’’موجودہ منزل تک میں سیڑھی سے پہنچا ہوں نہ کہ لفٹ سے‘‘ ایک ٹیلر ماسٹر نے کہا ’’ایک اچھا کوٹ تیار کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ کوٹ تیار کرنے کا پورا عمل اتنا پیچیدہ ہے کہ کوئی شخص کافی معلومات اور تجربہ کے بغیر اس کو بخوبی انجام نہیں دے سکتا۔ میں نے اس راہ میں ایک عمر صرف کی ہے۔ اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوسکا ہے کہ میں شہرمیں سلائی کی ایک دکان کامیابی کے ساتھ چلا سکوں‘‘۔
ٹیلر ماسٹر نے اپنی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ اولاً میں نے ایک ٹیلر ماسٹر کی شاگردی کی۔ اس کے یہاں پانچ سال تک کوٹ کی سلائی اور کٹائی کا کام سیکھتا رہا۔ پانچ سال کی مسلسل محنت کے بعد میں اس قابل ہوگیا کہ میں ایک عام کوٹ سی سکتا تھا۔ مگر جب میں نے اپنی دکان کھول کر کام شروع کیا تو معلوم ہوا کہ ابھی بہت سے مسائل ہیں جن کو حل کرنا باقی ہے۔ ہر آدمی کا جسمانی ڈھانچہ الگ الگ ہوتا ہے اور کسی کوٹ کو پہننے والے شخص کے اپنے ڈھانچہ کے مطابق ہونا چاہیے۔ چنانچہ جو کوٹ میں تیار کرتا اکثر اس میں شکایت ہو جاتی۔کیونکہ اس میں گاہک کے اپنے جسمانی ڈھانچہ کے لحاظ سے کچھ فرق ہو جاتا اور کوٹ صحیح نہ آتا۔ اس تجربہ کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ انسانی جسم کی بناوٹ (اناٹومی) کے اچھے مطالعہ کے بغیر یہ ناممکن ہے کہ میں ایک معیاری کوٹ تیار کرسکوں۔ میں ایک گریجویٹ تھا۔ میں نے باقاعدہ اناٹومی کا مطالعہ شروع کردیا اور انسانی جسم کی اوپر کی ساخت کے بارے میں پوری معلومات حاصل کیں۔ اس مطالعہ میں مجھ کو مزید پانچ سال لگ گئے۔ اس طرح دس سال کی محنت کے بعد یہ ممکن ہوا کہ میں ہر شخص کے جسم سے ٹھیک ٹھیک مطابقت رکھنے والا کوٹ بھی میں اس طرح تیار کرسکتا ہوں کہ کہیں کوئی شکن نہ ہو۔ ہر لحاظ سے ایک موزوں کوٹ تیار کرنے کے لیے بہت سی باتیں بطور خود جاننی پڑتی ہیں۔ کیونکہ ہر چیزکاناپ نہیں لیاجاسکتا۔ ایک ٹیلر ماسٹر جسم کے جن حصوں کا ناپ لیتا ہے اگر اس کا علم اتنا ہی ہو تو وہ کبھی ایک معیاری کوٹ تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ٹیلر ماسٹر نے اپنے فن کے بارےمیں اس طرح بات کی اور بھی کئی باتیں بتائیں اور مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں ’’تعمیرِ ملت‘‘ کے موضوع پر ایک تجربہ کار آدمی کا لیکچر سن رہا ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے جو معاشی اور سماجی مسائل ہیں ان میں وہی طریقہ کار آمد ہے جس سے مذکورہ ٹیلر ماسٹر نے کامیابی حاصل کی۔ یعنی لفٹ کے بجائے سیڑھی سے چڑھنا۔ زندگی میں کوئی چھلانگ نہیں۔ یہاں ایسا کوئی بٹن نہیں ہے کہ آپ اس کو دبائیںاور اچانک ایک لفٹ متحرک ہوکر آپ کو اوپر پہنچا دے۔ یہاں تو زینہ بزینہ ہی سفر طے کیا جاسکتا ہے۔ آپ ’’سیڑھی‘‘ کے ذریعہ اپنی زندگی کو کامیاب بناکر ایک لفٹ خرید سکتے ہیں مگر ’’لفٹ‘‘ کے ذریعہ اپنی زندگی کو کامیاب نہیں بناسکتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں