اطباء نے اسے مقوی قلب ، مفرح قلب ،آنتوں کی خشکی دور کرنے والا ، دافع عفونت دافع بخار، اور ہاضم بتایا ہے۔اس لئے اسے دل کی گھبراہٹ ،نزلہ زکام اور کھانسی ، تیزابیت معدہ پیٹ درد ، بھوک کی کمی ، اسہال اور بخاورں میں استعمال کرتے ہیں۔ایورویدک میں اسے اکسیر کہا جاتا ہے۔اس کے پتے او ر بیج دونوں بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ مرکزی اعصابی نظام پْر سکون اثرات ڈال کر نہ صرف ڈیپریشن، کھچاؤ، تناؤ ، بے چینی ،خفگی دور کرنے میں مفید ہے بلکہ ان امراض سے تحفط کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ تھکاوٹ دور کرتی ہے۔ سر درد خصوصاً درد شقیقہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔یہ اعصاب کوتقویت دے کر یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔تلسی خون میں کولیسٹرول کی سطح کوکم کرتی ہے اور دل کے مرض میں ہونے والی کمزوری کو بھی رفع کرتی ہے۔اس میں موجود پوٹاشیم بلڈپریشر کوکم کرتا ہے۔ جبکہ اس میں پایا جانے والا میگنشیئم قلبی صحت کو فروغ دینے کیلئے جانا جاتا ہے۔ یہ دل کی شریانوں کی حفاظت کرتے ہوئے خون کی بے قاعدہ روانی کو ختم کرکے آزاد بہاؤ کی اجازت دیتا ہے۔روزانہ ایک چائے کا چمچ تخم ریحان ایک گلاس دودھ میں بھگودیں‘ پندرہ منٹ کے بعد گھونٹ گھونٹ پی لیں۔سردیوں میں ٹھنڈا اور گرمیوں میں نیم گرم استعمال کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں