جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مناسب مقدار میں درست تیل اور چکنائی کا انتخاب آپ کے جسم پر عمر کے اثرات کو کم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔ اچھی چکنائی آپ کے جسم کو بھرجانے کا احساس مہیا کرتی ہے اور یہ چکنائی کو جلانے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری غذا میں ضروری چکنائی یا اچھی چکنائی کی کیا اہمیت ہے اور یہ کہ ہمارے جسمانی اور دماغی نظام کو درست رکھنے کے لیے کتنی ضروری ہے اور ہمیں کس طرح بیماریوں سے بچاتی ہے۔ اگر اچھی چکنائی اور نقصان دہ چکنائی کو پہچان لیا جائے تو زندگی بیماریوں سے دور گزرسکتی ہے۔ یہاں ہم سات ایسے تیل بتا رہے ہیں جو کہ صحتمند اور فائدہ مند ہیں۔
سرسوں کا تیل
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ایک تحقیق کے مطابق کھانوں میں سرسوں کے تیل کو شامل کرنا دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، اس میں موجود مونوسچورٹیڈ فیٹی ایسڈز یہ جسم میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کم کرتے ہیں جبکہ خون میں چربی کی سطح مستحکم رکھ کر اس کی گردش میں مدد دیتے ہیں۔سرسوں کا تیل بیکٹریا کش ، فنگل کش اور وائرس کو دور رکھنے کی خصوصیات رکھتا ہے، اس کا جسم کے بیرونی سطح پر استعمال یا کھانے میں ڈال کر استعمال کرنا موسمی انفیکشن سمیت نظام ہاضمہ کے انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔سرسوں کا تیل وٹامن ای سے بھرپور ہوتا ہے جو جلد کے لیے بہترین ہوتا ہے، اسے جلد پر لگانے سے فائن لائنز اور جھریوں میں کمی آتی ہے اور یہ سن اسکرین کی طرح کام کرتا ہے۔ تاہم بہت زیادہ تیل جسم پر لگانا نقصان دہ اور خارش کا باعث بن سکتا ہے، جبکہ آئلی اور حساس جلد والے افراد کو اس کی مالش سے گریز کرنا چاہئے۔ ناریل کے تیل اور سرسوں کے تیل کی یکساں مقدار کو ملاکر مالش کرنا جلد کی رنگت کو بھی بہتر بناتا ہے۔
السی کا تیل
اس تیل میں بھی امیگا تھری فیٹی ایسڈ کے اجزاء موجود ہوتے ہیں اور اس کو مناسب مقدار میں استعمال کرنے سے دل کی شریانوں کی کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آنتوں سے کینسر سے بھی بچنے میں مدد دیتا ہے۔السی کے تیل کا ایک نسخہ عبقری میں بھی چھپا‘ بے شمار کے دل کی شریانیں کھل گئیں‘ جن کی آزمودہ تحریریں بھی عبقری میں چھپ چکی ہیں۔ ھوالشافی: السی کا تیل 10قطرے لسی میں ڈال کر پی لیں۔ یہ عمل تازہ دودھ جو گرم نہ ہومیں بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے جو مزید فوائد سامنے آئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔ جوڑوں کے پرانے اور لاعلاج درد کیلئے کچھ ماہ‘ پٹھوں کے کھچائو اور اینٹھن کیلئے کمر کے درد‘ دماغی اعصابی کمزوری کیلئے قوت خاص کی کمزوری کیلئے‘ فالج لقوہ کسی عضو کا خشک یا کمزور ہونے کیلئے بھی بہت موثر ہے۔ چند ماہ استعمال اعتماد سے کریں۔
بورج( ایک قسم کا پودا) کا تیل
بورج کے بیج کے تیل میں بڑی مقدار میں لینولینک ایسڈ ہوتا ہے اور یہ مختلف قسم کی سوجن وغیرہ میں بھی کام آتا ہے جیسے ایگزیما، گنٹھیا، آرتھرائٹس وغیرہ میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔ اس کو سپلیمنٹ کی شکل میں لینا بہتر ہے۔
کدو کے بیج کا تیل
یہ مرد اور عورت دونوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے ریسرچ سے یہ پتہ چلا ہے کہ یہ خاص طور پر غدودی صحت کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں زنک بڑی مقدار میں موجود ہے اور خواتین میں سن یاس کے دنوں میں مدد کرتا ہے اس کے علاوہ بلڈپریشر کم کرتا ہے، سردرد‘ ٹینشن‘ ڈیپریشن اور دوسرے مینو پازل علامات میں بھی فائدہ مند ہے۔
ناریل کا تیل
اس کیلئے ہم ایک خطاب دے سکتے ہیں کہ یہ ہی ’’سپرفوڈ‘‘ ہے، اور اس کو زیادہ استعمال کرنے والی آبادی پوری دنیا میں سب سے زیادہ صحت مند ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی بہترین ہے جو کہ اپنے وزن کو کم یا مینٹین رکھنا چاہتے ہیں۔ ناریل کے تیل میں موجود فیٹی ایسڈ جسم کے نظام انہضام کو بھی تیز کردیتا ہے۔ دوسری چکنائیوں کے مقابلے میں یہ لوگوں کی توانائی میں بھی خاطر خواہ اضافہ کرتا ہے۔ یہ اعصابی نظام کی بھی درستگی کرتا ہے اور خاص کر جلد کے مسائل میں بھی بہت فائدہ مند ہے۔ یہ زخموں کے نشانات مند مل کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔
اومیگا تھری مچھلی کا تیل
یہ چکنائیوں میں سب سے بہترین چکنائی ہے۔ یہ تیل مچھلی سے حاصل کیا جاتا ہے اس میں بڑی مقدار میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے یہ بات تمام تحقیقات سے ثابت ہو چکی ہے کہ یہ دل اور دماغ کی صحت کے لیے بہترین ہے اس کے علاوہ یہ اعصابی نظام کو بھی متحرک کرتا ہے۔
زیتون کا تیل
زیتون کے تیل کے بارے میں جیسا کہ سب ہی جانتے ہیں کہ یہ بہترین غذا ہے انتہائی صحت بخش اور طاقتور اس میں اچھی چکنائی شامل ہے یہ میڈیٹیریننین ڈائٹ کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ بیماریوں کا خطرہ کم کرتا ہے، اس سے دل کی بیماری کا خدشہ بھی کم ہو جاتا ہے اور یہ دل کی شریانوں کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ خون کے بہائو کی روانی کو تیز کرتا ہے اور اعصابی نظام کو بھی فعال کرتا ہے۔ روغن زیتون سب سے زیادہ پیٹ کے امراض کے لیے مفید اور شافی ہوتا ہے۔ یہ بدن کو گرم کرتا ہے، پتھری کو توڑ کر نکالتا ہے اور قبض کشا بھی ہے۔معدے کے افعال کو درست کرکے روغن زیتون بھوک کو بڑھاتا ہے، پتے کی پتھری بھی روغن زیتون کے استعمال سے ٹوٹ کر خارج ہو جاتی ہے۔ زیتون کا تیل اگر تھوڑی مقدار میں دودھ کے ساتھ ملا کر پئیں تو اس سے بتدریج السر سے مکمل طور پر نجات مل جاتی ہے اور معدے کی تیزابیت بھی ختم ہو جاتی ہے۔پیٹ کے اندر اگر فاسد مادے پیدا ہوچکے ہوں یا پیٹ میں کوئی زہریلی شے چلی جائے تو اس کا اثر زائل کرنے کی خاطر زیتون کا تیل ہی سب سے موثر اور اکسیر تریاق ہوگا۔زیتون کے تیل کو کسی نہ کسی صورت میں جو لوگ کھاتے رہتے ہیں وہ کبھی آنتوں اور پیٹ کے سرطان کا شکار نہیں ہوسکتے۔تپ دق جیسے موذی مرض کا علاج بھی بذریعہ روغن زیتون شافی انداز میں کیا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہر روز تین اونس روغن زیتون براہ راست یا دودھ میں ملا کر پینا ضروری ہوتا ہے۔ یہ عمل تقریباً دو ماہ تک جاری رکھیں تو اس مرض سے مستقل طور پر نجات مل جاتی ہے۔روغن زیتون کو دمہ کے مرض سے بچنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کیلئے شہد اور زیتون کے تیل کو برابر وزن کے ساتھ گرم پانی میں ملا کر پینا چاہیے۔ مستقل استعمال سے دمہ ختم ہو جاتا ہے۔ نزلہ زکام اور کھانسی بھی مستقل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔
(بازغہ مراد، حیدر آباد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں