خستگی دور کرنے اور فشارِ خون کم کرنے کے لیے سبز چائے کی دو پیالی روزانہ بھی بہت خوب ہیں۔ ان اشیاء سے آپ میں یک دم طاقت نہیں آئے گی لیکن جو توانائی حاصل ہوگی اور جو چستی پیدا ہوگی وہ تا دیر قائم رہے گی۔ جنسنگ نامی بوٹی سے بھی دبائو اور تھکن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ملٹھی سے خستگی کی صورت میں گردوں کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ کھمبی سے ذہنی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔یادداشت:اگر آپ کی یادداشت خراب ہونے لگے تو مچھلی کا تیل پیجئے یا ہفتے میں تین بار مچھلی کھائیے۔ ایروبک ورزش بھی کیجئے۔ اس سے دماغ کو آکسیجن ملے گی، کچھ چربی جلے گی، اینڈورفن ہارمون میں اضافہ ہوگا۔ نہائیے اور اپنے کمرے کو لیموں، یوکلپٹس، پیپر منٹ یا دار چینی کی خوش بو سے مہکائیے۔ اپنے کمرے کو خوب روشن رکھیے۔ سورج کی روشنی کو کمرے میں زیادہ سے زیادہ آنے دیجیے۔ نشاستہ: جسم کے تمام خلیوں کے لیے بہترین ایندھن گلوکوز ہے۔ ظاہر ہے کہ ان میں دماغ کے خلیے بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر نشاستے والی اشیاء مثلاً روٹی، دلیے، پھل اور سبزیاں وغیرہ عمل ہضم کے دوران میں گلوکوز میں تبدیلی ہوتی ہیں۔ ہم بہت فعال نہ ہوں تو ہمارے جسم میں پہنچنے والے گلوکوز کا پچاس فیصد تک ہمارے دماغ کو طاقت فراہم کرنے میں خرچ ہوتا ہے۔ لیکن دماغ کو گلوکوز کی لگاتار اور باقاعدہ فراہمی اس وقت ہوتی ہے جب یہ آہستہ آہستہ ہمارے خون میں شامل ہو، لہٰذا دماغ کے لیے بہترین ایندھن وہ نشاستے والی غذائی اشیاء ہیں جن سے علیحدہ ہوکر شکر دھیرے دھیرے خون میں شامل ہوتی ہے۔ اپنی غذا میں پھل، سبزیاں، چوکر والا اناج خوب شامل کیجئے اور غذا کو متوازن بنانے کی کوشش کیجئے۔
ہارمون:خود خوش رہنے اور دوسروں سے خوش گوار مراسم قائم رکھنے کا انحصار بڑی حد تک آپ کی ذہنی صحت پر ہوتا ہے، لیکن ان ہارمونوں پر بھی ہے جو ہمارے دماغ میں پید ا ہوتے ہیں ہیں۔ ان مادوں کی کمی ہمیں اکثر پستی، بے عملی اور خستگی میں مبتلا کردیتی ہے۔ دماغی صحت کے لیے ان کا باہمی توازن بھی ضروری ہے۔دماغی کیفیت بہتر بنائیے:اگر آپ محسو س کریں کہ ذہن کند ہورہا ہے اور توجہ مرکوز کرنے میں دقت ہورہی ہے تو اس کیفیت سے چھٹکارا پانے کے لیے پہلے دبائو اور تشویش میں کمی کرنے کی کوشش کیجئے۔ چائے ، کافی اور تمباکو جیسے محرک کا سہارا لینے کے بجائے ایسی غذا کھائیے جو مانع تکسید اجزاء (اینٹی آکسیڈنٹس)سے پُر ہو۔ ساتھ ہی حیاتین الف، حیاتین ج، حیاتین ھ، جست (زنک )سے تیار شدہ گولیاں وغیرہ بھی لی جاسکتی ہیں۔ اومیگا تین قسم کی چکنائی بھی خوب کھائیے جو روغنی مچھلی سے حاصل
ہوسکتی ہے یہ مچھلی ہفتے میں تین بار کھائیے۔ السی بھی کھائیے۔ السی میں اومیگا3 روغنی تیزاب پائے جاتے ہیں۔ کینولا تیل بھی کام کی چیز ہے۔
روشنی: قدرتی روشنی یا سورج کی روشنی دماغی کیفیت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ اکثر لوگوں کو روشنی کی کمی کی شکایت ہوتی ہے اور ان کی مزاجی کیفیت اس سے متاثر ہوتی ہے خصوصاً سردی کے موسم میں ایسا ہوتا ہے۔ ایسے شواہد موجود ہیں کہ روشنی بڑھ جانے سے کارکردگی بھی بہتر ہوگئی اور مزاجی کیفیت بھی۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی ممالک میں جب لوگ ساحل سمندر پر کھلی دھوپ میں چھٹی کے دن گزار کر واپس آتے ہیں تو کافی بہتر محسوس کرتے ہیں۔لمس کی قوت: لمس یا چھونے کی قوت کے لوگ عرصہ دراز سے قائل ہیں۔ روتے اور بلکتے ہوئے بچے کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ اِدھر ماں نے اسے چھوا اور سینے سے لگایا، اُدھر اسے سکون آگیا۔ لمس نے ایک علاج کی شکل اختیار کرلی ہے۔ اسی کی ایک صورت مالش بھی ہے۔ مالش سے جسم اور دماغ دونوں کو سکون ملتا ہے اور صدیوں سے اسے علاجی طریقے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مالش تو بڑی بات ہے، اگر کوئی محبت اور ہمدردی سے آپ کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر سہلائے تو قرار آجاتا ہے۔نیند:اگر سوال کیا جائے کہ دماغ کو سکون اور سرور پہنچانے والا سب سے سستا، سب سے محفوظ اور نہایت آسانی سے مہیا ہونے والا طریقہ یا ذریعہ کیا ہے تو صحیح جواب ہوگا نیند۔دماغی سکون کے لیے نیند ایک قدرتی ذریعہ بھی ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ اگر آپ چست اور خوش رہنا چاہتے ہیں اور دن بھر توانا اور ذہنی طور پر مستعد رہنا چاہتے ہیں تو پھر چوبیس گھنٹے میں آٹھ گھنٹے سو لیجیے۔ یہ نیند رات میں ہی پوری کرلی جائے تو اچھا ہے۔کوشش کیجیے کہ آپ کے سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر ہوں اور ان کی پابندی کی جائے۔ اگر ان اوقات کی پابندی نہ ہوتو رات کی نیند پرسکون نہیں رہتی۔ سونے سے قبل کوئی ایسا کام کیجئے کہ دماغ ہلکا ہو جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں