محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ تعالیٰ آپ کی زندگی میں جان، مال اور اولاد میں برکات عطا فرمائے (آمین) آپ کا حکم تھا کہ ہر بندہ عبقری کو تحریریں بھیجیں آپ کے حکم کے مطابق واقعات لکھ رہا ہوں۔ضلع شکارپور میں ایکمولانا صاحب سے یہ واقعہ سنا ایک ہندو شکار پور میں ایک اللہ والےجنہیں سارا علاقہ شاہ صاحب کے نام سے جانتا ہے ان کے ہاتھ پر اپنی برادری سے چوری چھپے ایمان لایا اس بات کا کسی کو بھی علم نہ تھا۔ ایک دفعہ وہ بندہ بیمار ہوا اور حضرت صاحبؒ شہر آئے ہوئے تھے وہ حضرت شاہ صاحب سے ملنے آیا اور حضرتؒ سے کہا کہ حضرت آج کل طبیعت ٹھیک نہیں رہتی اور بیمار رہتا ہوں تو حضرت شاہ صاحبؒ نے فرمایا جو ذکر و اعمال تجھے دیئے ہیں وہ کرتے رہنا ۔ انہوں نے کہا حضرت وہ سب اعمال جاری ہیں ۔ شاہ صاحبؒ چلے گئے۔ کچھ دنوں کے بعد وہ فقیر فوت ہوگئے‘ مسلمانوں کو پتہ چلا مسلمان گئے‘ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمان ہوا ہے اور حضرت شاہ صاحبؒ کا فقیر تھا‘ اس کو مسلمانوں کے حوالے کیا جائے تاکہ مسلمان اس کے کفن دفن کا بندوست کریں۔ ہندو برادری نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ یہ ہمارا ہے اس کو ہم جلائیں گے‘ مسلمانوں نے کافی اسرار کیا مگر ہندو برادری نے نہ مانی۔ مسلمان بے بس ہوگئے اور ہندو برادری نے اس کو جلانے کا انتظام کیا اور جب آگ لگائی تو آگ نہ لگی پھر دوسری دفعہ آگ لگائی آگ نہ لگی جب تیسری دفعہ آگ لگائی تو اس آگ سے ایک نور چمکتا ہوا آسمان کی طرف گیا اور فقیر کی میت غائب ہوگئی۔
چندر رام نے کلمہ پڑھا اور دم توڑ گیا
یہ واقعہ میرے دوست ہدایت اللہ نے مجھے سنایا تھا کہ ایک دفعہ میرے والد صاحب نے کہا کہ ہمارے گائوں کے باہر روڈ پر ایکسیڈنٹ ہوا اور دھماکے کی آواز سن کر ہم وہاں بھاگتے ہوئے گئے دیکھا تو وہ ہمارا کلاس فیلو ایک ہندو تھا اس کو کافی گہری چوٹ لگی تھی اور اس کی سانسیں ٹوٹ رہیں تھیں ہم نے اس کو کہا کہ چندر رام کلمہ پڑھ اور ہم نے کلمہ پڑھنا شروع کیا تو اس نے ٹوٹتے سانسوں میں کلمہ پڑھا اس کے بعد وہ فوت ہوگیا اور تب تک اس کے وارث آکر اسے لے گئے اور اس کو جلانے کا بندوبست کیا اور اس کو آگ لگائی مگر آگ نہ لگی پھر وہ ہندو برادری کے لوگ را ت کے وقت اس میت کو دریائے سندھ میں ڈال کر آئے یہ واقعہ تقریباً تیس سال پرانا ہے۔
منہ میں گالی‘ آخری ہچکی اور وہ مرگیا
ہماری برادری کا ایک بندہ تھا اس کو کوئی بیماری تھی تو کبھی کبھی اس بیماری کے دورے پڑتے تو وہ بندہ بیہوش ہو جاتا۔ ایک دفعہ اس کو دورہ پڑا اور وہ بیہوش ہوگیا جب ہوش میں آیا تو اس کے کچھ دوست وہاں کھڑے تھے تو انہوں نے اس سے حال پوچھا کہ کیا ہوا تو اس نے گالیاں دینا شروع کردی اور ایسے گالیاں دیتے ہوئے اس کی سانس نکلی اور وہ مرگیا۔ یہ واقعہ تقریباً چار سال پہلے کا ہے اور مجھے ان کے بھائی نے بتایا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں