(۴)کثرتِ مجامعت:خصیتین کا طویل العمری اور بڑھاپے سے خاص تعلق ہے۔ کثرتِ مجامعت سے خصیتین کے افعال میں سخت خرابی لاحق ہوتی ہے۔ اس کے برخلاف معتدل جماع ان کے افعال میں مدد دیتا ہے اور وہ اپنی رطوبات کی پیدائش میں مستعد ہو جاتا ہے۔(۵)کثافت:یعنی گندگی بہت سے امراض کا سبب ہے۔ صفائی رکھنے والے اشخاص بہت کم امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ کثافت، امراض کی کثرت ، قبل از وقت بڑھاپے اور کمزوری کی بین وجہ ہے۔
(۶)حرص وہوس: اخلاقیات میں اسے مذموم قراردیا جاتا ہے لیکن اس کا اثر تمام جسمانی اور دماغی قوتوں پر یقینی ہے۔ حرص و ہوس سے لوگ تمام اصولِ حفظ صحت کی پابندی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس سے طرح طرح کی بیماریوں کا وقوع لازمی ہے۔ جسم کو اس طرح بیماریوں کی آماج گاہ بنا دینے سے لازمی طور پر بڑھاپا جلد آتا ہے اور عمر کم ہو جاتی ہے۔
(۷)طمع اور کنجوسی: قدرت کے قوانین سے ہم کو بخشش اور سخاوت کا سبق ملتا ہے اور اس سے انسان کے دل کو ایک طبعی فرحت حاصل ہوتی ہے اس سے دورانِ خون صحیح طور پر قائم رہتا ہے اور انسان مطمئن زندگی بسر کرتا ہے لیکن جن لوگوں کو اللہ نے ان صفات سے محروم رکھا ہے ان کا قلب اور دماغ فرحت سے محروم رہتے ہیں۔ طمع اور کنجوسی سے شرائن اور اعصاب بہت متاثر ہوتے ہیں اور ان میں ہر وقت ایک انقباض کی کیفیت طاری رہتی ہے۔ دوران خون کا تناسب قائم نہیں رہتا۔ عمر بڑھانے اور بڑھاپا روکنے والے غدود صحیح دورانِ خون نہ ہونے کی وجہ سے اپنے افعال اچھی طرح قائم نہیں رکھ پاتے، اس لیے لالچی اور کنجوس کا جلد بوڑھا ہونا اور کم عمر ہونا بالکل قدرتی قوانین کے تحت ہے۔(۸)غصہ: جب کسی شخص کو بہت غصہ آتا ہے تو اس کے سر اور چہرے کی وریدیں پھول جاتی ہیں۔ چوں کہ ان وریدوں کا دماغ کے آلاتِ خون سے قریبی تعلق ہوتا ہے، اس لیے ان کا پھولنا اس کی علامت ہے کہ دماغ کے آلات خون میں تغیرات واقع ہوتے ہیں۔ اگر قلبی اور دماغی آلاتِ خون میں تبدیلیاں واقع ہوں تو اس وقت غصے کے اثرات اور بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ غصے کا بار بار آنا آلات خون یا وریدوں کی سختی کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ غصے سے خون میں نہایت مضر صحت کیمیائی تبدیلیاں بھی واقع ہوتی ہیں۔ غدودی نظام کی اس مسلسل برہمی سے بڑھاپے کی کیفیت جلد طاری ہو جاتی ہے اور عمر گھٹ جاتی ہے۔(۹)خودنمائی: خودنمائی کے مضر صحت اجزاء مثلاً خضاب وغیرہ کا استعمال جسم میں زہریلے اثرات پیدا کرکے اندرونی نظام میں خرابیاں پیدا کرتا ہے۔ (۱۰)مانع حمل طریقے: یہ تمام طریقے عمر گھٹاتے ہیں۔ ان سے طرفین کی غدودی صحت پر خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عورتوں میں اس سے اختتاق رحم کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ ان کے عصبی اور غدودی نظام سخت متاثر ہوتے ہیں۔میں نے ثباتِ شباب اور درازی عمر کے قدرتی ذرائع دو حصول میں تقسیم کردیئے ہیں جو حسب ذیل ہیں:
۱۔اندرونی ذرائع:۱۔غدئہ ورقیہ، ۲۔خصیے، ۳۔کلاہ گرد (ایڈرینال)، ۴۔گردہ، ۵۔جگر، ۶۔قلب، ۷۔دماغ، ۸۔آنتیں، ۹۔لبلبہ، ۱۰۔پھیپھڑے، ۱۱۔جلدان کے علاوہ اور اعضا بھی ثباتِ شباب اور درازی عمر میں مدد دیتے ہیں، لیکن یہاں صرف چند اہم اعضا کا ذکر کیا گیا ہے۔ ۲۔بیرونی ذرائع:۱۔پاک و صاف ہوا، ۲۔پاک و صاف پانی، ۳۔سورج کی شعاعیں، ۴۔غسل، ۵۔معتدل ورزش، ۶۔متوازن غذا، ۷۔نیند، ۸۔جماعِ معتدل، ۹۔چشمے، ۱۰۔زندہ رہنے کی کوشش۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں