دنیا میں ہائی بلڈپریشر کا عارضہ بڑھتا جارہا ہے۔ پانچ کروڑامریکی (آبادی کا 23فیصد) 140/90 یا اس سے زیادہ بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔ بلند فشار خون کی یہ شرح فالج، حملہ قلب اور گردوں کی ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔ ایک اور مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈپریشن کے شکار نوجوانوں اور ادھیڑ عمر افراد کے مقابلے میں بلڈپریشر میں اضافہ بوڑھوں کے لیے زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے۔ اس مرض کی موثر دوائوں کی تلاش اور تیاری کا سلسلہ جاری ہے، لیکن دوائوں کے علاوہ دیگر تدابیر کے ذریعے سے اس پر قابو پانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ ان میں ورزش ایک زیادہ موثر اور قابل اعتماد تدبیر کے طور پر اپنی افادیت منوا رہی ہے۔ یوگا مراکز کی رپورٹوں سے ثابت ہورہا ہے کہ روزانہ ڈیڑھ گھنٹے کی یوگا ورزشوں سے خون میں مضر قلب کولیسٹرول کی سطح کم ہونے کے علاوہ بلڈپریشر اور ذیابیطس کا مرض بھی قابو میں آجاتا ہے۔ ایک سال تک یہ ورزش کرنے والے افراد ذیابیطس سے نجات پاجاتے ہیں۔ اسی طرح ان کے لیے گردوں کے امراض کا خطرہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ جاپان کے قومی ادارہ صحت و غذائیت میں ہوئے تجربات نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ہر ہفتے محض 60 سے 90منٹ تک ورزش کرنے والے افراد کا بلڈپریشر نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔
اس ادارے کے کازوکو ایشی کاوا، تکاتا اور ان کے ساتھیوں نے بظاہر بالکل صحتمند، لیکن ہائی بلڈپریشر میں مبتلا 207مرد خواتین کا ٹیسٹ کیا۔ ان میں سے کوئی بھی باقاعدگی سے ورزش نہیں کرتا تھا۔ ان افراد کو پانچ گروپس میں تقسیم کرکے ورزشیں کروائی گئیں تو ایک گروپ نے کوئی ورزش نہیں کی، جبکہ دیگر نے مختلف اوقات تک ہوازا (ایروبک) ورزشیں کیں۔ یہ ورزشیں ہفتے میں دو گھنٹے سے زیادہ عرصے تک کرائی گئیں۔ ان میں شامل جن چار گروپس نے فی ہفتہ 60 سے 90منٹ تک ورزشیں کیں، ان کے بلڈ پریشر میں نمایاں کمی ہوئی۔ تحقیق کاروں کے مطابق اس سے زیادہ عرصے تک ورزشیں کرانے سے ان گروپس (ورزشی) کے اوپر اور نیچے کے بلڈپریشر میں کوئی نمایاں کمی نہیں ہوئی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ یہ اصرار کرتے ہیں کہ وہ ورزش نہیں کرسکتے، ہر ہفتے محض 90-60منٹ ورزش کرکے بھی بلڈپریشر سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ یہ تحقیق ان کے لیے یقیناً حوصلہ افزا ثابت ہوگی اور وہ فی ہفتہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کی ورزش کرکے اپنی صحت بہتر بناسکتے ہیں۔تحقیق کے مطابق اتنی مقدار کی فی ہفتہ ورزش کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر میں 12پوائنٹس کمی اور نچلے بلڈپریشر میں 8پوائنٹس کی کمی ہوگئی۔
ہائی بلڈپریشر کنٹرول‘زیادہ ورزش ضروری نہیں
امریکن جرنل آف ہائی پرٹینشن کے ایڈیٹر ڈاکٹر مائیکل نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی اہم تحقیق ہے، جس سے ثابت ہوگیا کہ بلڈپریشر کم کرنے کے لیے ورزش زیادہ دیر تک کرنا ضروری نہیں ہے۔ ہفتے میں 5-4روز بھی آدھے گھنٹے یا اس سے زیادہ ورزش کرنا بے حد مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے بلڈپریشر کے علاوہ دل کے امراض، کینسر، شوگراور موٹاپے کے خطرات اور نقصانات سے تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔ ان فوائد کے علاوہ ورزش، جوڑوں اور عضلات کو بھی توانا اور صحتمند رکھتی ہے۔ خون کی رگیں لچکدار رہتی ہیں اور خون میں آکسیجن کے جذب ہونے سے دماغی اور اعصابی صلاحیتیں اور توانائی نہ صرف برقرار رہتی ہے، بلکہ اس میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بعض جو لوگ ورزش کے دوران گرنے یا چوٹ لگنے سے ڈرتے ہیں، ان کو دل سے خوف نکال دینا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں