پپیتا ایک ملائم جلد رکھنے والا پھل ہے یہ ابتداء میں گہرا سبز ہوتا ہے لیکن پکنے پر زردی مائل یا نارنجی رنگ میں بدل جاتا ہے اس کا گودا نرم اور رس بھرا ہوتا ہے اس کا ذائقہ خوشگوار اور مخصوص مہک ہوتی ہے۔غذائی صلاحیت: پپیتا ایک مکمل غذا ہے روز مرہ کی کچھ غذائی ضروریات مثلاً پروٹین، معدنی اجزا اور وٹامنز اس پھل سے بخوبی حاصل ہو جاتے ہیں‘ اس پھل میں پکنے کے مرحلے میں بتدریج وٹامن سی کا اضافہ ہو جاتا ہے اس کے کاربوہائیڈریٹس کے اجزاء تبدیل شدہ صورت یعنی شکر میں ہوتے ہیں جو آسانی سے ہضم ہونے والی غذا ہے۔شفابخش قوت اور طبی استعمال: پپیتا زبردست طبی خواص رکھتا ہے جنہیں زمانہ قدیم میں ہی جان لیا گیا تھا۔ یہ پھل نہ صرف آسانی سے خود ہضم ہو جاتا ہے بلکہ دوسری غذائوں کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔ پکا ہوا پپیتا نشوونما پاتے ہوئے بچوں کیلئے عمدہ ترین ٹانک ہے بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین اور حاملہ خواتین کیلئے بھی اعلیٰ درجہ کی توانائی بخش غذا ہے۔معاون ہضم: پپیتا کے اجزا کے جدید طبی تحقیق نے اس کی ان خوبیوں کی تصدیق کی ہے جو پرانے وقتوں سے اس سے منسوب ہیں ان خوبیوں میں سب سے اہم وہ معاون ہضم اجزا ہیں جو اس کے دودھیا رس میں پائے جاتے ہیں یہ پروٹین کو ہضم کرنے والے انزائمز پر مشتمل ہوتا ہے۔ دودھیا رس پودے کے تمام حصوں میں پایا جاتا ہے۔ہضم کے عمل میں یہ انزائمز بیسن سے مشابہ ہیں ۔ یہ جسم کے انزائمز کو خوراک کی غذائیت جزو بدن بناکر توانائی کی اور جسم کی تعمیر کرنے والے مادے فراہم کرتا ہے۔انتڑیوں کے امراض: کچے پپیتے میں پایا جانے والا جزو پاپائن معدے کے سیال کی کمی، معدے کی غیر مفید سطح سیال کی بہتات، بدہضمی اور انتڑیوں کی خراش میں بہت مفید ہے۔ پکا ہوا پپیتا استعمال کرنے سے آئے دن لاحق ہونے والی قبض، خونی بواسیر اور پرانے اسہال کو دور کرتا ہے پپیتا کے بیجوں کا جوس بھی فساد ہضم اور خونی بواسیر میں کارآمد ہے۔پیٹ کے کیڑے: کچے پپیتے کے دودھیا رس میں موجود معاون ہضم انزائم پاپائن پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو ہلاک کرتا ہے۔ تازہ رس ایک کھانے کا چمچ اسی مقدار میں شہد اور تین یا چار کھانے کے چمچ گرم پانی بالغ فرد کیلئے ایک وقت کی خوراک ہے اس خوراک کے دو گھنٹے بعد 30 سے 60ملی لیٹر کیسٹرآئل کو 250سے 375ملی لیٹر نیم گرم دودھ میں ملا کر پینا چاہیے۔ یہ عمل اگر ضروری ہوتو دو دن دوہرانے پر پیٹ کے کیڑے مار کر خارج کردیتا ہے۔ 7 سے 10سال کے بچوں کو مذکورہ نسخہ آدھی مقدر میں دینا چاہیے تین سے کم عمر بچوں کو چائے کا ایک چمچ ہی کافی ہے اس مقصد کیلئے پپیتےکے بیج بھی مفید ہیں ان میں ایک مادہ کیرسن پایا جاتا ہے جو پیٹ کے کیڑے خارج کرنے کی بہت موثر دوا ہے۔ اس کے پتوں میں موجود الکلائی کارپین بھی پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک یا خارج کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘ اسکے پتے شہد کے ساتھ کھلائے جاتے ہیں۔جلد کی بیماریاں: کچے پپیتےکا جوس جلد کی متعدد بیماریوں میں شفا بخش ہے اس کا بیرونی استعمال سوجن اتارنے، پیپ بننے سے روکنے، چنڈی، مسوں، پھنسیوں اور جلد کی غیر ضروری افزائش میں مطلوبہ نتائج دیتا ہے۔ اس کا جوس دھوپ کی وجہ سے چہر ےپر پڑنے والی چھائیاں اور بھورے داغوں کو دور کرکے میک اپ کا کام دیتا ہے اس کے استعمال سے جلد نرم اور ملائم ہو جاتی ہے۔ فنگس کی چھوت یا درد کے مرض میں بھی یہ جوس متاثرہ جلد پر لگانا مفید ہے۔حیض کی بے قاعدگیاں:کچا پپیتا رحم کے پٹھوں کو سکڑنے میں مدد دیتا ہے چنانچہ حیض بےقاعدگی کیلئے بہت مفید ہے سردی کی وجہ سے یا نوخیز لڑکیوں میں خوف کی وجہ سے حیض کی بندش ختم کرکے اسے معمول پر لاتا ہے۔ تقلب جگر: غذائیت کی کمی یا شراب نوشی کے سبب سے جگر کا سکڑ جانا تقلب جگر کہلاتا ہے۔ اس مرض کے تدارک کیلئے پپیتے کے بیج زبردست اثر دکھاتے ہیں۔ بیجوں کو کچل کر حاصل کیا جانے والا جوس ایک کھانے کا چمچ دس قطرے تازہ لیموں کا جوس ملاکر ایک ماہ تک روزانہ ایک یا دو دفعہ پینا شافی علاج ہوتا ہے۔ گلے کی بیماریاں: کچے پپیتے کا جوس شہد ملاکر گلے کے سوجے ہوئے غدودوں پر لگانا خناق اور دیگر امراض سے نجات دیتا ہے۔ یہ پھولی ہوئی باخت کو تحلیل کرتا ہے اور انفکیشن کو بڑھنے سے روک دیتا ہے۔ تلی کا بڑھ جانا: پکا ہوا پپیتا تلی بڑھ جانے کی حالت میں موثر علاج بالغذا ہے۔ پپیتے کو چھیل کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر ایک ہفتے تک سرکہ میں پڑا رہنے دیں بعد ازاں اس محفوظ کیے ہوئے پھل میں سے 20گرام دوپہر اور رات کے کھانے کے ساتھ استعمال کریں کچے پپیتے کے ٹکڑے زیرے کے ساتھ روزانہ کھانے سے بڑھتی ہوئی تلی معمول پر آجاتی ہے۔ ڈینگی بخار میں مفید: ڈینگی بخار میں اس کے پتوں کو پیس کر اسکا جوس چھان کر صبح و رات مریض کو دینا فائدہ کرتا ہے۔ دیگر استعمال: پپیتا کئی طرح استعمال کیا جاتا ہے اس کا پکا ہوا پھل ناشتے کھانے کے بعد پھلوں کے سلاد میں استعمال ہوتا ہے ۔ اسے مشربات، جام اور آئس کریم کو ذائقہ دیا جاتا ہے۔ کچا پپیتا عام طور پر سبزی کی طرح پکایا جاتا ہے۔ کچے پھل کے خشک گودے کو گوشت گلانے، چیونگم، کاسمیٹکس اور ہیضے کی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں