سے کسی کی آواز آئی شکر کرو کہ تم بچ گئے ہو ورنہ ہمارے قبضے میں ہوتے ۔پھر گھر پہنچنے کے بعد انہیں ایک یا دو دن تک بخار رہا۔
میری اسی شاگرد ’ح‘ نے مجھے یہ واقعہ سنایا تھا جو کہ گلگت میں رہائشی پذیر اس کے نانا کے ساتھ بہت پہلے پیش آیا تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ سردیوں کا موسم تھا تقریباً رات 12بج رہے تھے ’ح‘ کے نانا اپنے گھر کے برآمدے میں سو رہے تھے۔ اصل میں ’ح‘ کے نانا کے گھر کی عمارت کافی پرانی ہے اور اس میں ایک باغ ہے جس میں کچھ پرانے درخت ہیں انہی میں سے ایک درخت کے آگے ایک بہت پرانی قبر ہے ’ح‘ کے نانا کی آنکھ کھلی اور وہ پانی پینے کے لیے چارپائی سے اترے تو ان کی نظر وہاں قبر پر پڑی کیا دیکھتے ہیں کہ قبر تھوڑی سی پھٹی جس میں سے ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ نکلا۔ جو چل کر تھوڑا آگے تک گیا اور اِدھر اُدھر دیکھ کر قبر کےساتھ والے درخت (جو سیب کا تھا) کے اوپر چڑھ کر بیٹھ گیا۔ ’ح‘ کے نانا ڈر کے مارے چارپائی سے اتر کر سائیڈ پر چھپ کر بیٹھے رہے ڈر کے مارے وہ جاگتے رہے تقریباً دو یا اڑھائی بجے کے قریب وہ ڈھانچہ درخت سے چھلانگ لگا کر قبر میں چلا گیا اور اس کے بعد نانا کی آنکھ لگ گئی اور جب دن کو قبر دیکھی گئی تو ایسے لگتا جیسے کسی نے کھودی ہوئی ہے اور ’ح‘ کے نانا کو تقریباً ایک دو دن تک بخار رہا پھر بہت عرصے بعد کسی وجہ سے قبر میں سے ڈھانچے کی ہڈیاں نکال کر ایک نہر میں پھینک دی گئیں۔(پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں