حضرت علامہ دمشقی رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے محدث گزرے ہیں۔انہوں نے ایک دفعہ چڑیا کی ٹانگ پر دھاگہ باندھا اور اُسے کھینچتا جس کی وجہ سے چڑیا کی ٹانگ ٹوٹ گئی ۔اُن کی والدہ نے کہا کہ بیٹا یہ ٹانگ ٹوٹی ہے زندگی میں کبھی نہ کبھی تجھے اِ س کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔علامہ دمشقی کو ایک حادثہ پیش آیااور اُس میں وہ لنگڑے ہو گئے کسی نے علامہ دمشقی سے لنگڑا ہونے کی وجہ پوچھی تو علامہ صاحب کہنے لگے: ایک دفعہ مجھ سے چڑیا کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی ۔ معلوم ہوتا ہے اُس کی بددُعا کے نتیجے میں میرے ساتھ ایسا ہوا ہے۔
دعاؤں کا ذخیرہ کریں
میرے محترم دوستو!زندگی کا ایسا نظام بنائیں کہ بددعائیں ہماراتعاقب نہ کریں بلکہ دعائیں ہماراتعاقب کریں۔ میں آپ کو حقیقت عرض کررہا ہوں۔اللہ والو! جانوروں سے بھی دعائیں لیں،انسانوں سے بھی دعائیں لیں ۔اپنے ماں باپ سے دعائیں لیں ،کسی غریب سے دُعائیں لیں،کسی فقیر سے دُعائیں لیں ،کسی تہی دست و دامان سے دُعائیں لیں، کسی مخلص سے دُعائیں ، کسی اللہ والے سے دُعائیں لیں۔
غریبوں سے رعایت
بعض اللہ والے ایسے گزرے ہیں جو امیروں سے لے کر غریبوں کو دیتے تھے ۔ مالدار سے لے کر تنگ دست کو دیتے تھے۔ ان کے ہاں مالدار کے ساتھ تو کمی نہیں ہوتی تھی، غریبوں کے ساتھ ہمیشہ رعایت ہوتی تھی اور اب بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
قصائی کا نقصان
مجھے ایک قصائی نے بتایا کہ ایک دفعہ میں نے بکرے کو ذبح کرکے اس کی کھال اُتارنے کیلئے لٹکایا ہوا تھا اور اُس کے پائے کاٹ کر نیچے رکھے ہوئے تھے۔ ایک بلی بار بار آکرپائے کو چھیڑ رہی تھی ۔ میں نے اسے کھینچ کر چھری ماری وہ وہیں تڑپ تڑپ کے مر گئی۔کہنے لگے مجھے بعد میں احساس ہوا کہ مجھ سے خطا ہوئی ہے گناہ ہوا ہے۔میں نے بلی کا نقصان کیا ہے۔ اس پر میں نے استغفار کیا لیکن ایک بکرا وہیں کھڑے کھڑے مرگیا،میں چھری نہ پھیر سکا ‘وہ حرام ہوگیا اللہ نے میری جان پر جو عذاب لانا تھا اس کے بدلے میں وہ صدقہ ہوگیا۔ لیکن مجھے مالی نقصان ہوا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں