قارئین السلام علیکم!موجودہ دور میں انسان کے گناہوں کی وجہ سے بہت سی برکات اور عافیتیں اٹھتی جارہی ہیں جس کا انسان کو احساس اور ادراک تک نہیں ہے۔ نبیﷺ کے علاوہ کوئی معصوم نہیں ہے لیکن موجودہ دنیا گناہوں میں ایسی لپٹی پڑی ہے کہ ان کو کوئی ہوش ہی نہیں رہا‘ گناہ کو گناہ سمجھا ہی نہیں جارہا۔ جو ہوش میں ہیں اور ہوش دلانا چاہتے ہیں‘ دنیا اسے بہت کمتر سمجھتی ہے ‘ ان کا تمسخر اڑاتی ہے ۔ وہ لوگ کون ہیں؟ جنہیں لوگ کمتر سمجھتے ہیں۔ وہ لوگ کون ہیں؟ جنہیں لوگ گرے پڑے سمجھتے ہیں ‘وہ لوگ کون ہیں؟ جنہیں لوگ غلط نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ وہ مسجد کے امام، مسجد کے موذن، مسجد، مدرسہ، خانقاہ کے خدمت گزار جنہیں کوئی پوچھتا نہیں جو صرف پانچ سے سات ہزار تنخواہ پر گزارا کررہے ہیں( اور وہ اس پر خوش بھی ہیں اور مطمئن بھی ہیں) جو لوگ اللہ کی طرف بلاتے ہیں‘بجائے اس کےکہ ہم ان کا احترام کریں‘ اپنے نسلوں کو ان کا ادب سکھائیں ہمارے معاشرے میں انہیں مختلف القابات سے پکارا جاتا ہے‘ ان کو ذلیل کیا جاتا ہے‘ معاشرے کی کمتر مخلوق سمجھا جاتا ہے۔ چار بندوں میں کھڑے ہوکر ان کی عزت پامال کی جاتی ہے۔
نہیں نہیں!!! ہمیں ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے ہمیں ہر مذہب، ہرمسلک کے ہر فرد کی عزت کرنی چاہیے اور خاص طور پر ان لوگوں کی جودن میں پانچ وقت عین وقت پر ہمیں رب کے حضور حاضر ہونے کیلئے بلاتے ہیں۔ ہمیں تو ان کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ہم دنیا میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ وقت کا معلوم نہیں ہوتا اور یہی لوگ ہیں جن کی وجہ سے مساجدا ٓباد ہیں‘ اللہ کے گھر آباد ہیں‘ پانچ وقت اذان جو ہمارے کانوں میں گونجتی ہے انہی پر اللہ کا خاص کرم ہے۔آئیے آج سے ہم خود سے عہد کریں کہ مؤذن اور امام کو عزت دیں‘ان کو عزت دیں جن کو دین کا راستہ چننے کی وجہ سے اکثر گھر والے ناراض ہوتے ہیں اور پوچھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ آئیے! آج سے ان کو پوچھنا شروع کیجئے‘ ان کا خیال رکھیے‘ ان کا ماہانہ وظیفہ (تنخواہ) بڑھائیں‘ ان کی خوراک‘ صحت کا خیال رکھیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ریٹائرڈ اور بوڑھے جن کو گھر میں واقعی پوچھنا چھوڑ دیا جاتا ہے وہ مسجد میں
آکر مؤذن اور امام صاحب کا بھری محفل میں بے عزت کرکے چلے جاتے ہیں۔ خدارا یہ ظلم نہ کیجئے!۔ یہ ہروقت اللہ کے گھر کی خدمت کرتے ہیں‘ سخت سردی‘ بارش ہو یا طوفان ہو‘ عین وقت پر نماز فجر کی اذان بستر میں ہم کو پہنچتی ہے اور سارا سال ہر موسم میں پہنچتی ہے۔ کیا اللہ کے ہاں ان کی اس خدمت کا کوئی مقام نہیں‘ یقیناً ہے۔ یہ خدا کے مقبول بندے ہیں‘ خدا کسی ایرے غیرے کو اپنے گھر کا خادم نہیں رکھتا‘ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم سے ان کی بے ادبی ہوجائے اور اس کا ازالہ ہم اور ہماری نسلیں دنیا و آخرت میں بھگتی رہیں۔ ان ہستیوں کا ادب کیجئے‘ ادب بہت بڑی نعمت ہے جسے حاصل ہو جائے وہ خوش قسمت ہے۔ شیخ الوظائف جب بھی کسی موذن، امام یا مسجد کے خدمت گزار سے ملتے ہیں تو ان کا بہت ادب فرماتے ہیں۔ ان کی جتنی ہوسکے مالی مدد بھی کرتے ہیں اور اس کا حوصلہ بھی بڑھاتے ہیں اور اس سے دعا بھی کرواتے ہیں۔ کسی اللہ والے کا قول ہے ’’انسان مال کا نہیں عزت کا متلاشی ہے‘‘۔ یہ طریقہ صرف میرا نہیں بلکہ ہمارے بڑوں اور اکابرین کا بھی ہے۔ پھر دیکھیں اللہ آپ کو آپ کی نسلوں کو کیسے عزت دیتا ہے اور جب آپ مالی خدمت کرینگے تو ان کو دل سے دعائیں نکلیں گی تو اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی نسلوں کو مال اور عزت عطا فرمائے گا‘ دعا کریں اللہ مجھے اور آپ سب کو کبیرہ صغیرہ گناہوں سے بچائے (آمین)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں