حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہٗ کے ایک ملازم نے عرض کیا کہ میں ایک مالدار آدمی ہوں مگر میرے ہاں کوئی اولاد نہیں ہے، کوئی ایسی چیز بتائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اولاد عطا فرمائے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ارشادف فرمایا استغفار پڑھا کرو۔ اس نے استغفار کی اور اتنی کثرت سے کی کہ روزانہ سات سو مرتبہ استغفار پڑھنے لگا۔ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے اسے دس بیٹے عطا فرمائے۔ (خزائن العرفان حاشیہ سورۃ ہود آیت ۵۲)
سید الاستغفار:بانجھ پن کے تحت سیدنا شہزادہ شیر خدا حضرت امام حسن مجتبیٰؓ سے منقول استغفار سے علاج درج کیا گیا چونکہ حضرت امام حسنؓ سے اس جگہ کوئی خاص (دعائے) استغفار منقول نہیں ہے، اس لیے ذیل میں وہ (دعائے) استغفار درج کی جاتی ہے جس کے متعلق زبان وحی ترجمان سے سید الاستغفار (یعنی تمام استغفاروں کا سردار) ارشاد ہوا۔حضرت شدادبن اوسؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: سب استغفاروں کا سردار یہ استغفار ہے (کہ انسان یوں کہے)
اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّمَا صَنَعْتُ اَبُوْءَ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلٰی وَاَبُوْءُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس شخص نے اس استغفار کو صدق دل سے دن میں پڑھا، وہ اگر اس روز شام سے پہلے مرگیا، تو جنتی ہے اور جس نے رات کو اسے صدق دل سے پڑھا اور صبح ہونے سے پہلے مرگیا تو جنتی ہے۔ (صحیح بخاری شریف کتاب الدعوات)
ہر مرض کا مجرب علاج:مدارک میں ہے کہ حضرت محمد بن سماکؒ ایک بار بیمار ہوئے تو ان کے متوسلین ان کا قارورہ لے کر ایک نصرانی طبیب کے پاس بغرض علاج جارہے تھے کہ راستے میں ایک نہایت روشن چہرے والے خوش لباس بزرگ ملے کہ جن کے بدن سے بڑی پاکیزہ خوشبو مہک رہی تھی، انہوں نے فرمایا کہاں جارہے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت محمد بن سماک بیمار ہیں، ان کا قارورہ نصرانی طبیب کے پاس لےی جارہے ہیں۔ یہ سن کر انہوں نے فرمایا: سبحان اللہ! ایک اللہ کے ولی کے لیے دشمن خدا سے تعاون چاہتے ہو۔ قارورہ پھینک دو، واپس جائو اور ان سے جاکر کہو کہ مقامِ درد پر ہاتھ رکھ کر پڑھیں: بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَ بِاالْحَقِّ نَزَلَ (سورۂ بنی اسرائیل:۱۰۵)
یہ فرما کر وہ بزرگ غائب ہوگئے۔ ان صاحبوں نے واپس آکر حضرت محمد بن سماکؒ سے واقعہ عرض کیا تو انہوں نے مقام درد پر ہاتھ رکھ کر یہ کلمے پڑھے تو فوراً آرام آگیا۔ حضرت محمد بن سماکؒ نے فرمایا کہ وہ حضرت خضر علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ و السلام تھے۔ (خزائن العرفان و تفسیر حسینی جلد اوّل زیر آیۃ مبارک ۱۰۵)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں