ہفتہ وار درس سے اقتباس ۔۔ میری وجہ سے عالم میں چین آئے گا
میرے محترم دوستو!رب ناراض ہے ! اس رب کو توبہ کے ذریعے راضی کرنا پڑے گا !کسی نے اللہ والے سے پوچھا کہ اللہ راضی کیسے ہوگا؟انہوں نے فرمایا: رات کی تنہائیوں میں آنسوبہاکر اور اپنے آپ کو ہروقت مجرم سمجھتے رہنا کہ میں مجرم ہوں اوریہ ایسی کیفیت ہے جو اللہ کو راضی کردیتی ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْماً کَثِیْراً
لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ
’’اِنِّیْ‘‘سے مراد’’ میںہوتاہے ‘‘اولیاء کاملین فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ پڑھنے سے ساری مشکل حل ہوجاتی ہے اور میں نے آج سارے درس میں اسی آیت کریمہ کی تفصیل بیان کی ہے کہ قرآن میں اِنِّیْہے یعنی کہ میں ہی ہوں۔ یہ آیت کریمہ ایک مقدس بول ہے !اے اللہ میں ہی مجرم ہوں اورتو پاک ذات ہے ،یا اللہ میں ہی ظالم ہوں اور میں نے اپنے اوپرظلم کیا ہے ، میں نے اپنے اوپرخودجفا کی ہے۔ میں نے بہت گناہ کیے اور میں نے بہت زیادتیاں کی ہیں،اللہ میں مجرم ہوں ۔اب اس نے یہ اعتراف کیاتواللہ نے اس پر کرم کا فیصلہ کرلیا۔ حتیٰ کہ مخلوق نے زیادتی کی تھی یا آسمانوں سے اس پربلا آئی تھی وہ ٹال دی گئی ۔جب تک ہر فرد یہ نہیں کہے گا کہ میں ظالم ہوں میری وجہ سے عالم کے اندر جوفساد ہے وہ ختم ہو کر اس میںسکون آئے گا توپھر یقینا سکون آجائے گا! میری وجہ سے عالم کے اندر چین آئے گا تو یقینا آئے گا !میری گناہ گار زندگی کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتا ہے! میرے جھوٹ کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتا ہے! میرے دھوکے اور فریب کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتا ہے! میری تنہائیوں کی خطاؤں کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتاہے !بلکہ یہ سب فساد جو برپا ہے یہ میری وجہ سے ہی آیا ہے ، اور آئندہ بھی آئے گا۔جب تک ہر شخص یہ تسلیم نہیں کرے گا ۔میرے رب کی رحمت والی نظر نہیں بلکہ جلال اور قہار ی والی نظر آئے گی ۔ہر شخص کو یہ کرنا ہو گا!آپ سب کوآج یہ سبق دے رہا ہوں!بڑا انوکھا سبق ہے ۔
الزامی نفسیات سے نکلنے میں ہی نجات
الزامی نفسیات کے ساتھ ہمارے شب وروز گزر رہے ہیں!انڈیا نے یہ کردیا! امریکہ نے یہ کردیا!انگلینڈ نے یہ کردیا! فلاں ادارہ نے یہ کردیا!پولیس نے یہ کردیا! فلاں سیاست نے یہ کردیا!فلاں نے یہ کردیا!جو شخص الزامی نفسیات کے ساتھ چلتا ہے اس کی کبھی اصلاح نہیں ہوسکتی ۔
دُہرا نقصان:میں اپنے ان ساتھیوں سے جو یہاں رہتے ہیںاکثر یہ بات کہتاہوںکہ جب میں تمہاری اصلاح کیلئے کوئی بات کہوںتو اگر تمہارے اندر الزامی نفسیات ہوگی تو تم یہ سوچتے رہو گے کہ کسی نے ہماری شکایت کردی ہے،پھر تو تمہاری زندگی میں اصلاح نہیں ہوگی!زندگی بھر تم اللہ کا قرب نہیں پاسکوگے!تم جاکراس بندے کوتلاش کروگے کہ کس نے میری شکایت کی ہے؟پھر اسی پریشانی میںلگے رہوگے! بجائے اس کے کہ وہ وقت اصلاح میں لگنا تھا پھروہ وقت الزام میں لگ جائیگا۔اس طرح تو نقصان دہرا ہوا ناں؟آج من حیث القوم یہ ہمارا مزاج بن گیا ہے ،کبھی صدر پر الزام، کبھی وزیراعظم پر الزام!کبھی چھوٹے پرالزام، کبھی بڑے پرالزام! کبھی کافر پرالزام، کبھی مسلمان پرالزام! کبھی کس پر الزام دھرتے ہیں۔شروع ہی سے ایسے ہی سن رہے ہیں! چار آدمیوں میں بیٹھے تو ایسی ہی گفتگو ہوتی ہے !اخبار کھولا تو یہی پڑھا!رسالہ کھولا تو یہی پڑھا !میڈیا دیکھا تو یہی دیکھا! کیونکہ میڈیا نے تو ہمیں وہی دکھانااور بتانا ہے جو ہم چاہتے ہیں ۔اخبار اگر وہ کچھ نہ بتائے جو ہم نہیں چاہتے ہیںپھر تو ہم اخبار لینا ہی چھوڑ دیں ،سب سے ہٹ کہ منفرد بات کرتاہوں لیکن اگر آپ دل کی گہرائیوں سے مسلمان ہونے کے ناطے سوچیں گے توپھر آپ کہیںگے میں واقعی یہ بات صحیح کہہ رہاہوں ۔
اللہ تو دیکھ رہاہے ناں؟ـ:اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قافلے جارہے تھے ان کو بھوک لگی جنگل میں سے گزر رہے تھے،وہیں ایک چرواہابھی بکریاں چرا رہا تھا۔انہوں نے ایک بکر ی پیسوں کے عوض مانگی تاکہ اس کو بھون کر بھوک مٹائی جاسکے ۔وہ چرواہاکہنے لگا کہ:’’ میں تو چرواہا ہوں مجھے ان بکریوں کو فروخت کا اختیار حاصل نہیں،ان کا مالک تو میرا آقاہے‘‘آل رسول میں سے کوئی ان سے بطور امتحان کہنے لگے :تیرا آقا کونساتجھے دیکھ رہا ہے؟ تم ان سے کہہ دینا کہ ایک بکری کوبھیڑیا اٹھا کر لے گیا۔چرواہے نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہاکہ اگر چہ میرا مالک موجود نہیںمگرمیرا اللہ کہاں جائے گا؟میرا اللہ تو مجھے دیکھ رہا ، آل رسول بھی سخی تھے ۔انہوں نے چرواہے کے مالک کو تلاش کرکے اس غلام کو اوران ساری بکریوں کو خرید کر غلام کو آزاد اور بکریاں اسے ہدیہ کردیں۔ (جاری ہے)
ا نوکھے روحانی وظائف اور راز ولایت پانے کیلئے
خطباتِ عبقری کا مطالعہ کریں
رکیے! پڑھیے! کیسے بسا بیٹی کا ٹوٹتاگھر
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتے ہیں‘ درس سنے بغیر تو ہمیں چین ہی نہیں ملتا۔درس میں بتائے گئے آپ کے اعمال دن رات کر رہے ہیں‘ سار ادن گھر میں درس چلتا ہے‘ اس کی برکت سے بہت کچھ پایا ہے اور پارہے ہیں۔ ناممکن کام بھی ممکن ہو جاتے ہیں‘ میری بیٹی کے گھر میں بہت مسئلہ بن گیا تھا علیحدگی تک نوبت آگئی تھی۔ آپ نے درس میں حٰـمٓ لَایُنْصَرُوْنَ وظیفہ دن رات پاگل ہوکر پڑھا اللہ کریم نے کرم فرمادیا اور حالات بہتر ہوگئے ہیں۔ اب وہ اپنے گھر میں خوش ہے۔ اللہ آگے بھی عافیت والا نظام بنادے گا۔ ان شاء اللہ۔ وظائف کا ایک اور فائدہ ہمیں یہ ہوا کہ بہو کے میکے میں شادی تھی‘ اس نےزیور کے نام پر بہت جھگڑا کیا ۔ ہم اس کو زیورات تو نہیں دے سکے لیکن آپ کے وظائف پڑھنے سے وقت عزت سے گزر گیا۔ورنہ ہم بہت ڈرے ہوئے تھے۔ یہ سب درس سننے اور اس میں ملے روحانی موتی ملنے کی کرامات ہیں۔(پوشیدہ‘ راولپنڈی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں