کیا لطیفہ ہے کہ شہنشاہ اکبر نے ایک روز اپنے خاص درباری بیربل سے کہا: بیربل! اگر ایک بادشاہ کی بادشاہت ہمیشہ رہتی تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ بیربل نے جواب دیا: عالی جاہ، آپ نے بجا فرمایا لیکن اگر ایسا ہوتا تو آج آپ بادشاہ کیوں کرہوتے۔اکبر نے بادشاہت کو اپنی ذات سے شروع کیا اس نے سوچا کہ اگر دنیا میں یہ اصول رائج ہو کہ ایک بادشاہ ہمیشہ باقی رہے تو میں ہمیشہ اسی طرح بادشاہ بنا رہوں گا۔ اکبر بھول گیا کہ بادشاہت کا سلسلہ تو دنیا میں اس وقت سے ہے جب کہ وہ پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ ایسی حالت میں اگر اکبر کا پسندیدہ اصول دنیا میں رائج ہوتا تو اس کی نوبت ہی نہ آتی کہ اکبر بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھے۔اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان اپنی ذات کو سامنے رکھ کر سوچتا ہے۔ وہ صرف ذاتی مفاد کے تحت اپنے گرد ایک نقشہ بنالیتاہے۔ وہ بھول جاتا ہے کہ اس دنیا میں وہ اکیلا نہیں ہے۔ چنانچہ بہت جلد خارجی حقیقتیں اس سے ٹکراتی ہیں اور اس کے نقشہ کو توڑ ڈالتی ہیں۔ اس وقت آدمی کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا ذاتی مفاد بھی اس میں تھا کہ وہ مجموعی مفاد کا لحاظ کرتا۔ اگر آپ اپنی ذات کا فائدہ چاہتے ہوں تب بھی آپ کو سب کا فائدہ چاہنا چاہیے۔ سب کے فائدے میں آپ کا اپنا فائدہ بھی ہے۔ اس دنیا میں ہر آدمی ایک اجتماعی کشتی میں سوار ہے۔ کشتی کے بچائو میں اس کی اپنی ذات کا بچائو بھی اپنے آپ شامل ہے۔
جن لوگوں کو اس دنیا میں کچھ مواقع ملتے ہیں وہ اکثر یہ غلطی کرتے ہیں کہ اپنی ذات کے لحاظ سے اصول اور قاعدے بنانے لگتے ہیں۔ وہ جس طریقے میں اپنا فائدہ دیکھتے ہیں اس کو رائج کرنے لگتے ہیں مگر یہ طریقہ اکثر الٹا پڑتا ہے۔ کیونکہ اس دنیا میں کوئی شخص ہمیشہ ایک حال پر نہیں رہتا۔ مواقع کبھی ایک شخص کے ہاتھ میں آتے ہیں اور کبھی وہ دوسرے کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں۔ ایسی حالت میں محض اپنی ذات کو سامنے رکھ کر قواعد بنانا عقل مندی نہیں۔ کیونکہ عین ممکن ہے کہ حالات بدلیں اور جو چیز پہلے آپ کو اپنے موافق نظر آتی تھی وہ بعد کو آپ کے مخالف بن جائے۔ اپنی ذات کو مرکز بناکر سوچنا باعتبار حقیقت نہ اپنی ذات کے لیے مفید ہے اور نہ بقیہ انسانیت کے لیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں