موسم گرما اپنی شدت کے ساتھ صحت بخش غذاؤں کا بھی موسم ہے اور خصوصاً پھلوں کا بادشاہ آم کی فصل کی پیداوار اسی موسم میں پکتی ہے‘ اس کے علاوہ خربوزہ ، تربوز، کیلا، لوکاٹ، آلوچے، آلو بخارے، کھجور، ناریل اسی موسم کی فصلیں ہیں۔ اسی طرح اکثریتی سبزیوں کی پیداوار بھی اسی موسم میں ہوتی ہے۔ اِن پھلوں اور سبزیوں کو گرمیوں میں کھانے سے انسانی جسم میں قوت مدافعت کے ساتھ توانائی کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ ان سبزیوں و پھلوں میں قدرت نے پانی کی مقدار رکھی ہے جو موسم کی سختی سے نپٹنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
موسم گرم کے امراض میں ہیضہ یا کالرہ، آنتوں کی بیماری، ڈینگی، ٹائیفائیڈ، ملیریا، جسم میں پانی کی کمی اور لو لگنا وغیرہ ہے۔ ان میں اکثر بیماریوں کا تعلق بالواسطہ عدم احتیاط سے وابستہ ہے جس میں بازاروں کی ناقص غذا کھانا‘ اکثر دیکھنے میں آیا ہے جہاں پر کھانے پینے کی چیزیں فروخت کی جارہی ہوتی ہیں وہی جگہیں مکھیوں اور مچھروں کی افزائش گاہیں ہوتی ہیں۔ بچوں کی بیماری گیسڑو اور خسرہ عام ہوتی ہے۔ اس کے لئے احتیاطی تدابیر یہ ہیں کہ پانی پینے سے پہلے ابال کر ٹھنڈا کرکے استعمال میں لانا چاہیے۔ بازاروں کی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کھانے سے پہلے ہاتھوں کا دھونا بعد میں منہ کی کلی کرنا، گھر کی صفائی ستھرائی، کھلی فضاء میں سونے کے لئے مچھروں سے بچاؤ کے لئے مچھردانیاں استعمال کرنا، کمروں میں زہریلے حشرات سے بچنے کے جراثیم کش اسپرے کرنا وغیرہ شامل ہے۔
گرمی کے موسم کی ایک عام بیماری لو یا سن اسٹروک کی ہے جب گرمی شدت سے لگتی ہےتو بچے کیا بڑے بھی شدت گرمی سے متاثر ہو جاتے ہیں۔ وہ طالب علموں جن کا سکولوں کو آنا جانا پیدل ہوتا ہے اور وہ لوگ جو دھوپ میں محنت مشقت کر کے اپنے گھر کا چولہا جلاتے ہیں، احتیاطی تدابیر کے طور پر سر کو ڈھانپ کر دھوپ میں کام کرنا چاہیے اور بچوں کو چھتری وغیرہ کا استعمال کرنا چاہیے اگر راستے میں شدت گرمی سے لو لگ چکی ہے تو فوراً سایہ دار اور ٹھنڈی جگہ پر جاکر بیٹھ جائے اگر پانی میسر ہے تو پی لیں کیونکہ لُو کی بیماری کا تعلق جسم میں پانی کی کمی سے ہوتا ہے۔ گیلے کپڑے کو ٹھنڈا کر کے گلے کے دونوں طرف لپیٹ دیں۔ زمین پر لیٹ کر پاؤں جسم سے تھوڑا اوپر اٹھا دیں جس سے خون کا بہاؤ دماغ کی طرف تیز ہو جاتا ہے اور گھبراہٹ دور ہوتی ہے۔ گھر سے نکلتے وقت خوب پانی پی لیا جائے تو لُو لگنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ گھر کے دیسی ٹوٹکے بھی لو کی بیماری کو رفع کر سکتے ہیں۔ املی، اناردانہ، آلوبخارہ اور مصری چاروں چیزوں کو ملا کر شربت بنا دیا جائے تو دل و دماغ اور جگر کو ٹھنڈک پہنچا کر سکون دیتا ہے۔ یہ نسخہ یرقان کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے۔ اسی طرح لسی، ستو، کچی لسی جو کم دودھ میں پانی ملا کر بنائی جاتی ہے میں چینی اور نمک ملا کے لُو کے مریض کو پلایا جائے تو اس بیماری سے افاقہ ہوتا ہے۔گرمیوں کے موسم میں گھروں میں روزمرہ کی پکائی جانے والی غذاؤں کو دوسرے وقت کیلئے نہیں رکھنا چاہیے جو اکثر فریج میں رکھ دی جاتی ہیں اور گرمیوں میں ایسی غذائیں فوڈ پوائزنگ کی وجہ بنتی ہیں جس سے ہیضہ یا کالرہ کی بیماری ہو جاتی ہے۔ گرمیوں میں نیم کے پتوں کو ابال کر اس کے پانی سے نہایا جائے جو جلدی بیماریوں ختم کرنے کے لئے مفید ہے۔
موسم سرما گرما میں جسم کو حدت سے بچانے اور بدن ٹھنڈا رکھنے کیلئے قلفہ کے تنے کا رس استعمال کرنے سے گرمی دانوں اور ہاتھ پائوں میں جلن کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ اس کے پتوں کا لیپ کیا جائے تو تب بھی بدن کو ٹھنڈک مہیا ہوتی ہے۔ مہندی: مہندی کے پتوں میں اگر رنگ چڑھانے والے ایسڈز پائے جاتے ہیں تو اس کے پتے اور بیج بھی ایسے طبی اثرات رکھتے ہیں جس سے جلد کے امراض سے تحفظ اور گرمی کی حدت سے نجات حاصل ہوتی ہے۔ موسم گرما میں گرمی دانے بہت تنگ کرتے ہیں۔ مہندی کے پتوں کو پانی میں پیس کر متاثرہ حصوں پر لگایا جائے تو گرمی دانے ختم ہوجاتے ہیں۔ گرمی میں پائوں جلتے ہیں، لہٰذا ایسے افراد کو چاہیے کہ پائوں کے تلوئوں پر مہندی گھول کر لگائی جائے۔ گرمی سے سردرد ہونے لگے تو مہندی کے پھولوں اور سرکہ سے بنے پلاسٹر کو پیشانی پر لگایا جائے تو سردرد ختم ہوجاتی ہے اور بدن سے حدت خارج ہوجاتی ہے۔ صندل: صندل سفید خوشبو دار جڑی بوٹی ہوتی ہے۔ یہ دل کیلئے فرحت بخش ٹانک ہے تو گرمیوں میں اس کا شربت گرمی سے پیدا ہونے والے عوارض سے بچاتا ہے۔ گرمیوں میں پیدا ہونے والے گرمی دانوں کیلئے صندل کی لکڑی کا لیپ بہت زیادہ مفید ہے۔ حدت سے جھلسی جلد پر یہ آزمودہ نسخہ لگایا جائے تو بے جا بہنے والا پسینہ رک جاتا اور ٹھنڈک کا احساس پیدا کرتا ہے، اس کے لئے صندل کی خشک لکڑی کا سفوف عرق گلاب میں ملاکر جسم کے متاثرہ حصوں پر لگایا جاتا ہے۔ صندل کا تیل گرم مزاج افراد کے دل اور معدہ کو تقویت دیتا اور گرم ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔چھوٹی الائچی: سبز الائچی کو پانی میں پیس کر اس کا شربت حسب ضرورت میٹھا ملاکر ٹھنڈا کرکے دن میں دوبار پی لیا جائے تو بدن کی حدت کم ہوتی اور پیشاب کھل کر آتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر الائچی کے بیجوں کو پیس کر کھانے کا ایک چمچ کیلے کے پتوں اور آملے کا رس ملاکر دن میں تین بار پلایا جائے تو پیشاب کے جملہ امراض، سوزش مثانہ، سوزش گردہ سے افاقہ ہوتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں الائچی کا خالص مشروب فرحت قلب کا باعث بنتا اور پسینہ سے پیدا ہونے والی ناگوار بو کو دور کرتا ہے۔ دھنیا: گرمیوں میں دھنیے کا مشروب باقاعدہ پیا جائے تو یہ خون میں کولیسٹرول کم کرتا، پیشاب لاتا اور گردوں کو متحرک رکھتا ہے۔ دھنیے کا مشروب بنانے کا طریقہ یہ ہے: خشک بیج پانی میں ابال کر چھان لیں اور ٹھنڈا ہونے پر اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔ اسپغول: اسپغول مسکن سردمزاج اور معمولی سا مسہل ہے یہ پیشاب آور جلدی بافتوں پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ گرمیوں میں صبح ناشتے کے وقت یا شام کے وقت اسپغول، گوند کتیرا ٹھنڈے دودھ میں ملاکر پیا جائے تو طبیعت خوشگوار ہوتی اور بدن گرمی کی کثافتوں سے محفوظ رہتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں