محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہم آزادکشمیر میں رہتے ہیں‘ میرے نانا جان 1965ء کی جنگ میں آزادانہ شامل ہوئے اور بھارت کے خلاف ڈٹ کر لڑے‘یہ جنگ 23 دن جاری رہی‘مقبوضہ کشمیر میں میرے نانا گن لیکر اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیش قدمی کررہے تھے کہ دور ایک جگہ درختوں کا جھنڈ نظر آیا‘ میرے نانا کو خدشہ ہوا کہ شاید وہاں دشمن فوج نے اپنا ٹھکانہ بنا رکھا ہے‘ چونکہ وہ جگہ بہت فاصلے پر تھی اس لیے اس کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا تھا کہ وہاں کیا ہے؟وہاں درختوں کے درمیان اونچی میں ایک ڈبہ نما باکس بھی لگا ہواتھا۔ میرے نانا نے شک کرتے ہوئے اس بکس کا نشانہ لیا اور فائر کھول دیا‘ فائر سیدھا جاکر بکسے کو لگا اور باکس ٹوٹ گیا مگر کچھ چنگاڑیاں نکلی جو میرے نانا جی نے اپنی آنکھوں میںمحسوس کیں اور یک دم ان کی نظر چلی گئی۔ وہ دراصل کسی اللہ والے کی آخری آرام گاہ تھی‘تھوڑی دیر چلنے کے بعد میرے نانا کی نظر واپس آگئی تو میرے نانا نے اس بات کو زیادہ سنجیدگی سے نہ لیا اور اسے بھول گئے‘ وہ کسی اللہ والے کا مزار تھا اس بات کا میرے نانا اور ان کے ساتھیوں کو ہرگز علم نہ تھا‘تقریباً جنگی حالات ختم ہوئے تو میرے نانا کی نظر مکمل طور پر چلی گئی‘ چھ ماہ ایک ہسپتال میں رہے ‘ پہلے کچھ عرصہ ایک آنکھ کی نظر گئی پھر دوسری آنکھ کی بھی چلی گئی۔ آپ کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ صحت مند آنکھ کی نظر اچانک کیوںگئی ایک بار میرے نانا کھڑی شریف میں ایک اللہ والے کے پاس گئے‘ وہاں ایک بہت ہی بوڑھی خاتون نے انہیں دیکھا اور بغیر میرے ناناکے پوچھے بتایا کہ تم نے ہندوؤں سے جنگ کے دوران درختوں کے جھنڈ میں فائر کیا تھا دراصل وہ ایک اللہ والے کی آخری آرام گاہ تھی وہاں بڑے بڑے اولیاء کرام کے مزارات ہیں جس کی وجہ سے آپ کی نظر چلی گئی۔ یہ بات معلوم ہونے کے بعد میرے نانا بہت روئے‘ بہت استغفار کرتے ہیں پڑھ پڑھ کر ان اللہ والوں کی ارواح کو ہدیہ کرتے ہیں۔ اس بات کو 54 سال ہوگئے‘ میرے نانا ابھی بھی زندہ ہیں مگر ابھی تک آپ کی نظر واپس نہ آسکی جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ والوں کی بے ادبی چاہے جان بوجھ کر کی جائے یا انجانے میں معافی بمشکل ملتی ہے۔ یہ راہ بہت نازک ہے‘ اس لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچ لینا چاہیے کہیں کوئی گناہ یا بے ادبی کے مرتکب نہ ہوجائیں۔ (ہماصغیر‘ سہنسہ آزادکشمیر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں