محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!میری یہ کہانی عبقری رسالہ میں ضرور شائع کیجئے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ والد کی عزت نہ کرنے اور ان سے بدسلوکی کا انجام کیاہوتا ہے۔
میری والدہ ایک یتیم خانے سے Adopted ہیں۔ میرے نانا نے انہیں یتیم خانے سے Adopt کیا تھا کیونکہ میرے نانا ایک صاحب جائیداد‘ امیر کبیر بھی تھے۔ پھر عہدہ بھی اچھا ملا چیف انجینئر آف ایریگیشن مقرر ہوئے ان کی کوئی بیٹی نہیں تھی‘ بیٹی کے شوق میں میری امی کو Adopt کیا۔ ان کے اپنے تین بیٹے تھے جو ابھی بھی ہیں‘ یعنی میرے تین ماموں، میرے نانا کی شادی خاندان میں جائیداد کی وجہ سے کرنا ضروری تھا اس لیے ان کی شادی میری نانی جو عمر میں ان سے دس سال بڑی تھی ان سے کردی گئی۔ میری نانی اماں اکلوتی بیٹی تھیں اور بہت زیادہ جائیداد کی اکلوتی وارث اس لیے خاندان میں ہی شادی کرنا ضروری تھا‘ پرانی رسومات کے مطابق دس سال چھوٹے کزن (میرے نانا) سے‘ جب میری نانی کی شادی کردی گئی۔میرے نانا کینیڈا سے پڑھ کر آئے تھے اور تھوڑی سوچ بھی اور تھی‘ جیسا ماحول‘ بہت کوشش کی میری نانی اماں کے ساتھ چلنے کی لیکن میری نانی اماں ان سے بات کم ہی کرتی تھیں کیونکہ ان کے پاس جائیداد بہت تھی اور عمر میں بھی میرے نانا ابو سے بڑی تھیں‘ میرے نانا ابو کا خیال ایک نوکرانی یا ملازمہ گھر میں رکھی ہوئی تھی وہ ہی کرتی تھی۔ وہ ملازمہ میرے نانا کے لیے ساری ساری رات دروازے پر انتظار کرتی ان کی خدمت کرتی میرے نانا نے بہت عمرمیں جاکر اس نوکرانی سے شادی کرلی۔بہت امیر تھے اتنے امیر کے میری امی ابو کی وفات کو 20 سال ہوگئے پھر بھی عزت سے ہمیں پالا اور میرے ماموں بھی بغیر کمائے سالوں سے بڑے بڑے گھروں میں عیاشی سے رہ رہے ہیں۔ میرے نانا اللہ والے تھے بہت پیسہ اللہ کے نام پر بھی دیا اور میری امی کو کیونکہ بیٹی بنایا تھا بزرگوں کا ایک بہت بڑا گھر بھی دے دیا۔ جب میرے ماموں کو میرے نانا کی دوسری شادی(جو ملازمہ سے کی) کا پتہ چلا تو انہوں نے باپ کی ایسی تیسی کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی، مارا، لڑائیاں کیں تعلق توڑ دیا۔ جب میرے نانا نے میری امی کے نام بزرگوں کا گھر دیا تو تینوں بیٹوں نے باپ کے خلاف کیس کردیا ان پر اسلحہ بھی تان لیا۔ اصل میں دونوں باتیں مل گئیں ایک ملازمہ سےشادی والی اور دوسری یتیم لڑکی کو جائیداد میں حصہ دینے والی۔ خیر میرے نانا کے بھائیوں نے اپنے بھائی کو بیٹوں کی بندوق کا نشانہ بننے سے بچایا۔ مکان کا کیس چلتا رہا کہ اچانک میرے نانا اور پھر اس کے بعد میرے ابو روڈ حادثہ میں وفات پاگئے جس کی وجہ سے میرے ماموں نے میری امی کے گھرپر سے کیس واپس لے لیا اب وہ گھر ہمارا ہے ۔
مگروالد کے ساتھ بدسلوکی کے جرم میں ماموں کا کیا ہوا وہ پڑھیے۔ سب سے بڑا مکینکل انجینئر عمر اس وقت 70 کے قریب ہوگی جس جائیداد کے پیچھے آج تک باپ کو برا بھلا کہتے ہیںحالانکہ دو دو بڑے گھروں کے مالک ہیںوہ بھی کراچی جیسے شہر میں‘ وہ بھی بنا کچھ اپنا کمائے‘ اللہ نے انہیں بے اولاد رکھا اور کوئی اولاد نہیں دی اور ایسا نظام چلا کہ وہ 20,25 سالوں سے تو میں دیکھ رہی ہوں بس اپنے گھر میں بیٹھے رہتے ہیں یا لوگوں کے گھر جاکر انہیں تنگ کرتے ہیں مہمان بن کر ‘آپ یہ دیکھیں کہ وہ آج تک باپ کو کوستے ہیں کیا یہ جائیداد اتنی کم ہے ان کے لیے کہ 25 سالوں یا شاید اس سے زیادہ وہ بنا کام کاج کیے بنا محنت کیے باپ کی بنائی جائیداد اڑا رہے ہیں ماں کی طرف سے بھی بہت ملا خیر اللہ نے انہیں بے اولاد رکھا۔دوسرے بھائی کا حال پڑھیے۔ دوسرے ماموں امریکہ چلے گئے وہاں گوری سے شادی کرلی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے دونوں عیسائی ہیں اور ماموں کو اس عمر میں دوسری شادی کرنی پڑی‘ بڑھاپے کا سہارا کون بنتا مگر دیکھیں جائیداد ان کے بھی کسی وارث کے کام نہ آئی ان کا بھی نام و نشان مٹ گیا۔
اب تیسرے بھائی کا انجام پڑھیے‘ کراچی کے ایک ہسپتال میں ایم ایس ہیں لیکن ایک بیٹی ہے صرف‘ بیٹا ان کو بھی نہ ملا مطلب کہ وارث جائیداد کا ان کو بھی نہ ملا گو کے بہت بڑی کوٹھیوں میں رہتے ہیں‘ بڑی بڑی گاڑیاں چلاتے ہیں مگر کسی کے پاس بھی بڑھاپے کا سہارا جائیداد کا وارث نہیں‘ بیٹی کی شادی کردی اور وہ پاکستان سے باہر چلی گئی اب وہ لوگ نوکروں کے ساتھ رہتے ہیں۔تینوں کی نسل ختم ہوگئی اللہ معاف کرنے والا‘ ماں باپ کے ساتھ بدسلوکی معاف نہیں کرتا۔(پوشیدہ‘ سکھر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں