پانی پیاس بجھانے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ ،خصوصاً رمضان یا روزے کی حالت میں اس کی قدر و قیمت کا اصل اندازہ ہوتا ہے اس کے باوجود اکثر لوگ پانی کا استعمال بہت کم کرتے ہیں اور جسم کی روز مرہ ضرورت کے حساب سے پانی نہیں پیتے۔ افطار کے بعد بہت سے لوگ اس خیال سے زیادہ پانی پینے سے اجتناب برتتے ہیں کہ خالی پیٹ پانی زیادہ پینے سے پیٹ پھول جاتا ہے افطار کے بعد سحری تک ان کی جسم میں پانی کی بہت کم مقدار داخل ہو پاتی ہے۔
٭ رمضان میں دیگر مشروبات کی نسبت پانی ہی کیوں ضروری؟:پانی کی اہمیت و افادیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں پانی وہ عطیہ خداوندی ہے کہ جس کی بدولت ہی زندگی پنپتی اور سانس لیتی ہے۔ اس کی اصل شدت کا اندازہ رمضان میں روزے کی حالت میں ہی لگایا جاسکتا ہے شدید گرمی میں روزہ صرف اور صرف پیاس کا احساس دلاتا ہے اور افطار کے وقت سب سے پہلے ہاتھ دیگر مشروبات کو چھوڑ کر پانی کی ہی جانب بڑھتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ دراصل دیگر ڈرنکس یا مشروبات میں چینی کی بے تحاشہ مقدار شامل ہوتی ہے اس کے علاوہ ان مشروبات میں دیگر کیمیکلز بھی مکس ہوتے ہیں جس سے کیلوریز میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے یہ اضافی کیلوریز وزن بڑھانے میں سب سے زیادہ کردار ادا کرتی ہیں اس لیے رمضان میں روزے کی حالت اور افطار کے بعد زیادہ سافٹ ڈرنکس یا مشروبات پینے سے پیٹ جلد بھر جاتا ہے اور نظام ہاضمہ سست ہو جاتا ہے۔
٭ رمضان میں پیاس کی شدت کو کیسے کم کیا جائے؟
روزے یا رمضان کے دنوں میں جو غذا کھائی جاتی ہے وہ پیاس کی شدت کو کم کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔
٭ ہر روز کم سے کم آٹھ گلاس پانی ضرور پئیں۔ اگر آپ ایکسر سائز کرتے ہیں یا گھر سے باہر گرم موسم میں کام کرتے ہیں ہر صورت میں آٹھ سے دس گلاس پانی پینا اپنا روز مرہ کا معمول بنالیں کیونکہ ان دو کاموں میں ہی سب سے زیادہ پسینہ کا اخراج ہوتا ہے اس لیے جتنا پانی پئیں گے پانی کی کمی واقع نہیں ہو پائے گی۔ اس لیے اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ پانی کی مطلوبہ مقدار ہی آپ کے جسم، صحت اور دماغ کے لیے بہتر ہے۔٭ افطار کے وقت تیز مصالحوں اور گرم گرم کھانوں کو نظر انداز کردیں کیونکہ ایسی ڈشز کے استعمال سے پیاس بڑھتی ہے جو اگلے دن روزہ کی حالت میں زیادہ محسوس ہوتی ہے۔٭ سلاد اور دیگر ڈشز میں نمک کا بہت زیادہ استعمال مت کریں اس کے علاوہ نمکین ڈشز جیسے کہ نمکین فش، یا اچار ایسی غذائیں ہیں جو جسم میں پانی کی ضرورت میں اضافہ کرتی ہیں۔ اس لیے ایسی غذائوں کی بہ نسبت تازہ پھل اور سبزیوں کو استعمال کرنا ہی بہتر ہوتا ہے کیونکہ ان میں قدرتی طور پر پانی اور فائبر بے پناہ مقدار پائی جاتی ہے یہ غذا آنتوں میں لمبے عرصہ تک رہتی ہے جس کی وجہ سے پیاس کی شدت کم ہوتی ہے اور جسم کو پانی کی مطلوبہ مقدار اس غذا سے میسر ہوتی ہے۔ میٹھے مشروبات کی جگہ تازہ قدرتی پھلوں کے تیار کردہ جوسز کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ موسم کے اعتبار سے پھلوں کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں