میرے گھر میں امی ابو اور سب کی سوچ ایک ہے۔ امیر ہونے کے باوجود کنجوس ہیں، گھر میں کوئی سہولت نہیں ہے، صرف بڑی بہن میری ہم خیال ہے۔ مجھ سے اپنے گھر کے ماحول میں نہیں رہا جاتا۔ بڑی بہن اور اس کے شوہر کہتے ہیں ہمارے گھر آجائو۔ لگتا ہے ایسا ہی کرنا پڑے گا۔ ایم ایس سی کا طالب علم ہوں، کزن سے منگنی ہوئی ہے۔ اس کا کہنا ہے وہ بھی میرے گھر والوں کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ نانی کہتی ہیں تم دونوں میرے ساتھ رہ لینا ہمیشہ۔ (کامران احمد، لاہور)
مشورہ:جب آپ والدین کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو محسوس ہوگا کہ وہ بات جس کو کنجوسی سمجھ رہے ہیں، وہ کفایت شعاری ہے۔ والدین کے بارے میں منفی نہیں سوچنا چاہئے ورنہ اپنے ہی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بڑی بہن کے شوہر کو آپ کے گھر کے معاملات کا پتا نہیں چلنا چاہیے۔وہ ہمدردی میں اپنے گھر آنے کا کہہ دیں گے لیکن کبھی اس ارادے سے ان کے گھر رہ کر دیکھیں کہ اب انہی کے ساتھ رہنا ہے، چند روز میں اپنے گھر کی قدر ہو جائے گی۔ اپنے گھر کے بھید نہ بتانے میں عزت ہے۔ گھر والو ں کو خود اچھا نہیں سمجھیں گے تو وہ لڑکی بھی انہیں کچھ نہ سمجھے گی جو آپ کے ساتھ زندگی گزارے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں