محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!آپ کا مؤثر اور فرحت و نافع بخش عبقری لیا اور پڑھا جو دسمبر 2017 کا ہے۔ اس کے صفحہ 3 پر مضمون باعنوان حال دل ’’دولت اور زمین بے وفا‘‘ اس میں سب کچھ صحیح یقیناً ہوگا لیکن دولت مندی سے غربت اور مفلسی کے سفر کا ایک پہلو اور بھی ہے دینے والے ہاتھ سے لینے والے ہاتھ کا سفر کا پہلو یہ بھی ہے کہ آج کی عورت(بیوی) اللہ تعالیٰ کے حکم سے انکار کرتی ہے۔ فرض زوجیت کی ادائیگی سے انکار کرتی ہے اور کرتی چلی جاتی ہے۔ شادی کے پندرہ سال بعد سے اس نے جو انکار اور صورت انکار برقرار رکھی ہے جبکہ چار بچے ہوچکے تھے) تو آج 22 سال سے صورت انکار برقرار ہے۔ جب 22 سال پہلے وہ انکار پر کھڑی ہوئی تو میری تنزلی کا سفر شروع ہوا۔ گھر فروخت ہوگیا کرائے پر آئے۔ ایک بنگلہ تھا وہ بھی فروخت ہوگیا، چار یا پانچ پلاٹ تھے وہ فروخت ہوگئے پھر ایک دکان تھی وہ بھی فروخت ہوگئی اب نوکری کے مقام پر کھڑا ہوں۔ میں اپنے آپ کو خطائوں گناہوں سے پاک نہیں سمجھتا ہوں۔ اپنے گناہوں اور خطائوں کا پورا احساس ہے۔ لیکن یہ تنزلی ‘ جب حساب کرتا ہوں تو یہی نظر آتا ہے کہ اِدھر اس (بیوی)کی طرف انکار کا سفر شروع ہوا اور اللہ تبارک تعالیٰ کی طرف سے ایک سال کی مہلت تو ملی اور اس کے بعد نقصانات کا تانتا بندھ گیا۔
قلت‘ ذلت اور بندش میرا نصیب بن گیا
اللہ تعالیٰ میرے اور میری بیوی جیسوں سے درگزر نہیں کرتا۔ لوگ سمجھتے ہیں بندش ہوگئی ہے‘ یہ ہوگیا وہ ہوگیا ہے نہیں یہ بندش اور خسارے اور قلت اور ذلت ہماری قسمت اور نصیب ہوگیا۔ آج وہ رو رہی تھی جبکہ اس کو ہمیشہ سے اس بات کا احساس ادراک کراتا رہا ہوں کہ تم مجھ سے انکار نہیں کررہی حکم خداوندی سے انکار کررہی ہو‘ میں نے توزندگی میں دین کو سنا یا پڑھا ہے اس کی فوراً سمجھ آگئی تھی لیکن اس کا جو حل تھا وہ میں نے نہیں کیا یا نہیں کرسکا۔ اس کا حل یہی تھا کہ جو ہمارے دین نےنسخہ کے طور پر دیا ہے کہ میں دوسری شادی کرتا ‘چاہے وہ طلاق نہ لیتی۔ اگر کر لیتا تو دولتمندی سے غربت کے سفر سے بچ جاتا۔ ہم لوگ باحیثیت خاندان سے ہیں نہ ہی بیوی اور اس کا خاندان جاہل لوگ‘ الحمدللہ! پڑھے لکھے سمجھدار ہیں‘ 22 سال سے اس خرابی سے بدتر خرابی کو بھگت رہا ہوں۔ پھر بھی اپنا احتساب کرتا رہتا ہوں۔ قارئین کے لیے خاص طور پر اپنے دل کے راز کو صرف اس لیے لکھا کہ آج گھروں میں رزق کی تنگی اور مفلسی اور تونگری سے تنگدستی کی ایک بہت بڑی وجہ حکم خداوندی سے انکار اور انکار پر عورت (بیوی کا ڈٹ جاناہے) آپ اس کو مشن بنالیں تو آج 50فیصد گھروں میں اس کی پھٹکار ہے۔
پر ان عورتوں کی سب سے بڑی دشمن ان کی بہنیں اور کزن ہوتی ہیں کیونکہ اگر یہ اچھی ازدواجی زندگی گزارتی ہے تو چاہے سگی بہن ہو وہ اس سے حسد کرے گی کہ اس کی زندگی اس کو زندگی سے بدتر رہے۔ اور اس کے کانوں میں ایسی باتیں ڈالے گی کہ وہ فرض زوجیت اور وظیفہ زوجیت سے انکار کرے۔ عمل وظیفہ زوجیت کو خراب کرے۔
اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کے احکامات حضورﷺ کی سنت اور احادیث یقیناً آپ کو معلوم ہوں گی آپ کم از کم دوسرے ازواج کی تعلیم فرمائیں۔ اور حضرت حکیم صاحب مجھے دعائوں میں یاد رکھیئے گا۔(محمد رئیس، کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں