چاق چوبند، چُست، پُرسکون اور مسرور رہنے کے لیے انسان مختلف طریقے اختیار کرتا ہے۔ بعض لوگ چائے اور کافی کی ایک پیالی یا ایک سگریٹ سے کام چلالیتے ہیں جب کہ اکثر لوگ اس کیفیت کے حصول کے لیے کچھ قدم آگے بڑھ کر الکحل اور دیگر منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔ ایک عالمی شہرت یافتہ ماہر غذا کا خیال ہے کہ سکون و سرور حاصل کرنے کے لیے ان چیزوں کا استعمال مناسب نہیں، کیوں کہ ان سب سے ’’خواہش پھر شدید خواہش اور بالآخرلت‘‘ کا ایک چکر چل جاتا ہے جو آگے چل کر تھکن، پستی اور دبائو کا سبب بنتا ہے۔اپنی نئی تصنیف میں پٹیرک ہولفرڈنامی اس ماہر نے سکون اور سرور کے حصول کے لیے کچھ قدرتی طریقے تجویز کیے ہیں۔ یہ قدرتی متبادل ہمارے سوچنے اور محسوس کرنے کے انداز کو متاثر کرتے ہیں۔ مختلف عوامل سے ہمارے دماغ اور اعصابی نظام کے توازن میں جو تبدیلی ہوتی ہے اسے سمجھنا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر یہ دیکھتے ہیں کہ ’کافی‘ پینے سے دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چند ہی منٹ میں آپ کو زیادہ چستی محسوس ہوگی اور توجہ مرکوز کرنے میں زیادہ آسانی۔ مزاجی کیفیت بھی بہتر ہوسکتی ہے اور یاداشت بھی، لیکن گھنٹے دو گھنٹے گزارنے کے بعد ہوسکتا ہے آپ کچھ پستی (ڈپریشن) محسوس کرنے لگیں، اونگھ آنے لگے یا مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہو جائے۔ ساتھ ہی ’کافی‘ کی دوسری پیالی کی خواہش پیدا ہو جائے ‘آپ نے دیکھا کہ’ کافی‘ کے اجزاء خصوصاً کیفین کا دماغ کے کیمیائی مادوں پر کس طرح اثر ہوتا ہے اور دماغی کیفیت میں کیسی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ ’کافی‘ کی پہلی پیالی اپنا اثر دکھا چکتی ہے تو پھر دوسری اور پھر تیسری پیالی کی خواہش ہوتی ہے اور یہ ابتدا ہے اس حالت کی جسے ’’ہم لت پڑجانا‘‘ کہتے ہیں یا نشے کا نام دیتے ہیں۔ رفتہ رفتہ یہ کافی زیادہ تیز ہوتی جاتی ہے۔ اس کی لت پڑجانے کے بعد اس سرور میں بھی کمی ہوتی جاتی ہے جو ہم پہلے محسوس کرتے تھے۔ کم و بیش یہی عمل دوسری سکون بخش اور سرور آور چیزوں کے استعمال سے ہوتا ہے۔ سکون حاصل کرنے کے لیے ’کافی‘، چائے کوئی سکون بخش دوا لینے کے بجائے غیر مضرصحت طریقہ یہ ہے کہ آپ قدرتی طریقوں سے سکون حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اس سلسلے میں برطانوی غذا ماہر نے درج تجاویز دی ہیں:
سکون بخش دوا:ذہنی دبائو مختصر مدت کے لیے ہو یا لمبی مدت کے لیے، دونوں صورتوں میں قاتل ہے۔ کم مدت والے دبائو میں مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے، جسم کے مقویات ضائع ہو جاتے ہیں، عضلات میں تنائو پیدا ہو جاتا ہےاور بار بار دردِ سر کی شکایت ہوتی ہے۔ دبائو اگر طویل مدت کے لیے ہوتو بڑھاپے کی طرف ہمارے قدم تیز ہو جاتے ہیں، وزن بڑھ جاتا ہے اور ہڈیوں کی کمزوری، سرطان اور مرض قلب کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ ہم پر دبائو جس قدر بڑھتا ہے اسی قدر ہمارے جسم میں مقویات (حیاتین و معدنیات) کی کمی ہوتی جاتی ہے اور پھر ہمیں ان کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر حیاتین ب (وٹامن بی )اعصابی نظام کو صحیح خطوط پر چلانے میں مدد دیتا ہے۔ بعض معدنیات سکون بخش اثر کی حامل ہوتی ہیں۔ یہ کوشش کیجئے کہ حیاتین ب ا۔حیاتین ب۳، حیاتین ب۶، حیاتین ب ۱۲، فولک ایسڈ کے علاوہ کیلشیم، میگنیشیم، اومیگا ۳ روغنی تیزاب (مچھلی اور السی کا تیل وغیرہ)آپ کے جسم میں مناسب مقدار میں پہنچتے رہیں۔محرک دوا: عرصہ دراز سے لوگ کارکردگی، طاقت اور صلاحیت کار کو ابھارنے کے لیے مختلف اشیاء استعمال کرتے رہے ہیں مثلاً تمباکو، چائے، کوفی، شکر، مختلف محرک ادویہ لیکن یہ اشیاء اکثر مسائل پیدا کر دیتی ہیں اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان ان کا عادی ہوتا جاتا ہے اور ان کا اثر وہ نہیں رہتا جو پہلے تھا۔
نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے جیسا اثر حاصل کرنے کے لیے وہ ان کی مقدار میں اضافہ کرتا جاتا ہے۔ البتہ ایسی اشیاء بھی موجود ہیں جو بغیر آپ کی صحت پر برا اثر ڈالے ذہن کو سکون بخشتی ہیں اور انہیں تادیر جاری رکھنے سے ان کا اثر بھی زائل نہیں ہوتا۔ ان میں جڑی بوٹیاں، امینوایسڈ اور حیاتین ب۵، حیاتین ج(وٹامن سی) وغیرہ شامل ہیں جو طاقت بحال کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں