے کہ ایک بیٹی کو سگے تایا کے گھر سے طلاق‘ ایک بیٹے کے اولاد نہیں‘ دوسرا 23 سال کی عمر میںفوت ہوگیا‘ رزق کی تنگی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے۔1 5 ہزار کرایہ آتا ہے پھر بھی رزق کی تنگی ہے۔ بددعائوں کے اثرات پیچھا نہیں چھوڑ رہے جو کاروبار کرتے ہیں اسی میں گھاٹا، آئے دن جھگڑے لڑائیاں پریشانیاں۔ آپ کے عنایت کردہ وظائف سے اب لڑائی میں سکون لیکن رزق کی تنگی اور کاروبار میں گھاٹا بہت ہے۔ یہ بددعا کا اثر ہے جانے کس کس نے دی ہوگی۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں